Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

7 سال سفارتی تعلقات منقطع رکھنے کے بعد ایران نے سعودی عرب کے لیے سفیر نامزد کردیا

Published

on

سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے دو ماہ بعد ایران نے سعودی عرب کے لیے سفیر نامزد کردیا۔علی رضا عنایتی سعودی عرب کے لیے سفیر نامزد کئے گئے ہیں، وہ اس سے پہلے کویت میں 2014ء سے 2019ء تک ایران کے سفیر کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔

علی رضا عابدی اس وقت ایران کی وزارت خارجہ میں خلیجی امور کے ڈائریکٹر کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ سعودی عرب اور ایران نے سات سال سفارتی تعلقات منقطع رکھنے کے بعد چین کی ثالثی میں مارچ میں تعلقات بحالی کا معاہدہ کیا تھا۔

ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کی کہانی ایران انقلاب 1979ء کے وقت سے شروع ہوئی تھی۔ سعودی عرب نے ایران انقلاب کے نتیجے میں نئی مذہبی حکومت کو اپنے لیے خطرہ تصور کیا تھا، سعودی عرب کے علاوہ دیگر عرب حکمران بھی اس انقلاب کو خطرہ سمجھتے رہے ہیں اور یہ الزام تواتر سے آتا رہا ہے کہ ایران اپنا انقلاب ایکسپورٹ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

شاہ ایران رضا شاہ پہلوی کے دور میں بھی ایران اور سعودی عرب کے تعلقات خوشگوار نہیں رہے، انقلاب کے بعد تعلقات بنے لیکن ان میں اتار چڑھاؤ رہا، دونوں ملک علاقائی آئل کارٹل اوپیک کے بانی رکن ہیں۔

سعودی عرب نے 80 کی دہائی میں ایران عراق جنگ میں عراق کی خاموش مدد کی تھی۔1987ء سے 1990ء کے درمیان دونوں کے سفارتی تعلقات منقطع رہے، عرب بہار کے بعد دوبارہ تعلقات میں تلخی آئی ۔

حج کے دوران 2105 میں پہلی بار بھگدڑ کا غیرمعمولی واقعہ ہوا اور 2300 غیرملکی زائرن جاں بحق ہوئے، ان میں زیادہ تعداد ایران کے شہریوں کی تھی۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے سعودی عرب پر ’قتل‘ کا الزام عائد کیا اور کہا کہ سعودی عرب حرمین شریفین کا انتظام چلانے کا اہل نہیں۔

دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات سعودی عرب میں شیعہ عالم دین شیخ نمر النمر کو سزائے موت کے بعد منقطع ہوئے، شیذخ نمر النمر کے بارے میں سعودی عرب کا دعویٰ تھا کہ وہ سعودی عرب میں مظاہروں اور بغاوت کو ہوا دے رہے تھے۔شیخ نمر النمر کو سزائے موت کے بعد ایران میں سعودی سفارتخانے نے جلتی پر تیل کا کام کیا تھا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین