Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلیں، 8 جولائی تک ہر صورت کیس کو ختم کرنا ہے، عدالت

90 دن کا دورانیہ عدت نہیں، رجوع کا وقت ہے۔ اسے عورت کے لیے تلوار نہیں بنایا جاسکتاوکیل سلمان اکرم راجہ

Published

on

بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔ جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے آٹھ جولائی تک ہر صورت کیس کو ختم کرنا ہے۔

ایڈیشنل سیشنز جج افضل مجوکا نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکلاء سلمان اکرم راجہ اور خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔

سلمان اکرم راجہ نے موقف اپنایا کہ میں آج جزوی دلائل دوں گا باقی کل کے لیے کیس رکھ لیں، سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا کیس ہے۔ بدنیتی اور فراڈ میں جو چیز مشترکہ ہے وہ ارادے کا ہونا ہے۔ اگر رجوع کا حق تھا تو وہ ایک سول معاملہ ہے، اس کا کریمنل معاملے سے تعلق نہیں ہے۔ یہ کہہ دینا کافی نہیں کہ میں رجوع کر لیتا، اگر فراڈ ہوا تھا تو اسی وقت عدالت جاتے، کہتے میں نے رجوع کرنا تھا۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ 1992 اور 1994 کی سپریم کورٹ کی ججمنٹ غیر مؤثر ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ کے متعد فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ جن فیصلوں کا ذکر کر رہے ہیں میں ان کی سماعتوں میں بیٹھا کرتا تھا اور میرا ایل ایل ایم کا تھیسیس اسی پر تھا۔ میں نے یہ نہیں کہا کہ عدت کا دورانیہ 90 دن ہے۔ سپریم کورٹ نے 39 دن کے بعد اپنے فیصلے سے عورت کو تحفظ فراہم کیا۔ مفتی سعید نے بھی کہا کہ عورت کی بات عدت کے حوالے سے حتمی ہے لیکن انہوں نے عدالت میں غلط بیانی کی۔ 90 دن کا دورانیہ عدت نہیں، رجوع کا وقت ہے۔ اسے عورت کے لیے تلوار نہیں بنایا جاسکتا۔ چار گواہ ہیں، ملازم لطیف کے بیان کو ٹرائل کورٹ نے اہمیت دی۔ مفتی سعید کی گواہی بھی جھوٹی ثابت ہوئی۔ خاور مانیکا نے لطیف کے بیان پر انحصار کیا اور خود بھی وڈیو بیان پر غلط بیانی کی۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا دوسرے نکاح کی بات سے بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ عدت پوری تھی یا نہیں۔ یہ ایک گھڑی گئی کہانی تھی جس سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ یقیناً جج شاہ رخ ارجمند پر کوئی پریشر تھا کہ فیصلہ سنانے کے دن ہائیکورٹ کو لکھ دیا کہ فیصلہ نہیں سنا سکتا۔

خاور مانیکا کے وکیل نے استدعا کی کہ میں نے ایک کیس میں کل ہائیکورٹ میں پیش ہونا ہے سماعت پانچ جولائی تک ملتوی کی جائے۔ بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل نے عدالت کو بتایا کہ ہم دلائل کے لیے ایک دن لیں گے۔

جج افضل مجوکہ نے ریمارکس دیے کہ کل 11 بجے کا وقت رکھ لیتے ہیں، سلمان اکرم راجہ کل اپنے دلائل مکمل کریں، پرسوں بیرسٹر سلمان صفدر اپنے دلائل مکمل کریں۔ خاور مانیکا کے وکیل چار یا آٹھ جولائی میں سے ایک دن اپنے دلائل مکمل کر لیں۔ عدالت نے ہر صورت اٹھ جولائی تک کیس کو ختم کرنا ہے۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین