Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

برکس سربراہ اجلاس، صدر شی بزنس فورم سے غیرحاضر، وجہ کیا بنی؟

Published

on

چین کے صدر شی جن پنگ نے منگل کو غیر متوقع طور پر جنوبی افریقہ میں ہونے والے برکس سربراہ اجلاس کے موقع پر بزنس فورم میں شرکت نہ کی، ان کے بجائے وزیر تجارت ایک شعلہ انگیز تقریر کرنے کے لیے پہنچے جس میں امریکی بالادستی کی مذمت کی گئی۔

صدر شی جن پنگ جو بڑی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے سالانہ برکس سربراہی اجلاس کے لیے پیر کو جوہانسبرگ پہنچے تھے، منگل کو ہندوستان، برازیل اور جنوبی افریقہ کے رہنماؤں کے ساتھ اپنے بزنس فورم میں تقریر کرنے والے تھے۔

لیکن بیجنگ کی جانب سے کوئی باضابطہ اعلان یا وضاحت سامنے نہ آنے کے بعد چینی رہنما تقریب میں شرکت کے لیے نہ پہنچے۔

چین کے وزیر تجارت نے صدر شی جن پنگ کا ایک پیغام پڑھ کر سنایا جس میں صدر شی نے دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ  ” حالت نیند میں نئی سرد جنگ کی کھائی میں” گرنے گریز کرے۔

امریکہ کا براہ راست ذکر کیے بغیر، بیان میں کہا گیا ہے کہ کچھ ملک، اپنی بالادستی برقرار رکھنے کے جنون میں مبتلا ہیں،وہ ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کو کمزور کرنے کے درپے ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ جو بھی تیزی سے ترقی کر رہا ہے، ان کی رکاوٹوں کا ہدف بن جاتا ہے۔

صدر شیی واحد برکس رہنما تھے جنہوں نے فورم میں شرکت نہیں کی۔ یہاں تک کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن، جو یوکرین پر حملے کے بعد بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے سربراہی اجلاس میں ذاتی طور پر شامل نہیں ہو سکے، نے ورچوئل شرکت کی۔

بزنس فورم اجلاس کے بعد صدر شی نے بعد میں برازیل اور ہندوستان کے رہنماؤں اور روس کے وزیر خارجہ کے ساتھ صدر رامافوسا کی طرف سے دیے گئے عشائیے میں شرکت کی۔

سربراہ اجلاس میں شرکت کے باوجود بزنس فورم سے صدرشی کی غیرحاضری پر بین الاقوامی میڈیا نے حیرت کا اظہار کرتے ہوعئے سوالات اٹھائے ہیں۔

سنٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز میں چائنا پاور پراجیکٹ سے منسلک برائن ہارٹ نے کہا کہ صدر شی کی غیر موجودگی “انتہائی غیر معمولی” ہے، چینی رہنما شاذ و نادر ہی اس طرح کے ہائی پروفائل ایونٹس میں اسکرپٹ سے ہٹتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کوئی معاملہ ایسا تھا جس نے صدر شی کو اجلاس سے دور کر دیا۔ یہ صحت کا کوئی واقعہ ہو سکتا ہے یا شاید کوئی اہم معاملہ جس پر ان کی توجہ درکار تھی، یہ بھی ممکن ہے کہ صدر شی نے کسی اور وجہ سے اس تقریب کو چھوڑ دیا – شاید سربراہی اجلاس میں ہونے والی پیش رفت کے جواب میں

قبل ازیں منگل کو، شی نے اپنے میزبان اور دیگر مہمانوں کے ساتھ عشائیہ میں شامل ہونے سے پہلے جنوبی افریقہ کے سرکاری دورے کے ایک حصے کے طور پر رامافوسا سے ملاقات کی۔

برائن ہارٹ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ شی اس اجلاس سے پہلے اور بعد تمام دیگر شیڈول میں موجود تھے اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس عرصے کے دوران کچھ شدید تھا جس نے انہیں دور کھینچ لیا۔ لیکن اس وقت ہم صرف اس کی وجہ نہیں جانتے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا کی جانب سے تقریب سے متعلق ایک رپورٹ میں صدر شی کی غیر موجودگی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا – یا اس حقیقت کا ذکر نہیں کیا گیا کہ ان کے بجائے تقریر وزیر تجارت وانگ نے کی تھی۔

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان، ہوا چونینگ نے اس تقریب کے چند گھنٹے بعد ٹویٹ کیا کہ  صدر شی نے برکس بزنس فورم 2023 کی اختتامی تقریب میں خطاب کیا، اس کے ساتھ ایک تصویر بھی ہے جس میں پرہجوم کانفرنس روم دکھایا گیا ہے۔

بدھ کو معمول کی بریفنگ میں چین کی وزارت خارجہ کے ایک اور ترجمان، وانگ وینبن نے برکس بزنس فورم میں ژی کی عدم موجودگی کے بارے میں سوال کو نظرانداز کر دیا۔ اس کے بجائے، وانگ نے صدر شی کی تیار کردہ تقریر کا خلاصہ پڑھ کر سنایا جو بڑے پیمانے پر سرکاری میڈیا کے ذریعے کیا گیا۔

جب ایک اور رپورٹر نے دوبارہ صدر شی کے بارے میں پوچھا تو وانگ نے کہا: میں پہلے ہی سوال کا جواب دے چکا ہوں۔ ہمیں یقین ہے کہ برکس رہنماؤں کی یہ ملاقات نتیجہ خیز ثابت ہوگی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بیجنگ ممکنہ طور پر کبھی بھی اس بات کی وضاحت نہیں کرے گا کہ صدر شی کیوں فورم سے غیرحاضر رہے۔

بین الاقوامی میڈیا نے اپنے تبصرہ میں کہا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی اس بارے میں وضاحت فراہم کرنے کی کوئی ذمہ داری محسوس نہیں کرتی ہے کہ اس کے وزیر خارجہ کو کیوں تبدیل کیا گیا یا اس کے اعلی رہنما برکس بزنس فورم میں شریک نہ ہوئے۔

پچھلے مہینے، چین نے اچانک چن گانگ کو ملک کے وزیر خارجہ کے عہدے سے ہٹا دیا جب وہ ہفتوں تک عوام کی نظروں سے غائب رہے۔ اس ڈرامائی اقدام کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی، چن گانگ کی جگہ اچانک ان کے پیشرو وانگ ژی نے لے لی۔ اس کے بعد سے چن گانگ کو عوام میں نہیں دیکھا گیا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین