Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

سمندری طوفان سے ٹھٹھہ، سجاول، بدین کو خطرہ، کیٹی بندر سے آبادی کے انخلا کا فیصلہ

Published

on

سمندری طوفان بیپار جوئے کے انتہائی قریب سے گذرنے کے سبب پیر کو سندھ کے ساحلی مقام کیٹی بندر کو خالی کروانے کا فیصلہ کرلیا گیا

بحیرہ عرب میں سمندری طوفان کے دیہی سندھ کے اضلاع پر ممکنہ خطرات کے باعث ساحلی علاقے کیٹی بندر سے رہائش پذیر آبادی کے اخراج کا فیصلہ کرلیا گیا،ذرائع کے مطابق شدید نوعیت کا سمندری طوفان کیٹی بندر کے انتہائی قریب سے گذرے گا۔

کیٹی بندر کے قرب وجوار میں آباد افراد کو 10 کلومیٹر دور منتقل کیا جائے گا،تیز ہواوں کے سبب مکینوں کو خیموں میں قیام کروانے کے مشورے کو رد کردیا گیا، کیٹی بندر کے مکینوں کو پکی عمارتوں میں عارضی رہائش فراہم کی جائییگی۔

اتوارکو ہنگامی صورتحال کے تناظر میں نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کا دوسرا اجلاس منعقد ہوا،اجلاس میں این ڈی ایم،محکمہ موسمیات،میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی اور کراچی،حیدرآباد کی ضلعی انتظامیہ کے نمائندے شریک ہوئے۔

اس سے پہلے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سمندری طوفان سئ ٹھٹہ سجاول بدین میں زیادہ خطرہ ہے، خطرے کے پیش نظر کمشنرز اور حکام کو وہاں بھیج دیا ہے۔

علی شاہ نے کہا کہ پاکستانی افواج سے بات کی ہے کہ جہاں آبادیاں خالی کروانے کی ضرورت ہے اس کو دیکھیں۔ تقریبا آٹھ سے نو ہزار خاندانوں کو پکی جگہ منتقل کرنا پڑے گا ان مقامات کی نشاندہی کر رہے ہیں

مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں بھی کمشنر کو ہدایات کی ہیں کہ بل بورڈز اور کمزور سٹرکچرزکو سکیور کریں۔ جب یہ طوفان ساحل سے ٹکرائے گا تو لوگوں سے درخواست ہے کہ اس دن گھروں سے بلا ضرورت نا نکلیں بلکہ گھروں میں رہیں تاکہ درخت یا بل بورڈز گرنے سے کوئی نقصان نہ ہو۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ کہ ہم افواج پاکستان کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ مل کر کم سے کم نقصان کی حکمت عملی تیار ہو۔ کور کمانڈر کراچی جی اور سی حیدرآباد اور ڈی جی رینجرز کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ طوفان کے پیش نظر اقدامات کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

ساجد خان کراچی کے ابھرتے ہوئے نوجوان صحافی ہیں،جو اردو کرانیکل کے لیے ایوی ایشن،اینٹی نارکوٹکس،کوسٹ گارڈز،میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی،محکمہ موسمیات،شہری اداروں، ایف آئی اے،پاسپورٹ اینڈ امگریشن،سندھ وائلڈ لائف،ماہی گیر تنظیموں،شوبز اور فنون لطیفہ کی سرگرمیاں کور کرتے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین