Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

سائنس

ذیابیطس کی دواozempic کا وزن کم کرنے کے لیے استعمال، چین میں دوا مارکیٹ سے غائب، قیمت 151 فیصد بڑھ گئی

Published

on

ذیابیطس (شوگر) کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوا ozempic کی مانگ دنیا بھر میں بڑھ رہی ہے لیکن اس کی وجہ ذیابیطس کے مریض نہیں بلکہ دنیا بھر کی سلیبرٹیز اور سوشل میڈیا صارفین ہیں جو اس دوا کو وزن کم کرنے کی کرشماتی دوا قرار دے رہے ہیں، ماہرین اس حوالے سے خبردار کر رہے ہیں لیکن اس دوا کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔

ان دنوں اس دوا کی مانگ چین میں زیادہ بڑھی ہے جہاں خواتین کا انتہائی دبلا ہونا خوبصورتی کا معیار تصور ہوتا ہے، چین میں زیادہ مانگ کی وجہ سے اس دوا کی کمی ہوگئی ہے۔

چین کی سوشل میڈیا ایپلیکیشنز صارفین کے ان دعووں سے بھری پڑی ہیں کہ انہوں سے اس دوا کے استعمال سے ایک ماہ میں دس پونڈ یا اس سے زیادہ وزن کم کیا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کہتے ہیں یہ کرشماتی دوا ہے، ڈائیٹ کی ضرورت ہے نہ ورزش کی، اس دوا کے استعمال سے سارا دن لیٹ کر گزارنے والا بھی وزن کم کر سکتا ہے۔

ذیابیطس کی دوا اوزیمپک کے چین میں استعمال کی منظوری 2021 میں دی گئی تھی، یہ منظوری ذیابیطس کی دو اقسام کے علاج کے لیے دی گئی لیکن صارفین اسے ای کامرس پلیٹ فارمز سے دیگر مقاصد کے لیے خرید رہے ہیں اور اس مقصد کے لیے کسی کا بھی نسخہ استعمال کر لیتے ہیں۔

طبی ماہرین کہتے ہیں کہ اس دوا کے انتہائی خطرناک سائیڈ ایفیکٹس ہو سکتے ہیں، کئی جائزوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جونہی اس دوا کی خوراک بند کی گئی تو وزن دوبارہ بڑھ گیا۔

چین میں پچھلے سال کئی ہسپتال اور ڈرگ سٹورز پر یہ دوا اب نایاب ہو گئی تھی اور اس کی وجہ اس کا وزن کم کرنے کے لیے عام استعمال تھا۔ اس وجہ سے ذیابیطس کے مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جو اس دوا کو استعمال کرتے تھے۔

اس کے بعد کئی ہسپتالوں اور ڈاکٹرز نے اس دوا کو تجویز کرنا ہی بند کردیا تھا، سوشل میڈیا پر اس دوا کی اس قدر تشہیر ہوئی کہ چین کی سوشل میڈیا ایپ شیاہانگشو کو اس پر کریک ڈاؤن کرنا پڑا اور پوسٹس ڈیلیٹ کرنا پڑیں،فروری میں اس حوالے سے کی گئی پانچ ہزار پوسٹس ڈیلیٹ کرنا پڑیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے پوسٹس ڈیلیٹ کرنے کے ساتھ وارننگ پاپ اپ بھی شروع کئے لیکن فرق نہ پڑا، چین کے شہری خصوصا خواتین میں مانگ اس قدر زیادہ ہے کہ اس دوا کی قیمت آن لائن پلیٹ فارمز پر 151 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔

اس دوا کی لانچنگ کے بعد نو ماہ میں 44 ملین ڈالر کی ریکارڈ سییل ہوئی اور2022 میں یہ سیل 316 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین