تازہ ترین
اقتصادی آزادی کا عالمی انڈیکس 2024: پاکستان خطے کے 39 ممالک میں 32 ویں نمبر پر
دنیا کے 184 ممالک کی رینکنگ پر مشتمل اقتصادی آزادی کا عالمی انڈیکس 2024 جاری کر دیا گیا ہے۔اقتصادی آزادی کا یہ انڈیکس امریکی تھنک ٹینک ہیریٹیج (Heritage) نے جاری کیا یے۔ عالمی سطح پر مالیاتی استحکام نمایاں طور پر بگڑ گیا ہے جبکہ عالمی معیشت “زیادہ تر غیر آزاد” ہے۔
معاشی آزادی کا عالمی اوسط سکور پچھلے سال کے 59.3 سے مزید گر کر 58.6 تک پہنچ گیا ہے۔پاکستان 184 ممالک کی رینکنگ میں 147ویں نمبر پر ہے جبکہ معاشی آزادی کا سکور 49.5 ہے، ایشیا پیسفک خطے کے 39 ممالک میں پاکستان 32 ویں نمبر پر ہے۔ ملک کی معاشی آزادی کا سکور عالمی اور علاقائی اوسط سے کم ہے۔
دنیا کے 184 ممالک کی رینکنگ پر مشتمل اقتصادی آزادی کا عالمی انڈیکس 2024 جاری کر دیا گیا ہے۔
پاکستان 184 ممالک کی رینکنگ میں 147ویں نمبر پر ہے جبکہ معاشی آزادی کا سکور 49.5 ہے،ایشیا پیسفک خطے کے 39 ممالک میں پاکستان 32 ویں نمبر پر ہے۔ملک کی معاشی آزادی کا سکور عالمی اور علاقائی اوسط سے کم ہے۔
پاکستان کی درجہ بندی میں بنیادی طور پر گزشتہ سال سے کوئی تبدیلی نہیں کی گئی،2024 انڈیکس کے مطابق پاکستان کی معیشت کو “دباؤ کا شکار” سمجھا جاتا ہے۔ حکومت نے انتہائی ضروری معاشی اصلاحات کے لیے کم عزم اور کلیدی شعبوں میں بہت معمولی کوشش کا مظاہرہ کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ عوامی مالیات کے نظم و نسق کو مضبوط بنانے اور فرسودہ معاشی ڈھانچے کی اصلاح کے اقدامات نے ادارہ جاتی مزاحمت کا سامنا کیا ہے۔سیاسی مداخلت اور بد عنوانی کا شکار عدلیہ کے ذریعے جائیداد کے حقوق کو کم کیا جاتا ہے۔کاروباری ماحول یا نجی شعبے کی حرکیات کو بہتر بنانے میں نہ ہونے کے برابر پیش رفت ہوئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ لیبر مارکیٹ جمود کا شکار ہے۔ زیادہ تر افرادی قوت غیر رسمی شعبے میں بے روزگار ہے۔پاکستان میں مجموعی طور پر قانون کی حکمرانی کمزور ہے۔ملک کا جائیداد کے حقوق کا اسکور عالمی اوسط سے کم ہے۔اس کی عدالتی تاثیر اور حکومتی سالمیت کا سکور عالمی اوسط سے کم ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹیکس کا بوجھ 78.3 حکومتی اخراجات 88.5 مالی صحت 10.7 سب سے اوپر انفرادی انکم ٹیکس کی شرح 35 فیصد ہے۔کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 29 فیصد ہے۔ ٹیکس کا بوجھ جی ڈی پی کے 10.3 فیصد کے برابر ہے۔پاکستان کا مجموعی ریگولیٹری ماحول ناقص ادارہ جاتی اور غیر موثر ہے۔ ملک کا کاروباری آزادی کا سکور عالمی اوسط سے بہت کم ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مزدور آزادی کا سکور عالمی اوسط سے کم ہے۔ اور اس کی مالی آزادی کا سکور عالمی اوسط سے کم ہے۔ تجارتی لحاظ سے اوسط ٹیرف کی شرح 8.7 فیصد ہے۔معیشت میں ریاست کی شمولیت اور غیر ملکی سرمایہ کاری پر پابندیاں معاشی حرکیات پر سنگین اثرات ہیں۔مالیاتی شعبہ اب بھی ترقی یافتہ نہیں ہے، اور غیر ملکی شرکت محدود ہے۔ مالی شمولیت کم ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ بہت سے ممالک میں بڑھتے ہوئے خسارے اور بڑھتے ہوئے عوامی قرضوں کو نقصان پہنچا ہے۔ممکنہ طور پر یہ خسارہ ان کی مجموعی پیداواری نمو کو مزید کم کر کے معاشی سست روی کا باعث بنے گا۔ممالک ٹیکسوں کو کم کرنے، ریگولیٹری ماحول کو معقول بنانے اور بدعنوانی کے خلاف پالیسیوں کے ذریعے اقتصادی ترقی کو پیمائشی طور پر بڑھا سکتے ہیں۔
-
کھیل11 مہینے ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین5 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
پاکستان5 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
کالم1 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور
-
ٹاپ سٹوریز4 مہینے ago
اسحاق ڈار سے امریکی سفیر کی ملاقات، سکیورٹی اور اقتصادی تعاون سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال
-
تازہ ترین8 مہینے ago
بلا ٹرکاں والا سے امیر بالاج تک لاہور انڈر ورلڈ مافیا کی دشمنیاں جو سیکڑوں زندگیاں تباہ کرگئیں