Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

یورپی یونین کی ترجیحی تجارت کی سکیم جی ایس پی خطرے میں پڑ گئی

Published

on

رپی یونین کی نئی تجویز کردہ دس سالہ جی ایس پی سکیم  2023 تا 2034 ( تجارت کے لیے عمومی ترجیحی سکیم) یورپی پارلیمنٹ اور یورپی کونسل میں اختلافات کی وجہ سے خطرے میں پڑ گئی ہے۔

یورپی پارلیمنٹ اور یورپی کونسل کا ایک دوسرے کے نکتہ نظر سے متعلق سخت موقف ہے جس کی وجہ سے نئی جی ایس پی سکیم پر پیشرفت نہیں پو رہی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کی مدت ستمبر 2023 میں پوری ہو رہی ہے، اگر اس وقت تک معاملات حل نہیں ہوتے تو نئی جی ایس پی سکیم نافذ نہیں ہو سکے گی اور امکانات اس بات کے ہیں کہ پرانی سکیم کو مزید چند سال کے لیے بڑھا دیا جائے تاکہ نئی پارلیمنٹ معاملات کو سمجھ کر اس پر پیشرفت کر سکے۔

یورپی کونسل، یورپی یونین کی مجموعی سیاسی سمت اور ترجیحات کا تعین کرتی ہے اور یورپی قوانین کو نہیں اپناتی۔

پاکستان نے نئی سکیم کے لیے بھرپور لابنگ کی تھی اور یورپی یونین کے تمام 27 کنونشنز پر عمل درآمد  بھی کر لیا تھا۔

اقوام متحدہ کے تجارتی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین کی پاکستان سے درآمدات کا حجم 2022 میں 9.94 ارب ڈالرز تھا۔

یورپی یونین کو پاکستان کی برآمدات مجموعی طور پر 37 بلین امریکی ڈالر (2007-13) سے بڑھ کر مجموعی طور پر 66 بلین امریکی ڈالر (2014-2022) تک پہنچ گئی ہیں، جو کہ اس کی دنیا کو برآمدات کے مقابلے میں، یعنی اسی عرصے میں مجموعی طور پر 150 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 217 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔

اس سال دسمبر میں جی ایس پی پلس کی میعاد ختم ہونے کے بعد، نئی جی ایس پی اسکیم (2024-34)، یورپی یونین نئی جی ایس پی اسکیم (2024-34) شروع کرے گی جس کا اعلان 22 ستمبر 2021 کو کیا گیا تھا۔

نئی مجوزہ اسکیم کا مقصد جی ایس پی ممالک کی ابھرتی ہوئی ضروریات اور چیلنجوں کا بہتر جواب دینے کے لیے اسکیم کی کلیدی خصوصیات کو بہتر بنانا ہے، نیز اسکیم کے سماجی، مزدور، ماحولیاتی اور آب و ہوا کی جہت کو تقویت دینا ہے۔ یہ سکیم دس سال تک برقرار رہے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک نئی اسکیم پر تعطل ہے اور اسکیم کی حتمی شکل تیار کرنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

یورپی یونین GSP+ سے فائدہ اٹھانے والے ممالک کے انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، ماحولیاتی اور ماحولیاتی تحفظ، اور اچھی حکمرانی سے متعلق 27 بین الاقوامی کنونشنوں کے موثر نفاذ کی مسلسل نگرانی کرتا ہے۔ اس نگرانی میں معلومات کا تبادلہ، مکالمے اور دورے شامل ہیں اور اس میں سول سوسائٹی سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔

کمیشن ہر دو سال بعد GSP کے نفاذ پر ایک رپورٹ شائع کرتا ہے، جس میں GSP+ سے فائدہ اٹھانے والے ممالک کی جانب سے 27 بین الاقوامی کنونشنوں کو نافذ کرنے میں کی گئی پیش رفت کے بارے میں معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بارے میں کمیشن کی رپورٹ اگلے ماہ متوقع ہے جس میں بتایا جائے گا کہ یورپی یونین پاکستان کی نئی مجوزہ اسکیم تک رسائی یا موجودہ اسکیم میں توسیع کے بارے میں کیا سوچتی ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین