Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

ہزارہ ایکسپریس حادثہ، ٹریک سے فش پلیٹس غائب، نٹ بولٹس کی جگہ کپڑے بندھے تھے، تحقیقاتی رپورٹ

Published

on

نواب شاہ میں ہزارہ ایکسپریس کو پیش آنے والے حادثے میں 43 مسافر جاں بحق ہوئے اور 103 ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں، زخمیوں میں 19 کی حالت انتہائی نازک بتائی جاتی ہے۔

ہزارہ ایکسپریس حادثے سے متعلق ابتدائی رپورٹ میں مکینیکل ڈیپارٹمنٹ کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، رپورٹ کے مطابق حادثے کے مقام پر پٹڑی کی حالت مخدوش تھی، فش پلیٹس ناکارہ ہوچکی تھیں اور ٹریک 20 کلومیٹر تک خراب ہے۔

ٹریک پر فش پلیٹس نہ ہونے پر لکڑی کا ٹکڑا لگایا گیا تھا اور کئی مقامات پر پٹڑی کے نٹ بولٹس ہی غائب ہیں جبکہ ایک مقام پر نٹ بولٹ کی جگہ کپڑا باندھا گیا تھا۔

 ٹرین کے ساتھ چلنے والے انجن میں بھی فالٹ تھا جس میں سب سے اہم اس انجن کی ایک وہیل میں رکاوٹ تھی انجن ٹرین سے لگائے جانے سے پہلے ہی اس کے متعلق آگاہ کیا گیا تھا مگر اس کے باوجود انجن کو لگانے کی اجازت دی گئی۔

حادثے کے مقام پر دونوں لائنوں کو جہاں سے جوڑا گیا تھا ان کا درمیانی فاصلہ بھی مقررہ معیار سے زیادہ تھا یہ تمام عوامل حادثے کا سبب بنے۔

اس رپورٹ کے علاوہ ایک اور رپورٹ جو کہ کافی عرصہ سے یعنی سیلاب آنے کے فوری بعد بنائی گئی تھی اس کے حوالے سے ریلوے حکام آگاہی نہیں دے رہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ سندھ میں سیلاب سے پہلے ہی ریلوے ٹریکس کی حالت کافی خراب تھی مگر سیلاب کے بعد اس میں اضافہ ہو گیا اور ریلوے ٹریکس مختلف مقامات مزید خراب ہو چکے ہیں جن کی مرمت پر کروڑوں روپے لاگت آئے گی۔

کئی ماہ سے رپورٹ دبا کر رکھی گئی اور ٹریکس کی مرمت نہیں کرائی گئی، مرمت کی بجائے ٹرینوں کی رفتار کم کرنے کے احکامات دیئے گئے تھے اور ٹرینیں ایک عرصہ سے گھنٹوں تاخیر کا شکار تھیں۔

ریلوے حکام کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں موجود ریلوے ٹریکس کی حالت اس قابل نہیں کہ ان پر ٹرینوں کو 100 کی سپیڈ سے چلایا جا سکے، ان ٹریکس پر صرف 50سے 60 کی سپیڈ  پر ٹرینیں  چلائی جا رہی ہیں اور حادثے کے امکانات ہر وقت موجود ہیں۔

حماد سعید 14 برس سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں، مختلف اخبارات اور ٹی وی چینلز کے ساتھ کام کیا، اب اردو کرانیکل کے لاہور میں نمائندہ خصوصی ہیں، کرائم، کورٹس اور سیاسی امور کے علاوہ ایل ڈی اے، پی ایچ اے، واسا، کسٹمز، ایل ڈبلیو ایم سی کے محکموں کی رپورٹنگ کرتے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین