Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

امریکا کی طرف سے دفاعی مددکا بل بھجوانے پر امارات کے شیخ محمدبن زایدہکابکارہ گئے، رپورٹ

Published

on

امریکا نے متحدہ عرب امارات پرحوثیوں کے ڈرون حملے کے بعد خلیجی ریاست کی جو دفاعی مدد کی، اس کا بل بھجوادیا، بل دیکھ کر عرب امارات کے حکمران محمد بن زائد حیران رہ گئے۔ یہ انکشاف دفاعی اور خارجہ امور پر رپورٹنگ کرنے والے اسرائیلی صحافی باراک راوید نے اپنی حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب میں کیا ہے۔

اسرائیل کے صحافی باراک راوید نے لکھا کہ پچھلے سال جنوری میں متحدہ عرب امارات پر یمن کے حوثی باغیوں نے ڈرون حملہ کیا تھا، یہ حملہ عرب امارات کی تیل تنصیبات پر کیا گیا تھا، حملے میں ایک پاکستانی اور دو بھارتی شہری مارے گئے تھے۔

اس حملے کے بعد ابوظہبی کے اس وقت کے ولی عہد، اب متحدہ عرب امارات کے حکمران شیخ محمد بن زاید نے فوجی کمانڈروں کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا، اس اجلاس میں مشاورت کی گئی تھی کہ مستقبل میں ایسے حملوں سے بچنے کے لیے کیا اقدامات کئے جا سکتے ہیں۔

اماراتی فوج کے کمانڈرون نے مشورہ دیا کہ اماراتی فضائیہ کے ایف 16 طیاروں اور میراج 2000 کو ہمہ وقت فضا میں رکھا جائے، طیاروں میں دوران پرواز ایندھن بھرنے کی سہولت امریکا کے پاس موجود ہے۔ امریکا نے امارات کی درخواست پر دوران پرواز ایندھن بھرنے کی سہولت کئی بار مہیا کی۔

کئی روز بعد دوسرا حملہ ہوا تو امریکی سفارتخانے میں تعینات دفاعی اتاشی، امارات کے سینئر فوجی حکام کے ساتھ ملاقات کے لیے پہنچے اور انہیں طیاروں کی ری فیولنگ کا بل پیش کیا۔

یہ واقعہ عرب امارات کے لیے سخت ناگوار تھا، اماراتی حکام نے بتایا کہ یہ واقعہ شیخ محمد بن زاید کے ان محسوسات کا ثبوت تھا کہ ضرورت کے وقت امریکا انہیں تنہا چھوڑ رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون کے حکام نے بتایا کہ بل کی یہ درخواست ایک غلطی تھی جس پر پچھتاوا ہوا، محکمہ خارجہ کے قونصلر ڈیرک شولے نے کہا کہ شیخ محمد کا اس واقعہ پراپ سیٹ ہونا قابل فہم ہے۔ مجھے برا لگا کہ اتنا وقت گزر گیا اور شیخ محمد بن زاید اپ سیٹ محسوس کرتے رہے، ہمیں اس کا کوئی اندازہ ہی نہیں تھا۔

پچھلے سال پیش آنے والے یہ واقعات امریکا اور امارات کے تعلقات کو بہت نچلی سطح پر لے گئے تھے۔ صدر بائیڈن کے دور اقتدار کے پہلے سال میں اماراتی حکام نے خطے کی سلامتی کے لیے کم ہوتی امریکی وابستگی پر بے چینی کے اشارے دیئے۔

امریکا سے ایف 35 طیاروں کی خریداری کا معاملہ بھی ابھی حتمی شکل اختیار نہیں کر پایا اور متحدہ عرب امارات اس معاہدے کی سست رفتاری پر مایوسی کا شکار ہے۔

دسمبر 2021 میں ابوظہبی نے کہا تھا کہ وہ اس ڈیل پر بات چیت کو معطل کردے گا، اس معاہدے میں اہم رکاوٹ امارات کے چین کے ساتھ تعلقات اور ہواوے کی فائیوجی ٹیکنالوجی کا استعمال ہے۔

مارچ 2022 میں امارات کے امریکا کے لیے سفیر نے کہا تھا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات  تناؤ کے امتحان سے گزر رہے ہیں۔

تعلقات بحالی کے عمل کے آغاز پر کئی ماہ صرف ہوئے، اس عمل میں جدہ میں ہونے والی صدر بائیڈن اور شیخ محمد بن زاید کی ملاقات نے اہم کردار ادا کیا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین