پاکستان
پاکستان لٹریچر فیسٹیول مظفرآباد، اختتامی روز کی روداد

دو روزہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کشمیر چیپٹر کے دوسرے روز اور آخری روز منعقدہ سیشن ”کشمیر اور فکر اقبال“ میں جسٹس (ر) ناصرہ اقبال نے صدارتی خطبہ میں کہا کہ کشمیر دراصل ہماری شہ رگ ہے، آج کے نوجوان ہی ہمارا کل ہیں، یہی جموں و کشمیر کو ظلم سے نجات دلائیں گے، ہماری آواز اقوام متحدہ تک ضرور پہنچنی چاہئے، انہوں نے بتایا کہ اقبال ساری عمر اس فکر میں رہے کہ کشمیر کا کیا ہوا، ہمیں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مشترکہ طور پر کھڑا ہونا پڑے گا۔
ڈاکٹر ضیاءالحسن نے کہا کہ اقبال کی شاعری مکمل آزادی کی شاعری ہے، اقبال نے اپنی شاعری کو استعاروں میں بیان کیا ہے، ان کا مرکزی سیارہ عشق ہے۔ اخلاق احمد نے کہا کہ شاعر، فکشن نگار، فلسفی سب اپنے طورپر فکردیتے ہیں، علامہ اقبال کا معاملہ میں مختلف سمجھتا ہوں ،ایسا بہت کم ہوا ہے کہ ایسے شاعرجنہوں نے بڑی فکرپیش کی ہو اور اس کو عملی طور پر بھی آگے بڑھا نے کے لئے بھرپور کام کرکے دکھایا۔۔
ڈاکٹر عبدالکریم نے کہا کہ علامہ اقبال نے ایک شاعر کی حیثیت سے کشمیر اور کشمیریوں کا مقدمہ لڑا۔ ان کی شاعری سے تین اہم کردار سامنے آتے ہیں ان کی پیروی پر کشمیری ملت کو اکسا تے رہے ایک شاعر، ایک سلطان اور ایک صوفی بزرگ ہے۔ انہوں نے شاعری کے علاوہ سیاسی اور سماجی سطح پر انجمن کشمیری مسلمانان سے لے کر کشمیری کمیٹی تک ہر فورم پر کشمیر کا مقدمہ لڑا۔
پاکستان لٹریچر فیسٹیول کشمیر چپٹر میں سلیم صافی کی کتاب ”اور تبدیلی گلے پڑ گئی“ کی تقریب رونمائی سے ملک کے معروف صحافیوں حامد میر،مظہر عباس وسعت اللہ خان، عاصمہ شیرازی، فواد حسن فواد احمد شاہ اور سلیم صافی نے اظہار خیال کیا۔ ابصاکومل نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔
صدر آرٹس کونسل احمد شاہ نے کہا کہ مجھے کوئی فرق نظر نہیں آتا ہر کوئی ایک جیسا ہے۔اس ملک کے اسٹیک ہولڈر عوام ہیں وہ اب اسٹیک ہولڈر نہیں رہے۔ حکومت اور ریاست کا تصور ہے کہ اپنے شہریوں کی جان مال کی حفاظت کرنی ہے لیکن سوسائٹی اتنی آلودہ ہو گئی ہے کہ کچھ نظر نہیں آ رہا کہ عوام کی جان و مال کی کتنی حفاظت ہورہی ہے۔
فواد حسن فواد نے کہا کہ سلیم صافی کی تین کتابوں کی تاریخ لمحہ موجود میں لکھی گئی ہے۔ ہم نے ضیاءالحق کا دور بھی دیکھا کہ بھٹو صاحب کو پھانسی دے کر اپنی مرضی کی تاریخ لکھوائی گئی۔ سلیم صافی نے وہ تاریخ لکھی جس کی لمحہ موجود میں اجازت نہیں دی جاتی۔تاہم تبدیلی کے بعد جو بندوبست لایا گیا ہے وہ اس سے زیادہ خطرناک ہے۔ان سیاسی جماعتوں کو جگانے کی ضرورت ہے جو بار بار اس کھیل کا حصہ بن جاتی ہیں۔
حامد میر نے کہا کہ سلیم صافی مبارک باد کے مستحق ہیں کہ ایک ہی مسئلہ پر تسلسل کے ساتھ کئی کتابیں شائع ہوئیں۔سلیم صافی صاحب کے کالم تاریخ ہے۔سلیم صافی اپنی غلطی کا اعتراف بھی کرتے ہیں۔سلیم صافی صاحب نے اس کتاب میں کالے جادو کی کہانی نہیں لکھی ممکن ہے آئندہ کتاب میں شامل کریں گے۔صافی عمران خان پر شروع سے ہی تنقید کررہے ہیں اور اس پر قائم ہیں۔انہوں نے کہاکہ 2018 اور 2022کی تبدیلی کے پیچھے سیاست میں مداخلت ہے، یہ بند ہونا چاہئے۔عمران خان کے دور میں اگر غلط کام ہوئے تو آج بھی ہو رہے ہیں۔ سلیم صافی آئندہ کسی اور پر بھی لکھ سکتے ہیں۔
مظہر عباس نے کہا کہ یہ سلیم صافی خود پاکستان کی صحافت میں ایک تبدیلی ہے جس کا لہجہ بہت نرم ہوتا ہے، اسٹیبلشمنٹ کا پروجیکٹ ہے جو 75 سال سے چل رہا ہے۔لیکن یہ تبدیلی نوجوانوں کو متاثر کر گئی۔ نوجوانوں کو یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کی تبدیلی ہے۔سیاست میں عمران خان کے پاس جاوید میاں داد نہیں تھا۔پاکستان کی سیاست میں سب سے بڑی تبدیلی 2006 میں تھی جس میں میثاق جمہوریت ہوا۔ 2018 اور 2023 کے پروجیکٹ میں چہرے کی تبدیلی کے علاوہ کچھ نہیں بدلا۔پی ٹی آئی سے کہتا ہوں کہ یہ تینوں کتابیں پڑھیں اور دیکھیں کہ کہاں غلطی ہوئی۔
وسعت اللہ خان نے کہا کہ کتاب نہیں پڑھی لیکن کالم پڑھ چکا ہوں ،سلیم صافی طبیعت صاف کرنے کے کام کرتے ہیں۔ سلیم صافی کی نیٹ ورکنگ بہت اچھی ہے اور ان کی معلومات درست ہوتی ہیں۔ان کی تحریروں میں کہیں نہیں لگتا کہ اردو ان کی دوسری زبان ہے۔ تبدیلی ہر دور میں گلے پڑی مگر اس کردار میں وائرس لیبارٹری سے نکل کر بھاگ گیا اور قابو میں نہیں آ رہا۔اب انتظار ہے کہ سلیم صافی کا اگلا شکار کون ہو گا۔
عاصمہ شہرازی نے کہا کہ سلیم صافی کی اگلی کتاب بھی جلد آئے گی۔ہمارے ملک میں جو کچھ ہوا ہے ہم صرف کھوم رہے ہیں کچھ نہیں جانتے۔سلیم صافی نے جبر کے موسم میں حق اور سچ بولا اور لکھا ہے۔ یہ کریڈٹ ان کی ماں کو جاتا ہے جنہوں نے ایسی تربیت دی کہ دلیری کے ساتھ سچ بول رہے ہیں۔
سلیم صافی نے کہا کہ ابتدا سے یہ رائے بن رہی تھی کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کی ایجاد ہے اسلام آباد میں رہنے کہ بعد اب ہم بہادر نہیں رہے اس لیے کھل کر اس کا اظہار نہیں کر سکتا۔تاہم کچھ کوشش کی ہے کہ حالات پر تبصرہ کروں۔
ملک کے نامور فنکار منور سعید نے پاکستان لٹریچر فیسٹیول کشمیر چیپٹر میں ”ولن سے ہیرو تک۔۔ منور سعید ایک عہد“ کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ اسکرین اور عام زندگی میں ہیرو اور ولن کی طرز زندگی میں بہت فرق ہوتا ہے، انہوں نے کہاکہ اگر فن کارعوام کی خواہشات پر پورا نہیں اترتا تو بعض اوقات عوامی ردعمل کا شکار بھی ہونا پڑتا ہے، میں نے پہلی فلم گھر داماد 1968ءمیں کی تھی، ولن کے کردار میں کارکردگی ظاہر کرنے کا زیادہ موقع ملتا ہے۔
میزبان یاسر حسین کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے منور سعید نے کہاکہ ڈرامے اتنے زیادہ بن رہے ہیں کہ فن کاروں کے پاس ریہرسل کا وقت نہیں، اس لیے معیاری تھیٹراور ڈرامے موجود نہیں، حالاں کہ آج جو نوجوان کام کررہے ہیں وہ ہم سے زیادہ ذہین ہیں لیکن اس پر محنت نہیں ہورہی اس کے باوجود کہا جاتا ہے کہ آج بھی اچھا کام ہورہا ہے، نوجوان فلم انڈسٹری کو بحال کرسکتے ہیں پہلے سال میں ڈیڑھ دو سو فلم بنتی تھیں اب دس پندرہ بن رہی ہیں، اتنی کم فلموں پر سینما ہال زندہ نہیں رہ سکتے، کوالٹی کے لحاظ سے کوئی شک نہیں لیکن تعداد میں اضافہ کرنا پڑے گا۔
فیسٹیول کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرٹس کونسل آف پاکستان کی جوائنٹ سیکریٹری ومعروف ادیبہ نورالہدیٰ شاہ نے کہاکہ پاکستان لٹریچر فیسٹیول کشمیر چیپٹر کے دوران مظفر آباد اور کشمیر کی عوام نے جو محبت دی ہے ہمارا دل کرتا ہے کہ ہم بار بار یہاں آئیں، کبھی یہاں کی تاریخ و ثقافت پر بات ہو اور کبھی ہم وہاں آپ کے پسندیدہ شخصیت کو یہاں لائیں جو آپ کے دکھوں کی بات کرے۔
نورالہدیٰ شاہ نے کہاکہ آرٹس کونسل کراچی کا پلیٹ فارم برسوں کی محنت سے قائم کیاگیا ہے جہاں کشادہ دلی کے ساتھ اختلاف رائے کو قبول کیا جاتا ہے اور مثبت انداز میں جواب دیا جاتا ہے، ہم سندھ کی عوام کی طرف سے محمد احمد شاہ کی طرف سے محبت، شعور اور روشنی لے کر آئے ہیں اگر آپ اس کو قبول اورمحسوس کریں گے تو ہم بار بار آئیں گے، کل سے جو یہاں محبت کی باتیں ہوئیں یہ باتیں اس وقت ہوسکتی ہیں جب پاکستان اور کشمیر کے عوام مل کر بیٹھیں گے اور ایک دوسرے کی بات سنیں گے، مجھے پہلی مرتبہ کشمیر آنے کا موقع ملا، بہت کچھ سنا جو پہلے معلوم نہیں تھا، جب ہم اپنی محرومیوں کی بات کریں گے تو کشمیر کو ضرور یاد رکھیں گے۔
مظفر آباد آزاد جموں و کشمیر کی سیکریٹری ٹورازم مدحت شہزاد نے کہاکہ اس فیسٹیول کا لوگ شدت سے انتظار کررہے تھے اس سے دوستی اور محبت کا پیغام پھیلے گا، آزاد جموں وکشمیر کی سیکریٹری ٹورازم مدحت شہزاد اور محکمہ اسپورٹس یوتھ اینڈ کلچر کی جانب سے صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کو ادبی خدمات کے اعتراف میں ایوارڈز سے نوازا گیا۔
-
کھیل1 سال ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین9 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
دنیا2 سال ago
آسٹریلیا:95 سالہ خاتون پر ٹیزر گن کا استعمال، کھوپڑی کی ہڈی ٹوٹ گئی، عوام میں اشتعال
-
پاکستان9 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز2 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
تازہ ترین10 مہینے ago
پی سی بی نے انٹرنیشنل ٹیموں کے قیام کے لیے عمارت خرید لی
-
کالم2 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور