ڈی آئی جی شارق جمال کی پراسرار موت کی تفتیش کے دوران پولیس نے متوفی کیساتھ تعینات پولیس ملازم کو حراست میں لے لیا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ صغیر نامی پولیس ملازم شارق جمال کیساتھ تعینات تھا ۔ صغیر احمد کو پولیس نے عبوری ضمانت پر ہونے کے باوجود حراست میں لیا۔
صغیر احمد کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس اس کیس میں صغیر احمد کو پھنسانے کی کوشش کررہی ہے،مقدمہ میں نامزد دیگر ملزمان اثرورسوخ رکھنے کی وجہ سے تاحال پولیس کی پہنچ سے دور ہیں،وزیر اعلی پنجاب واقعہ کا نوٹس لیں اور صغیر احمد کو پولیس کی تحویل سے بازیاب کروائیں۔
ڈی آئی جی شارق جمال 22 جولائی کو ڈیفنس کے ایک فلیٹ میں مردہ پائے گئے تھے۔تین ماہ کے بعد واقعہ کا مقدمہ سات نامزد ملزمان کیخلاف درج ہوا ۔