سندھ وائلڈ لائف نے راستہ بھٹک جانے والی بلائنڈ ڈالفن کو ضلع خیرپورمیں کامیابی سے ریسکیوکرلیا،140 کلومیٹرطویل واپسی کے سفر کے بعد قدرتی مسکن دریائے سندھ میں آزادکردیا۔
انڈس ڈالفن کنزرویشن سینٹرسکھر کی 6 رکنی ریسکیو ٹیم نےرات گئےضلع خیرپور میں ایمرجنسی ریسکیو آپریشن کرتےہوئے انڈس ڈالفن کو ریسکیو کیااور ریسکیوآپریشن کی تکمیل کے بعد140 کلومیٹر سفرطے کرکے اندھی ڈالفن کوکامیابی سےواپس اسکےمسکن دریائےسندھ پہنچایا۔
ڈپٹی کنزرویٹرسندھ وائلڈ لائف سکھرڈویژن عدنان حامد خان کے مطابق مذکورہ ڈالفن سکھربیراج سسٹم کے میرواہ سےنکلنے والی چھوٹی نہرعلی نوازمیں آگئی تھی،جو ضلع خیرپور کے علاقے “جلال جی چورنگی کےمضافات میں واقع ہے۔
چونکہ نہرمیں پانی خطرناک حد تک کم تھا اسلئے سکھر ڈالفن ریسکیو ٹیم کی ہدایت پر خیرپور وائلڈ لائف کےغلام حیدر دشتی اورگاوں کےرہائشی دلبرکو فون پر ہدایات دی گئیں کہ ریسکیو ٹیم پہنچنے تک ڈالفن کو کیسے ہینڈل کیاجائےاورچھوٹے تالاب میں منتقل کیاجائے۔
عدنان حامد کے مطابق ڈالفن کو رات گئے کامیابی سے ریسکیوکرنے کے بعداس کے قدرتی مسکن میں آزادکردیاگیا۔
ان کا مزید کہناہے کہ دریائےسندھ پرسکھربیراج سے نکلنے والی نہروں کےدروازوں سےانڈس ڈالفن راستہ بھٹک کر نہروں میں آجاتی ہیں،چونکہ انڈس ڈالفن اندھی ہوتی ہے،اس وجہ سے ان کی واپسی تقریبآ ناممکن ہوتی ہے۔
کنزرویٹرسندھ وائلڈ لائف جاوید مہر کے مطابق انڈس ڈالفن دنیا بھر میں صرف دریائے سندھ میں پائی جاتی ہے،گڈواورسکھربیراج کا درمیانی علاقہ انڈس ڈولفنز کے لیے محفوظ قراردیا گیا،کیونکہ 70کی دہائی میں 180کے قریب ڈالفنز دیکھی گئیں،کنزرویٹرسندھ وائلڈ لائف کے مطابق کئی برسوں کی انتھک محنت کے بعد گذشتہ برسوں کے دوران کیے گئے سروے کے مطابق پتہ چلا کہ دریائے سندھ میں انڈس ڈالفنز کی تعداد1400سے زائد ہے۔