لاہور ہائیکورٹ نے شوہر کے بجائے والد کا نام پاسپورٹ میں درج کرنے کی اجازت نہ دینے کی پالیسی کے خلاف درخواست پرڈائریکٹر پاسپورٹ کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ڈائریکٹر پاسپورٹ بتائیں کہ کس بنیاد پر پاسپورٹ پر والد کا نام شامل نہیں کررہے۔ یہ بھی بتائیں کہ کس قانون کے تحت والد کی بجائے شوہر ہی کا نام ہونا چاہیے۔
جسٹس راحیل کامران شیخ نے خاتون بیرسٹر خدیجہ یاسم کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں وفاقی حکومت، ڈی جی پاسپورٹ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار نے ضروری کام کے سلسلے میں بیرون ملک سفر کرنا ہے،شوہر نے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ میں والد کا نام برقرار رکھنے کی اجازت دی،حکام نے شوہر کی بجائے والد کے نام کے ساتھ پاسپورٹ جاری کرنے سے انکار کردیا،حکام نے والد کے نام کے ساتھ پاسپورٹ پالیسی کے تحت جاری کیا،آئین پاکستان کسی بھی شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتاہے،پاسپورٹ میں شوہر یا والد کا نام درج کرانا درخواست گزار کا حق ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت والد کے نام کے ساتھ پاسپورٹ جاری کرنے کا حکم دے،عدالت پاسپورٹ حکام کی خلاف آئین پالیسی کو کالعدم قرار دے۔
عدالت کے روبرو ڈائریکٹر پاسپورٹ کی طرف سے جواب جمع کرایا گیا۔