سپریم کورٹ میں ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کیس کا فیصلہ آج سنائے جانے کا امکان ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 19 جون کو ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ تین رکنی بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے 23 مارچ 2023 کو پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات ملتوی کر دیے تھے جو 30 اپریل بروز کو شیڈول تھے، اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ فیصلہ آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کیا گیا۔
فیصلے کے ردعمل میں تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے 25 مارچ کو سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
واضح رہے کہ پنجاب انتخابات کیس میں وفاقی حکومت کی جانب سے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ پیش کر کے کیس سننے والے بینچ پر اعتراضات اٹھائے گئے تھے اور نئے قانون کے تحت عوامی مفاد کے مقدمات میں نظرثانی کی اپیلوں کو لارجر بینچ میں سننے کا قانون بنایا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کیس کی آخری سماعت کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ اٹارنی جنرل اور درخواست گزاروں نے اپنے دلائل مکمل کر لیے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے بھی دلائل دینے کی استدعا کی تاہم سپریم کورٹ کے اس سماعت کے حکم نامہ کے مطابق الیکشن کمیشن درخواستوں میں فریق نہیں۔الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں وہ عدالتی معاون کے طور پر معروضات جمع کراسکتے ہیں اس عدالتی حکم نامے میں بتایا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کیس کا فیصلہ محفوظ کیا جارہا ہے۔
سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر بل 26 مئی کو صدر مملکت عارف علوی کے دستخط کے بعد 2023 قانون بن گیا تھا جس کے بعد آرٹیکل 184/3کے تحت دیے گئے فیصلوں پر نظر ثانی درخواست دائر کرنے کا حق ہو گا۔ مذکورہ بل 14 اپریل کو قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد پانچ مئی کو سینیٹ سے بھی منظورکر لیا گیا تھا۔
نئے قانون کے تحت آرٹیکل 184/3 کے تحت فیصلوں پر 60 روز کے اندر نظر ثانی اپیلیں دائر کی جاسکتی ہیں جن کی سماعت فیصلہ دینے والے بینچ سے بڑا بینچ کرے گا۔