خواجہ سرائوں نے آئندہ انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا۔
خواجہ سرائوں کی جانب سے 19 نومبر کو کراچی میں فرئیر ہال کراچی میں مورت مارچ منعقد ہوگا،جس میں اپنے مطالبات پیش کریں گے
خواجہ سرا کمیونٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہمیں خاندانی وراثت میں حصہ نہیں ملتا اگر کوئی خواجہ سرا حصہ مانگے تو اس کو مبینہ طور پر خاندان کے لوگ قاتل کردیتے ہیں۔نادرا ہمارے ایکس شناختی کارڈ جاری نہیں کررہا ہے۔اپنے حقوق کے لیے ہر فورم پرآواز بلند کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار جمعہ کو کراچی پریس کلب میں خواجہ سراوں کے رہنمائوں بندیا رانا،ڈاکٹر میرب اعوان، شہزادی رائے نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
اس موقع پر خواجہ سراشہزادی رائے کا کہنا تھا کہ غیرت کے نام پر بہت سارے خواجہ سرا قتل کر دیے جاتے ہیں،ہم اس ڈر سے جائیداد میں حصہ نہیں مانگتے،انہوں نے الزام عائد کیا کہ اگر کو وراثت میں حصہ مانگے تو اس خواجہ سرا کا اپنا بھائی اس کو مبینہ طور پر ماردیتا ہے اور ماں باپ دیت قانون کے تحت اس کو معاف کردیتے ہیں،ہماری شناخت کا حق ہم سے چھینا جا رہا ہے جبکہ ہمیں سرکاری ملازمتیں نہیں دی جاتی، سرکار کو چاہیے ایسی پالیسیز کو یکسر ختم کریں، جس سے خواجہ سراؤں کا تقدس کا پامال ہو،بہت سارے خواجہ سراؤں کا قتل کیا گیا ہے،حکومت سے مطالبہ ہے کہ قانون میں خواجہ سراؤں کے خلاف جو نفرت انگیزی ہے اسے ختم کیا جائے ہمارے بہت سارے کیسز کو معاف کر دیا جاتا ہے،ہمیں انصاف نہیں مل پاتا امیر کے لیے قتل کرنا آسان ہے،ہمارا قتل ہوجاتا ہے تو کوئی آواز نہیں اٹھاتا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سے مطالبہ ہے کہ کوٹے کا اعلان تو کر دیا لیکن عمل کون کریگا ایک خواجہ سرا کو بھی سرکاری ملازمت نہیں دی گئی،کوئی بھی مالک مکان ہمیں گھر نہیں دیتا اور اگر دے تو بہت مہنگا دیتا ہے،اس موقع پر بندیا رانا کا کہنا تھا کہ نادرا نے ایکس کارڈ بنانا روک دیے،جس کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہوگا اس کے پاس پاکستانی شہریت نہیں ہوگی۔
ڈاکٹر میرب نے کہا کہ19 نومبر تین بجے سے چھ بجے تک فریئیر ہال میں مورت مارچ کیا جا رہا ہے،اس سال دوسرا مورت مارچ نکال رہے ہیں،اپنے مطالبات مورت مارچ میں رکھتے ہیں،خواجہ سرا آج بھی ناچ گانا کر کے اپنا گزارہ کرتے ہیں، آنے والے پڑھے لکھے خواجہ سرا کو نوکریاں دی جائیں، سب سے درخواست ہے مورت مارچ میں شرکت کریں، مورت مارچ میں صرف خواجہ سرا نہیں عام کمیونٹی کے لیے بھی آواز بلند کرتے ہیں۔.