Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے مقدمات کی سماعت کرنے والی عدالت میں پہلا مقدمہ، شاہ محمود قریشی پہلے ملزم

Published

on

تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اسلام آباد میں قائم ہونے والی عدالت میں پیش کئے گئے پہلے ملزم ہیں۔

شاہ محمود قریشی کو 19 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا، ان کی گرفتاری سائفر کیس میں ہوئی تھی، گزشتہ روز انہیں ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے مقدمات کی سماعت کے لیے آج ہی خصوصی عدالت قائم کی گئی ہے، یہ عدالت ملک بھر میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی سماعت کرنے والی واحد عدالت ہے۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین اس عدالت کے جج مقرر کئے گئے ہیں اور انہیں خصوصی اختیارات دیئے گئے ہیں۔

اس عدالت کی تمام کارروائی ان کیمرہ رکھی جائے گی اور میڈیا سمیت کسی بھی غیر متعلقہ شخص کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت مقدمات کی سماعت کرنے والی ملک کی واحد خصوصی عدالت میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو خصوصی عدالت پیش کیا گیا،آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذولقرنین نے کیس کی سماعت کی۔

ایف آئی اے نے شاہ محمود قریشی کی تیرہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ عدالت نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ ایف آئی اے ٹیم شاہ محمود قریشی کو واپس لے گئی۔

گزشتہ روز عدالت پیشی کے موقع پر شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیا اور ملکی مفادات پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا، میرا ضمیر مطمئن ہے، میں نے ہمیشہ صحیح کیا ہے، نہ میں کسی سازش کا حصہ تھا نہ بننے کا ارادہ تھا، میں نے کسی غیر متعلقہ شخصیت سے ایسا کوئی ڈاکومنٹ شیئر نہیں کیا۔

سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا یہ سیاسی بنیادوں پر من گھڑت کیس ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 اور 9 مجھ پر لاگو نہیں ہوتی، جب مجھے بلایا گیا میں نے پورے سوالات کا جواب دیا، اس گرفتاری کا کوئی جواز نہیں بنتا، میں نے مکمل تعاون کیا، تحریری بیان دیا اور جو سوالات پوچھے گئے ان کے جوابات دیے ہیں۔

پچھلے ہفتے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف سائفر گمشدگی کے معاملے پرسنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

یہ مقدمہ عمران خان کے خلاف ایف آئی اے کے انسدادِ دہشت گردی ونگ کی جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ سامنے آنے کے بعد  درج کیا گیا جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمے کے اندراج کی سفارش کی گئی تھی۔

گزشتہ ماہ 25جولائی کے روز عمران خان جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوئے اور 2 گھنٹوں تک مختلف سوالات کے جواب دئیے۔ جے آئی ٹی کی جانب سے عمران خان سے اعظم خان کے بیانات اور  سائفر اورآڈیو لیک پر بھی سوالات کیے گئے تھے۔

قبل ازیں سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور فواد چوہدری بھی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوئے جن سے مختلف سوالات کیے گئے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین