لاہور ہائیکورٹ میں پی سی بی کے چئیرمین مینجمنٹ کمیٹی ذکاء اشرف کی ممکنہ برطرفی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔عدالت نے وفاقی حکومت، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ سیکرٹری آٸی پی سی کے پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعظم کو لکھے گئے خط کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،مجاز اتھارٹی چئیرمین بورڈ آف مینجمنٹ کو ہٹانے کے حوالے سے اپنا مائنڈ اپلائی کرے، عدالت کو آگاہ کیا جائے چئیرمین پی سی بی کا انتخاب کب ہونا ہے،پی سی بی انتخابات کے لئے انتخابی شیڈول کیوں نہیں آیا۔
ذکا اشرف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اگلے ایک ہفتے میں انتخابی شیڈول عدالت پیش کر دیا جائے گا،ایک ہفتے میں ہی انتخابات کروائے جائیں گے،الیکشن کمشنر پی سی بی نے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا تھا،بورڈ آف گورنرز کے موجودہ اور سابق ممبران نے جا کر حکم امتناعی لے لیا۔ تنازعہ پیدا ہونے کے بعد وفاقی حکومت نے پی سی بی کی نٸی بورڈ آف مینجمنٹ کمیٹی تشکیل دےدی۔
ذکا اشرف کے وکیل نے کہا کہ وزیراعظم نے کابینہ سے منظوری کے بعد بورڈ آف مینجمنٹ کمیٹی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا، موجودہ بورڈ آف مینجمنٹ نے انتخابات کرانے کاعمل شروع کیا،سیکرٹری آٸی پی سی نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو ذکاء اشرف کو ہٹانے کےلئے خط لکھ دیا،سیکرٹری آٸی پی سی اپنی مینجمنٹ کمیٹی کا چئیرمین لانا چاہتاہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ملک میں عام انتخابات کےتناظر میں سیاسی عہدیدارون کوعہدے سے ہٹانے کا خط لکھا، پی سی بی کاملک میں ہونے والےعام انتخابات سے کوئی تعلق نہیں، چئیرمین بورڈ آف مینجمنٹ پی سی بی کی تعیناتی وفاقی حکومت نے کی، نگران حکومت منتخب حکومت کےفیصلوں کو ختم کرنے کا اختیار نہیں رکھتی، عدالت سیکرٹری آٸی پی سی کی جانب سے لکھے گئےخط کو کالعدم قرار دے۔