Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

شام کی عرب لیگ میں واپسی، غریبوں کی کوکین نے اثر دکھا دیا

Published

on

شام کے صدر بشارالاسد 12 سال کے بعد عرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں شریک ہو رہے ہیں، بشارالاسد عرب لیگ کے سربراہ اجلاس کے لیے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ پہنچے۔ شام کی حکومت کی عرب لیگ میں طویل عرصے بعد واپسی ہوئی ہے، شام کی عرب ملکوں کے  بلاک میں واپسی کئی وجوہات کی بنا پر اہم ہے لیکن ایک معاملہ منشیات کی روک تھام کا بھی ہے، شام میں ایک نشہ آور گولی تیار ہوتی ہے جس کا نام کیپٹاگون ہے، اسے غریب کی کوکین بھی کہا جاتا ہے۔

اس گولی کو عرب دنیا میں ابو ہلالین بھی کہا جاتا ہے، اس کا مطلب ہے، دو ہلال کا باپ، کیونکہ اس گولی پر دو ہلال بنے ہوئے ہیں۔ یہ گولی زیادہ تر شام میں تیار ہوتی ہے، اس سنتھیٹک دوا کو کیپٹاگون کے نام سے جانا جاتا ہے اصل میں ایمفیٹامائن جیسے سٹمولینٹ فینی تھیلین ہے۔

پچھلے دس سال سے کیپٹاگون کی تجارت عب دنیا میں خوب پھلی پھولی ہے، اس دوا کی لاکھوں گولیاں خلیجی ملکوں میں بیچی جاتی ہیں،سعودی عرب میں اس گولی کا استعمال زیادہ ہو رہا ہے،کیپٹاگون کی عالمی تجارت کا حجم دس ارب ڈالر سالانہ ہے اور  شام عالمی مارکیٹ کی کل پیداوارکا 80 فیصد تیار کرتا ہے،شام ایک عرصہ سے عرب دنیا میں اچھوت بنا دیا گیا تھا لیکن اب عرب دنیا نے اس دوا کی تیاری روکنے کے مقصد سے شام کو عرب لیگ میں خوش آمدید کہا ہے۔

عرب لیگ اس بات پر متفق ہے کہ بشار الاسد طویل عرصہ اقتدار میں رہیں گے لیکن وہ ان کی اقتدار میں موجودگی کے لیے کچھ شرائط طے کرنا چاہتے ہیں،شام کو 2011ء میں عرب لیگ نے نکال دیا تھا۔

سعودی عرب میں کیپٹاگون کی پکڑی گئی کھیپ۔ سعودی حکام نے ایک چھاپے میں کیپٹاگون کی 80 لاکھ گولیاں پکڑیں

عرب ملک چاہتے ہیں کہ شام ایران سے دوری اختیار کرے،ایران اور روس، شام کے طویل مدتی اتحادی ہیں، یہ تو صرف ایک معاملہ ہے، فوری مسئلہ عرب دنیا کے لیے کپٹاگون گولی کی تجارت روکنا ہے۔ مغربی دنیا کی طرف سے عائد اقتصادی پابندیوں کے بعد شامی حکومت کے لیے کیپٹاگون کی تجارت لائف لائن بن چکی ہے،اس گولی کی تجارت نے بشارالاسد کی حکومت کو خانہ جنگی اور مغربی دنیا کی اقتصادی پابندیوں کے باوجود معاشی معاملات چلانے میں مدد دی۔

سعودی عرب نے شام میں خانہ جنگی کی ابتدا میں بشارالاسد کے مخالف باغی دھڑوں کی حمایت کی لیکن اب سعودی عرب تعلقات معمول پر لانے کا خواہاں نظر آتا ہے، کیپٹاگون کی تجارت روکنے کے لیے سعودی عرب نے شام میں چار ارب ڈالر سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے،یہ پیشکش سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے پچھلے ماہ دمشق کے دورہ کے دوران کی تھی۔

سعودی عرب نے اس پیشکش کی خبروں کی تردید کی تاہم ان خبروں کے ساتھ یہ سوال اٹھے ہیں کہ کیا سرمایہ کاری کی سعودی پیشکش خیرسگالی کے جذبہ کے تحت ہے یا کیپٹاگون کی تجارت بارگین چپ کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔

بشارالاسد کی حکومت سے وابستہ کئی افراد پر انگلیاں اٹھی ہیں کہ وہ کیپٹاگون کی تجارت سے غیرقانونی دولت سمیٹ رہے ہیں لیکن ابھی تک بشارالاسد کے خلاف براہ راست انگلی نہیں اٹھی۔بشار الاسد کے ایک بھائی جو فوج کے ایک ڈویژن کے سربراہ ہیں، ان پر یہ الزام لگتا ہے کہ وہ کیپٹاگون کی پیداوار اور تجارت میں ملوث ہیں۔

شام اس وقت کیپٹاگون کا سب سے بڑا پیداواری ملک ہے لیکن کیپٹاگون کی پیداوار کی ابتدا اس خطے میں لبنان کی حزب اللہ نے 2000ء میں کی تھی،حزب اللہ پر اب بھی الزام ہے کہ لبنان بارڈر کے ساتھ کیپٹاگون کی تجارت کو تحفظ دے رہا ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ شام کیپٹاگون کی تجارت ترک کرنے پر آمادہ ہے کیونکہ اس تجارت سے شام کی معیشت کو بہت بڑا سہارا ہے، شام کی تمام تجارت اور برآمدات کی آمدن کی نسبت کیپٹاگون کی آمدن کئی گنا زیادہ ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین