ٹاپ سٹوریز
جوان رکشہ ڈرائیور کا قتل، جسم پر کئی گھاؤ، پنجاب پولیس ہی گنٹھیا کے مریض کو ’ تنہا‘ قاتل ثابت کرسکتی ہے، ورثا کا عدم اعتماد
31 جولائی کی صبح لاہور کے تھانے شمالی چھاؤنی کے علاقے بدر کالونی میں رکشہ ڈرائیور کی کٹی پھٹی لاش اس کے گھر کے بیرونی کمرے میں پڑی ملی،شمس شہ رگ اور گردن کی دیگر رگیں کٹی ہوئی تھیں۔
شمس کے دائیں بازو کو کندھے سے نصف سے زیادہ کاٹ دیا گیا تھا اور بائیں گردے کے قریب سے چھریوں کے وار کر کے انتڑیاں تک نکال دی گئیں تھیں،دائیں بازو کی ہڈی ہاتھ کے قریب سے آہنی شے کے وارسے توڑ دی گئی تھی اس کے علاوہ اس کے جسم پرمتعدد مقامات پر چھریوں کے ہلکے وار موجود تھے۔
حیرت کی بات یہ کہ اس کمرے کے پیچھے گھر کے اندر موجود کسی نے بھی شمس کے چیخنے چلانے اور درد سے کراہنے کی کوئی آواز نہیں سنی۔
شمس رات اس کمرے میں اکیلا ہی سویا تھا، صبح 9 سالہ بیٹا اسے جگانا آیا تو باپ کی کٹی پھٹی لاش دیکھ کر خوف سے چلانے لگا، بچے کے رونے چلانے کی آواز پر اس کا تایا بھاگا ہوا آیا تو وہ بھی شمس کی لاش دیکھ کر چند لمحے کے لیے تو سن ہو کر رہ گیا۔
گھر ماتم کدہ بن گیا، 36 سالہ شمس کا جنازہ اٹھا تو سارے محلے دار حیران تھے کہ کبھی کسی سے جھگڑا نہ کرنے والا کس پاداش میں اس بے رحمی سے مارا گیا؟
شمس کا چند دن پہلے روڈ ایکسیڈنٹ ہوا تھا اور اس کی ٹانگ زخمی ہوئی تھی اس لیے وہ گھر کے بیرونی کمرے میں ہی چند روز سے سو رہا ہے، اس کمرے کا گلی کی جانب واحد دروازہ تھا۔
شمس کے ورثا نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرایا اور کسی کو بھی نامزد نہ کیا کیونکہ ان کے علم میں شمس کا کوئی جھگڑا اور تنازع نہیں تھا۔
شمس کی اس کی والدہ کے پہلو میں تدفین کے اگلے روز سوئم کے ختم کے بعد ورثا نے انچارج تھانہ شمالی چھائونی رانا ارحم سے ملاقات میں شمس کے تین دوستوں اور سابق محلے دار 40 سالہ شہزاد پر شک کا اظہار کیا۔
شمس نے شہزاد کو 92 ہزار روپے ادھار دے رکھے تھے، اس کے علاوہ شہزاد کی ساس کے ساتھ ڈیڑھ لاکھ کی کمیٹی ڈالی ہوئی تھی اور کمیٹی پوری ہونے کے بعد بھی اسے رقم نہیں ملی تھی۔ یہ کمیٹی شمس نے شہزاد کے کہنے پر ڈالی تھی۔ اس لین دین کی بنا پر ورثا کو شہزاد پر شک تھا۔
پولیس نے جائے واردات کا جائزہ لینے اورابتدائی تفتیش کے بعد کہا کہ کہ یہ کسی ایک شخص کا کام نہیں، چونکہ بیرونی کمرے کا گھر سے کوئی رابطہ نہیں ہے یعنی اندر کی جانب کوئی دروازہ نہیں کھلتا اور ایک ہی درواذہ ہے جو باہر کی جانب ہے لہذا قاتلوں کی اس واردات کی اہل خانہ کو خبر نہیں ہو سکی۔
پولیس نے شمس کے دو دوستوں اور سابق محلے دار شہزاد کو حراست میں لے لیا اور تھانہ شمالی چھائونی لے گئے جہاں ‘ روایتی تفتیش’ کے نتیجے میں آدھے گھنٹے کے اندر ہی ملزم شہزاد نے اقبال جرم کر لیا۔
پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے روز یعنی یکم اگست کی شام ملزم کی نشاندہی پر آلہ قتل، چھری گندے نالے کے قریب سے برآمد کر لی تھی۔
ملزم کے اقبال جرم پر باقی دو ملزموں کو رہا کردیا گیا، پولیس نے شہزاد کی سنائی کہانی پر اعتار کیا اور اسے تنہا قاتل تصور کر کے تفتیش مکمل کر لی۔
ملزم کی بتائی کہانی کے مطابق شمس کے ملزم کی بیوی انیلہ کے ساتھ گزشتہ 7 سال سے ناجائز تعلقات تھے اور وہ انیلہ کو مجبور کر رہا تھا کہ وہ شہزاد کو چھوڑ کر اس سے شادی کر لے۔
ملزم شہزاد کے مطابق وہ اس صورتحال سے تنگ آ کر محلہ ہی چھوڑ گیا تھا اور مکان بیچ کر کاہنہ کے قریب شفٹ ہوگیا تھا لیکن شمس باز نہیں آیا اور مختلف نمبروں سے اس کی بیوی کو فون کرتا رہا اور وہ انیلہ کو بلیک میل کر رہا تھا۔
ملزم کے اس اقبالی بیان کے حوالے سے مقتول کے اہل خانہ کو اطلاع دی گئی اور ان سے اس حوالے سے پوچھ گچھ کا سلسلہ شروع کیا گیا۔
مدعئی مقدمہ، مقتول کے بھائی علی شیر کا کہنا ہے کہ اس کے بھائی کا ملزم شہزاد کی بیوی انیلہ سے کوئی تعلق نہیں تھا، ملزم قتل کو غلط رنگ دینے کی کوشش کر رہا ہے، ملزم شہزاد گنٹھیا کا مریض ہے اور اس کی بیوی لوگوں کے گھروں میں کام کاج کر کے گھر کا خرچ چلاتی ہے، جو شخص ہلنے جلنے کے قابل نہیں وہ اکیلے کیسے اتنی بھیانک واردات کر سکتا ہے۔ شمس کے ورثا کا کہنا ہے کہ جو شخص دس قدم چل نہیں سکتا اس نے 36 سال جوان شخص کو کیسے اکیلے قابو کر کے اس کے جسم پر اتنے گھآ لگائے اور قتل کیا۔ یہ پنجاب پولیس ہے جو گنٹھیا کے مریض کو ایک جوان کا اکیلا قاتل ثابت کر سکتی ہے۔
مقتول کے ورثا کا کہنا ہے کہ اگر ناجائز تعلقات کا کوئی معاملہ تھا تو شہزاد نے خود درخواست کر کے شمس سے اپنی ساس کے ساتھ کمیٹی میں کیوں شامل کیا۔ اگر لڑائی اور تنازع تھا تو شہزاد ہر ہفتے شمس سے ملنے اور اس سے لین دین کے لیے کیوں آتا تھا۔ اس لیے شہزاد اکیلا قاتل نہیں ہو سکتا۔سات سال سے ناجائز تعلقات تھے تو اتنا طویل عرصہ چپ کیوں ریا۔
مدعئی مقدمہ شیر علی کا کہنا ہے کہ انچارج انوسٹی گیشن نے جان بوجھ کر غلط تفتیش کی ہے اور مقتول پر بھائی پر الزمات لگائے تاکہ ملزم کی ضمانت جلد کروائی جاسکے، یہ سب ملی بھگت ہے۔
انچارج انوسٹی گیشن رانا ارحم سے جب مدعئی مقدمہ کے الزامات پر بات کی گئی تو رانا ارحم نے کہا کہ مدعی خود تفتیش میں تعاون نہیں کر رہا۔ قتل کی کوئی اور وجہ بھی نہیں، اہل علاقہ نے بھی شہزاد کی باتوں کی تصدیق کی ہے، لین دین کا ثابت ہی نہیں ہوتا۔ مدعئی مقدمہ کے بیان تتمہ پر ملزم کی بیوی انیلہ کو گرفتار کر لیا ہے۔
اس حوالے سے ایس پی انویسٹی گیشن ارسلان زاہد سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ تفتیش میں شہزاد کا جرم ثابت ہوا ہے اور اس کی وجوہات بھی جو اس نے بتائیں ثابت ہوئی ہیں، مدعی مقدمہ کیس کو غلط رخ پر لے جانے کی کوشش کر رہاہے، پولیس کسی کی خواہش پر کام نہیں کرسکتی۔
-
کھیل1 سال ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین7 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
پاکستان7 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
کالم2 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور
-
ٹاپ سٹوریز6 مہینے ago
اسحاق ڈار سے امریکی سفیر کی ملاقات، سکیورٹی اور اقتصادی تعاون سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال
-
تازہ ترین8 مہینے ago
پی سی بی نے انٹرنیشنل ٹیموں کے قیام کے لیے عمارت خرید لی