Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

عام شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ہیومن رائٹس واچ

Published

on

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک سرکردہ گروپ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ عام شہریوں کا فوجی عدالتوں میں مقدمہ نہ چلائے،عام شہریوں کا فوجی عدالت میں ٹرائل بین الاقوامی قوانین کے تحت ملک پر عائد ذمہ داریوں کے خلاف ہوگا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد پرتشدد مظاہروں کے دوران فوجی تنصیبات پر حملے کے ملزموں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے بدھ کو جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات فوجی عدالتوں میں یہ مقدمات چلانے کی بنیاد فراہم نہیں کرتے، خصوصا جب ملک میں سول عدالتیں کام کر رہی ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کی ایشیا کے لیے ایسوسی ڈائریکٹر پٹریشیا گوسمین نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تشدد میں ملوث ملزموں پر مقدمات چلائے لیکن صرف آزاد، غیرجانبدار اور سول عدالتوں میں یہ مقدمات چلائے جائیں۔

ہیومن رائٹس واچ نے یہ بیان وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے اس بیان کے فوری بعد دیا کہ عمران خان پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔

عمران خان پر اب تک سو سے زیادہ مقدمات بن چکے ہیں اور عمران خان ان مقدمات کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہیں، تحریک انصاف کے سیکڑوں کارکن گرفتار ہیں۔

حکومت نے پہلے کہا تھا کہ توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے تمام ملزموں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے،تاہم وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا تھا کہ صرف فوجی تنصیبات پر حملے کے ملزموں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جائیں گے۔

اب تک 45 ملزموں کو مقدمات کے لیے فوج کے حوالے کیا گیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے حکومت کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے سیاسی وابستگی کی بنیاد پر گرفتار تمام افراد کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین