Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

سعودی ولی عہد سے امریکی وزیر خارجہ کی ملاقات، اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق

Published

on

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے ملاقات کی ہے، ملاقات کے بعد امریکی حکام نے کہا کہ ملاقات ’ کھلی اور خوشگوار‘ تھی جس میں وسیع پیمانے پر دوطرفہ امور زیر بحث آئے۔ اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے پر بھی بات ہوئی اور اس پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔

ایران پالیسی، سکیورٹی مسائل اور تیل قیمتوں سمیت کئی معاملات کی وجہ سے امریکا اور سعودی عرب کے تعلقات کشیدہ ہیں جس کی وجہ سے امریکی وزیر خارجہ کے دورے کو دلچسپی سے دیکھا جا رہا ہے۔

واشنگٹن ریاض کے ساتھ تعلقات بہتری کے لیے کوششیں کر رہا ہے، جہاں فیصلہ سازی اب ولی عہد محمد بن سلمان کے ہاتھ میں ہے اور امریکی کانگریس انسانی حقوق کے حوالے سے ریاض اور ولی عہد پر تقید کرتی آ رہی ہے، اس کے علاوہ سعودی امریکی تعلقات کا انحصار تیل اور سکیورٹی پر منحصر تھا لیکن اب امریکا نے تیل کی ملکی پیداوار بڑھا کر یہ انحصار بھی کردیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے ایسے وقت میں ریاض کا دورہ کیا ہے جب سعودی عرب نے تیل کی پیداوار مزید کم کرنے کا اعلان کیا جبکہ اوپیک پلس بھی پیداوار کم کرنے کا فیصلہ کرچکا ہے،امریکا تیل کی قیمتوں میں استحکام چاہتا ہے اور سعودی عرب تیل کی کم ہوئی قیمتوں کو بڑھانے پر کام کر رہا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ اور سعودی ولی عہد کی ملاقات ایک گھنٹے پر محیط تھی، امریکی حکام کے مطابق اس ملاقات کے دوران اسرائیل، یمن جنگ، سوڈان میں بدامنی اور انسانی حقوق سمیت کئی معاملات پر بات ہوئی۔

اس ملاقات میں اسرائیل، سعودی عرب تعلقات معمول پر لانے پر بھی بات ہوئی اگرچہ اس معاملے پر کسی بڑی پیشرفت کے امکان کو امریکی حکام نے مسترد کیا تھا۔

امریکی عہدیدار نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اس ملاقات میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور اس معاملے پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔

سعودی عرب حرمین شریفین کا نگہبان اور مشرق وسطیٰ کا پاور ہاؤس تصور ہوتا ہے، متحدہ عرب امارات، بحرین کے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے فیصلے کو سعودی حمایت حاصل تھی۔

سعودی عرب نے اب تک اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کا فیصلہ نہیں کیا،اس کے لیے سعودی عرب فلسطین کی ریاست کے قیام کی شرط پر قائم ہے اور اسرائیل کے علاقائی دشمن ایران کے ساتھ تعلقات بھی بحال کر چکا ہے۔

سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات سے پہلے سول مقاصد کے لیے جوہری توانائی کا حصول چاہتا ہے،یہ معاملہ بھی اس ملاقات میں زیر بحث آیا تاہم امریکی یا سعودی حکام نے باضابطہ تصدیق نہیں  کی۔

امریکا ماضی میں کہہ چکا ہے کہ اگر سعودی عرب یورینیم کی افزودگی یا پلاٹونیم کی پروسیسنگ نہ کرنے کا معاہدہ کرے تو جوہری توانائی دی جا سکتی ہے۔

سعودی عرب چین کے ساتھ بڑھتے تعلقات کو بھی امریکا کے ساتھ معاملات میں لیور کے طور پر استعمال کر رہا ہے، آج امریکی وزیر خارجہ کے دورے کے ٹھیک دو دن بعد ریاض میں عرب۔ چین سرمایہ کاری کانفرنس ہوگی۔

امریکی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین سعودی عرب کو وہ کچھ دے سکتا ہے جو امریکا نہیں دینا چاہتا لیکن سعودی چین تعلقات میں وہ گہرائی نہیں جو واشنٹن اور ریاض تعلقات میں ہے کیونکہ سعودی امریکا تعلقات سٹرٹیجک نوعیت کے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ نے ریاض کے دورے سے چند گھنٹے پہلے واشنگٹن میں ایک خطاب میں کہا کہ سعودی اسرائیل تعلقات معمول پر لانا امریکی مفاد میں ہے لیکن ہم اس وہم کا شکار نہیں کہ یہ جلد ممکن ہے۔

سعودی ولی عید اور امریکی وزیر خارجہ ملاقات میں یمن جنگ سمیت کئی حل طلب معاملات پر بھی بات ہوئی، انٹنی بلنکن نے سوڈان سے امریکی شہریوں کے انخلا میں مدد پر سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انٹنی بلنکن نے سعودی ولی عہد کے ساتھ انسانی حقوق کے معاملے پر بھی بات کی جس میں کچھ مخصوص مقدمات بھی شامل تھے تاہم ان مقدمات کی تفصیل نہیں بتائی گئی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین