Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

فرانس میں پرتشدد مظاہرے بے قابو، سیکڑوں پولیس اہلکار زخمی، املاک نذر آتش، ہر آپشن کا جائزہ لیا جا رہا ہے، حکومت

Published

on

فرانس میں روکنے کے باوجود نہ رکنے پر ٹریفک پولیس کے ہاتھوں نوجوان کے قتل پر پھوٹنے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد فرانس کی حکومت نے کہا ہے کہ امن بحال کرنے کے لیے ہر آپشن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

فرانسیسی حکام ک مطابق پرتشدد مظاہروں میں سیکڑوں پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں اور سیکڑوں مظاہرین گرفتار کئے جا چکے ہیں،فرانس بھر میں مظاہرین بڑے شہروں اور قصبوں میں پولیس پر حملے کر رہے ہیں، عمارتیں اور گاڑیاں جلائی گئی ہیں اور کئی سٹورز لوٹ لئے گئے ہیں۔

وزارت داخلہ نے مظاہروں پر قابو پانے کے لیے پولیس کی 40 ہزار اضافی نفری تعینات کی تھی، وزیرداخلہ جیرالڈ درمانین کا کہنا ہے کہ اب تک 667 مظاہرین کو گرفتارکیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں مظاہرین سے جھڑپوں میں 249 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، پولیس کی 79 پوسٹوں پر حملے ہوئے، 119 سرکاری عمارتوں، 34 ٹاؤن ہالز اور 28 سکولوں کی عمارتیں مظاہرین کی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کا نشانہ بنیں۔

فرانس کے صدر عمانویل ماکروں یورپی سربراہ اجلاس کے لیے برسلز میں تھے، انہوں نے مظاہرے روکنے کے لیے ہنگامی حالت کے نٖفاذ کا امکان رد کیا تھا، مسلسل تین راتوں کے پرتشدد احتجاج کے بعد وہ کابینہ کی دو دنوں میں دوسری کرائسس میٹنگ میں شرکت کے لیے پیرس پہنچ رہے ہیں۔

وزیراعظم الزبتھ بورن نے تشدد کو ناقابل برداشت اور بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت امن قائم کرنے کے لیے تمام آپشنز کا جائزہ لے گی۔ وزیراعظم الزبتھ بورن نے کہا کہ ترجیح قومی یکجتی کو یقینی بنانا ہے اور اس کے لیے امن بحال کرنا ہوگا۔

مارسیلی، لیون، پؤ، تولوز، لیل اور پیرس کے نواحی علاقوں میں دوبارہ پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ الجیریا اور مراکش نژاد ناہیل کی ہلاکت سے پولیس تشدد اور نسلی امتیاز کی شکایات دوبارہ ابھری ہیں، فرانس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کم آمدن والے طبقات اور نسلی اقلیتیوں کے خلاف نارروا سلوک کی شکایات عام ہو رہی ہیں۔

سوشل میڈیا پر نمودار ونے والی ویڈیوز میں شہروں میں آگ لگی نظر آتی ہے، لیون سٹی میں ایک ٹرام جلادی Protesters-clash-with-police-following-the-death-of-Nahel-a-17-year-old-teenager-killed-by-a-French-police-officerگئی، اوبرویلیہ میں ایک ڈپو میں کھڑی 12 بسیں جلا دی گئیں۔

دارالحکومت پیرس کے نواح میں نانتیغ میں مظاہرین نے کاریں جلا دیں، پولیس پر آگ کے بم پھینکے۔ایک شاپنگ مال اور نائیکے سٹور میں توڑ پھوڑ ی گئی، سٹور کی کھڑکیاں توڑنے والے کئی مظاہرین گرفتار کر لئے گئے۔

وزیر ٹرانسپورٹ نے دارالحکومت میں پبلک ٹرانسپورٹ بند کرنے کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔فرانس بھر میں کئی کیسینو سپرمارکیٹس لوٹ لی گئیں۔

نوجوان کو قتل کرنے والے پولیس افسر کو شامل تفتیش کر لیا گیا اور اسے حفاظتی تحویل میں رکھا گیا ہے، پولیس افسر کے وکیل کا کہنا ہے کہ اس کے مؤکل نے لڑکے کی ٹانگوں کا نشانہ لیا تھا لئکن جمپ کی وجہ سے لڑکے کے سینے پر گولی لگی۔

کئی یورپی حکومتوں نے اپنے شہریوں کو فرانس میں محتاط رہنے کی ایڈوائزری جاری کی ہے، امریکی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ شہری بھیڑ والے مقامات سے دور رہیں اور جن علاقوں میں پولیس کارروائی ہو ان سے بھی دور رہیں۔

برطانوی حکام نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ میڈیا پر نظر رکھیں،مظاہروں سے دور رہیں اور سفر کرنے سے پہلے ایڈوائس چیک کریں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین