Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

فیض حمید کے خلاف سپریم کورٹ نے کیا فیصلہ دیا تھا؟

Published

on

To increase the number of judges in the Supreme Court, the government member of the assembly has prepared a draft law

سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں انکوائری کے بعد حراست میں لیا گیا۔ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ ٹاپ سٹی کیس میں جاری کیا تھا۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ کیا تھا؟

سپریم کورٹ نے ٹاپ سٹی ہاؤسنگ کے مالک معیز احمد کی درخواست پر 8 نومبر کی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کیا، تحریری فیصلہ کے مطابق عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں لکھا کہ جنرل (ر) فیض حمید پر درخواست گزار کے گھر کا سامان اور سوسائٹی کا ریکارڈ چوری کرنے کا بھی الزام ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق درخواست گزار وزارت دفاع سے رجوع کر سکتے ہیں، درخواست گزار کے الزامات پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائے۔

عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے آئی ایس آئی کے سابق عہدیدار فیض حمید سنگین الزامات کیے۔ الزامات سنجیدہ ہیں، انہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار کے مطابق ٹاپ سٹی پر قبضے کے لیے ان کو اور اہلخانہ کو اغوا کیا گیا، جنرل (ر) فیض حمید پر رینجرز اور آئی ایس آئی حکام کے ذریعے درخواست گزار کے آفس اور گھر پر چھاپے کا الزام ہے۔

عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں لکھا کہ جنرل (ر) فیض حمید پر درخواست گزار کے گھر کا سامان اور سوسائٹی کا ریکارڈ چوری کرنے کا بھی الزام ہے، الزامات سنجیدہ ہیں، انہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے علاوہ کارروائی کے لیے کوئی متعلقہ فورم نہیں بنتا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں مزید لکھا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق درخواست گزار وزارت دفاع سے رجوع کر سکتے ہیں، درخواست گزار کے الزامات پر قانون کے مطابق کاروائی کی جائے۔

فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ نے آرٹیکل 184/3 کے معیار پر پورا نہ اترنے پر فیض حمید کے خلاف درخواست نمٹاتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کے پاس فیض حمید سمیت دیگر فریقین کے خلاف دوسرے متعلقہ فورمز موجود ہیں۔

عدالتی فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ کیس کے میرٹس کو چھیڑے بغیر یہ درخواستیں نمٹاتی ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 8 نومبر کو آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف زمین قبضہ کیس میں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی ان چیمبر سماعت اور عدالتی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیدیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں قرار دیا تھا کہ سپریم کورٹ رولز 1980 کے مطابق رجسٹرار آفس کی جانب سے کسی درخواست پر اٹھائے جانے والے اعتراضات کے خلاف صرف چیمبر اپیل کا تصور موجود ہے۔

آرڈر میں مزید کہا گیا کہ زاہدہ جاوید اسلم کی درخواست پر متعلقہ عدالت پہلے ہی فیصلہ کر چکی ہے؛ جبکہ کنور معیز احمد خان ریٹائر فوجی افسران کے خلاف وزارت دفاع اور متعلقہ فورمز پر درخواستیں دائر کر سکتے ہیں۔ اور درخواستیں نمٹا دی گئیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین