Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

بھارتی ریسلرز پر جنسی حملوں میں ملوث برج بھوشن سنگھ کون ہے؟ پولیس گرفتار کیوں نہیں کرتی؟

Published

on

برج بھوشن شرن سنگھ بھارت کی حکمران جماعت کے بااثر مگر متنازع رکن پارلیمنٹ ہیں، کئی ماہ سے وہ بھارت کے کھیلوں کے سب سے بڑے سکینڈل میں گھرے ہیں۔

برج بھوشن شرن سنگھ پر الزامات انتہائی سنگین ہیں، بھارت کے چوٹی کے پہلوانوں، اولمپک میڈلسٹس، ورلڈ چیمپئنز، نے ان پر خواتین ریسلرز کو جنسی ہراساں کرنے کے الزامات لگائے ہیں، ریسلرز کئی ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

نئی دہلی میں برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کرنے والی ریسلرز کو گرفتار کیا جا رہا ہے ( فائل فوٹو)

برج بھوشن سنگھ جو اب سے کچھ عرصہ پہلے تک ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ تھے، ریسلنگ فیڈریشن کی سربراہی ان کے پاس 12 سال رہی، اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات سے انکار کرتے ہیں، وہ ریسلرز پر سیاسی مقاصد کا الزام عائد کرتے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر ایک بھی الزام ان پر ثابت ہوگیا تو وہ کو پھانسی لگا لیں گے۔

کئی ماہ کے پرزور احتجاج، جو شہ سرخیوں کی زینت بنا، اور سپریم کورٹ کی جھڑکیوں کے بعد دہلی پولیس نے ان کے خلاف مقدمات درج کئے ہیں، سات خواتین ریسلرز نے پولیس کو بتایا کہ برج بوشن سنگھ نے دست درازی کی انہیں چھوا اور چھیڑا، یہ واقعات ٹریننگ کمپوں اور ٹورنامنٹس کے دوران پیش آئے۔

برج بھوشن سنگھ پر الزام عائد کرنے والی خواتین ریسلرز میں ایک کم سن ہے، اس پر برج بھوشن سنگھ کے خلاف نابالغوں کے ساتھ جنسی دست درازی کے قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، اب اس کم سن ریسلر نے الزامات واپس لے لیے ہیں، ریسلر ساکشی ملک کہتی ہیں کہ ان کو یقین ہے کہ اسے دباؤ ڈال کر الزامات واپس لینے پر مجبور کیا گیا، برج طھوشن سنگھ اس پر کچھ کہنے کی بجائے موقف رکھتے ہیں قانون اپنا رستہ خود لے گا۔

قانون دان اکشت باجپائی کہتے ہیں کہ نابالغوں کے ساتھ دست درازی کے قانون پر گرفتاری فوری ہوتی ہے لیکن چھ ہفتے گزرنے کے بعد بھی پولیس نے برج بھوشن سنگھ پر ہاتھ نہیں ڈالا۔

حکومت برج بھوشن سنگھ کو بچانے سے انکار کرتی ہےمظاہرین اور اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مودی حکومت انہیں بچا رہی ہے۔

8 جنوری 1957 کو اترپردیش کے ضلع گونڈا میں پیدا ہونے والے برج بھوشن شرن سنگھ چھ بار رکن پارلیمنٹ بن چکے ہیں اور کئی انتخابی حلقوں میں اثر و رسوخ اور امیدواروں کی جیت ہار میں کردار رکھنے کے دعویدار ہیں، اگلے عام انتخابات سے پہلے بی جے پی انہیں ناراض نہیں کرنا چاہتی۔

برج بھوشن شرن سنگھ ہمیشہ تنازعات کی زد میں رہے ہیں،2021 کی ایک ویڈیو ان دنوں سوشل میڈیا پر پھر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ انڈر 15 کے ایک ریسلر کو مار رہے ہیں، پچھلے سال آن کیمرہ انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے ایک دوست روندر سنگھ کے قاتل کو قتل کیا تھا،ایک رپورٹر سے بات کرتے ہوئے برج بھوشن نے کہا تھا لوگ جو بھی کہیں، میں تمہیں بتاتا ہوں، میں نے ایک قتل کیا ہوا ہے، میں نے رائفل اس کی پیٹھ پر رکھی اور چلادی، وہ مر گیا۔

برج بھوشن سنگھ کو کبھی بھی بڑ ہانکنے پر کسی نے سرزنش کی نہ اسے کسی الزام پر گرفتار کیا گیا، خواہ وہ کم سن ریسلر کی پٹائی کا معاملہ ہو یا قتل کا اعتراف۔

برج بھوشن سنگھ پر فسادات، اقدام قتل اور اغوا کے درجنوں مقدمات درج ہیں، برج بھوشن نے وکالت پڑھ رکھی ہے اور دوران تعلیم کشتی کے مقابلوں میںب حصہ لیتے رہے، 1988 میں بی جے پی میں شامل ہوئے اور سرگرمی سے سیاست کا حصہ بنے۔

برج بھوشن سنگھ پہلی بار ملکی سیاست میں اس وقت نمایاں ہونا شروع ہوئے جب انہوں نے ایودھیا میں بابری مسجد گرانے اور مندر بنانے کی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا شروع کیا، 1992 میں ان پر بابنری مسجد کی شہادت کا مقدمہ بھی درج ہوا۔

1996 میں ہونے والے الیکشن سے چند ماہ پہلے برج بھوشن سنگھ بھارت کے مطلوب ترین شخص اور مافیا ڈان داؤد ابراہیم کے ساتھیوں کو پناہ دینے کے الزام میں بھی گرفتار ہوئے۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق برج بھوشن سنگھ نے جرائم پیشہ افراد کو نئی دہلی میں اپنے سرکاری گھر میں پناہ دی تھی اور انہیں اپنا فون بھی دیا تھا جس پر وہ داؤد ابراہیم سے بات کرتے تھے۔ برج بھوشن سنگھ نے داؤد ابراہیم کے ساتھیوں کو پناہ دینے کے مقدمہ میں تین ماہ جیل میں گزارے، ان پر بھارت کا دہشتگردی ست متعلقہ قانون ٹاڈا کے تحت مقدمہ درج ہوا تھا۔ شواہد ناکافی ہونے پر وہ رہا ہو گئے تھے۔

2004 کے انتخابات میں گونڈا سے بی جے پی کے امیدوار گھنشیام شکلا روڈ حادثے میں مارے گئے، تب بھی برج بھوشن پر اس کا الزام ۤیا، کئی برس بعد ایک انٹرویو میں برج بھوشن سنگھ نے تصدیق کی کہ اس وقت کےوزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے بھی ان پر اس قتل کا الزام لگایا تھا لیکن اس کے ساتھ ہی برج بھوشن سنگھ نے کہا کہ یہ افواہ ان کے مخالفین کی طرف سے اڑائی گئی تھی۔

2008 میں بی جے پی نے پارلیمنٹ میں ایک اہم ووٹنگ کے دوران پارٹی وہپ کی ہدایات کی خلاف ورزی پر برج بھوشن سنگھ کو نکال دیا تھا تو انہوں نے علاقائی جماعت سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور 2009 کے الیکشن میں ایک سیٹ پر جیت پائے تھے۔ اگلے الیکشن سے پہلے 2014 میں وہ بی جے پی میں واپس آ گئے اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملایم سنگھ یادو کے خلاف بیانات شروع کر دیئے اور دوبارہ 2019 کا الیکشن بی جے پی کی جانب سے جیت گئے۔

تازہ سکینڈل کے باوجود برج بھوشن سنگھ اگلا الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

پچھلے اتوار کو برج بھوشن سنگھ نے اپنے حلقہ انتخاب میں سکینڈل سامنے آنے کے 25 کلومیٹر طویل روڈ شو کی قیادت کی اور مقامی سیاستدانوں نے انہیں علاقے کا فخر قرار دیا۔

گونڈا اور اس کے نواحی علاقوں میں برج بھوشن سنگھ اور اس کے خاندان کی وسیع زرعی ملکیت ہے،وہ علاقے میں 50 سکول چلا رہے ہیں اور عوام کی بڑی تعداد میں مقبول ہیں۔

مقامی صحافی کہتے ہیں کہ برج بھوشن سنگھ کی مقبولیت اور چار سے پانچ انتخابی حلقوں میں اثر و رسوخ کے دعوے مبالغہ آرائی ہیں، برج بھوشن سنگھ مافیا ڈان سے سیاستدان بنے اور اسی طرز کی سیاست کرتے ہیں، حکومتی سرپرستی ختم ہو جائے تو اس کا اثر و رسوخ ہوا ہو جائے گا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین