کراچی کے ساحل سمندرپرخواتین بائیک رائیڈرز نے منفرد ریلی نکالی،مقصد خواتین کوبسوں میں تکلیف دہ سفراورکرائے کی بائیک سروس کے بجائے ذاتی حیثیت میں موٹرسائیکل چلانے کی جانب راغب کرناتھا۔
کراچی میں سی ویو نشان پاکستان سے دودریا تک خواتین بائیک ریلی کا انعقاد کیاگیا،جس میں بڑی تعداد میں خواتین شریک ہوئیں۔
ریلی کی شرکا خواتین نے چھ کلومیٹرکا طویل سفرطے کیا،اس موقع پران جوش دیدنی تھا،مختلف کمپنیز کے ساتھ کارروباری طورپرمنسلک گھروں پرکھانے پینے کی اشیا کی سروس مہیا کرنے والی فوڈ رائیڈرز کے علاوہ دفاترمیں کام کرنے والی خواتین بھی ریلی میں شامل تھیں جبکہ کالجزویونیورسٹی جانب والی خواتین اسٹوڈنٹس کی بھی بڑی تعداد خواتین بائیک ریلی میں شریک ہوئیں۔
چند گھریلو خواتین اپنے گود کے بچوں کے ساتھ بھی شریک ہوئی،ریلی میں 70سی سی موٹرسائیکلوں کے علاوہ الیکٹرک اسکوٹی جبکہ کچھ خواتین کے پاس 150سی سی بائیکس موجود تھیں۔
ریلی کی آرگنائزرکے مطابق اس خواتین بائیک ریلی کا مقصد یہ تھا کہ بس اسٹاپ پرٹرانسپورٹ کے لیے طویل انتظارکے بعد بسوں میں تکلیف دہ سفراورکسی بھی مقام تک پہنچنے کے لیے مختلف کمپنیز کی بائیک سروس کے بجائے خواتین کویہ ترغیب دینا تھا کہ وہ دفتری اموراوردوران تعلیم سفرکے لیے خود بائیک چلائے،اس میں وقت کے علاوہ پیسے کی بچت کے ساتھ مشکل سفرسے نجات ہے۔