وال سٹریٹ جرنل نے جمعہ کو رپورٹ کیا کہ سعودی عرب اپنے جوہری پاور پلانٹ کی تعمیر کے لیے چینی پیشکش پر غور کر رہا ہے، یہ فیصلہ مملکت میں امریکی منصوبوں کو پٹڑی سے اتار سکتا ہے۔
چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن، ایک سرکاری کمپنی جسے ( سی این این سی) کے نام سے جانا جاتا ہے، نے قطر اور متحدہ عرب امارات کی سرحد کے قریب سعودی عرب کے مشرقی صوبے میں ایک جوہری پلانٹ بنانے کی بولی لگائی ہے، اخبار نے اس معاملے سے واقف سعودی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا۔
چین اور سعودی عرب دونوں کی وزارت خارجہ نے رپورٹ پر تبصرہ کرنے کی روئٹرز کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
سعودی عرب نے اس سے قبل اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے ممکنہ معاہدے کے لیے امریکا سے سویلین نیوکلیئر پروگرام میں تعاون کا مطالبہ کیا تھا۔
امریکی حکام ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ وہ جوہری توانائی کی ٹیکنالوجی صرف اسی صورت میں شیئر کریں گے جب معاہدہ جوہری ہتھیار بنانے کے دو راستوں، یورینیم کی افزودگی یا ری ایکٹروں میں بنائے گئے پلوٹونیم کی دوبارہ پروسیسنگ کو روکتا ہو۔
اخبار کے مطابق سعودی حکام نے کہا کہ وہ پلانٹ کے ری ایکٹروں کی تعمیر اور امریکی آپریشنل مہارت کو شامل کرنے کے لیے جنوبی کوریا کی سرکاری یوٹیلیٹی کوریا الیکٹرک پاور کی خدمات حاصل کرنے کو ترجیح دیں گے۔
وال سٹریٹ جرنل نے کہا کہ سعودی حکام نے کہا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان امریکا کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں جلد ہی چینی کمپنی کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے تیار ہیں۔
اخبار نے چین کی وزارت خارجہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین بین الاقوامی عدم پھیلاؤ کے قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے سول جوہری توانائی میں سعودی عرب کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔
سعودی عرب نے گزشتہ ایک سال کے دوران چین کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے ہیں۔
مارچ میں، چین نے سعودی عرب اور اس کے قدیم علاقائی دشمن ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے ثالثی کی۔