Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

خواتین

عورت کا جسم بھی عزت کے قابل ہے، کسی مذہب نے برا نہیں کہا، عارفہ سیدہ زہرا

Published

on

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام ”سولہویں عالمی اردو کانفرنس 2023ء“ کے آٹھویں اجلاس میں معروف ادیبہ عارفہ سیدہ زہرا کے ساتھ خصوصی نشست کا انعقادجون ایلیاءلان میں کیا گیا۔

 سیشن میں میزبانی کے فرائض معروف صحافی ابصا کومل نے انجام دیے۔

عارفہ سیدہ زہرا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو میری بات اچھی لگتی ہے اس لئے میں ان کی ممنون ہوں کیونکہ وہ مجھ میں ہیں اور میں ان ہوں۔ سیاست دان کاسچ ایک لمحے کا ہوتا ہے اور میرا سچ آدم کے زمانے سے شروع ہو اور پتہ نہیں کب ختم ہوگا۔ آپ معاشرے کو خوف زدہ کرکے خوموش تو کرواسکتے ہیں لیکن راستہ بدلنے پر مجبور نہیں کر سکتے ۔

عارفہ سیدہ زہرا نے مزید کہا کہ یہ جو ہمارا معاشرہ کہتا ہے کہ ہم نے لڑکوں کو آزادی دی ہے اور لڑکیوں کو نہیں۔ تو یہ غلط کہتے ہیں کیونکہ ہم نے لڑکوں کو آزادی کے نام پر برباد کیا ہے جبکہ لڑکیوں کو غلامی کے نام پر آزاد کیا ہے۔ دونوں لفظوں کے معنی ہی بدل دیئے ہیں ۔انسان جب آزاد ہوتا ہے تب وہ اپنی عزت کے ساتھ ساتھ دوسروں کی عزت کا بھی خیال رکھتا ہے ۔انگریزی کا جملہ ہے آپ ہمیں چہرہ دکھائیں ہم آپ کو قانون دکھائیں گے ۔ وہ جو دنیا میں بہت سے لوگ پڑھے لکھے کہلاتے ہیں ان کو مکالمہ کہتے ہیں کمزور لوگ مکالمہ دیتے ہیں جبکہ مضبوط لوگ فتویٰ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسان کی تخلیق کا مقصد اخلاق اور تہذیب ہے ۔خاموشی عقلمند کا جواب ہے جہاں خاموشی نہیں ہوتی وہاں سر پھرے لوگ موجود ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دور فن کی معمولی اور منافقت کی مثال یہ ہے کہ جب گھر پر مہمان آتے ہیں تو ہم کہتے ہیں آئیں بیٹھے لیکن پیچھے کمرے میں جاکر کہتے ہیں کہ یہ کیوں آئے ۔میری آنکھوں کے سامنے میری نسل برباد ہورہی ہے معاشرہ جو ان کو بولنے کو کہتا ہے تو وہ بولتے ہیں آٹھ سے اسی سال کے نوجوانوں سے ایک بات کہنا چاہتی ہوں کہ خوش رہنا سیکھے ، ڈھونڈنے سے خوشیاں ملتی ہیں بے مانگے تو دکھ ملتے ہیں۔ ہمیں اپنے آپ کا رہبربننا ہے ہم اپنی زندگی بسر نہیں کرتے ہیں ۔ہم دوسروں کی زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں اس دور میں ہمیں ایک دوسرے کی ضرورت ہے لیکن بیچ میں ایک سکہ آتا ہے جس کی وجہ سے ہم ایک دوسرے کو بھول جاتے ہیں زبانیں استعمال سے زندہ رہتی ہیں جب استعمال ختم ہو جاتا ہے تو زبانیں مر جاتی ہیں اور اردو دنیا کی سب سے بڑی ملن ساز زبان ہے ۔ادھار کی زبان بولنے والے خیال بھی ادھار کا رکھتے ہیں، ادھار کی زندگی سود کی فکر میں گزرتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان اپنا لیڈر خود ہے زندگی کامیابی کی قوت سے نہیں بلکہ احساس اور شعورسے آتی ہے اب تو زندگی کے بازار میں وفا بکنے لگی اور جب وفا بکنے لگ جاتی ہے تو آپ کی اور میرے ساتھ جفا نہیں ہوسکتی ۔عورت کا جسم ظلم زیادتی کے لئے نہیں ہے ۔ عورت کا جسم بھی عزت کے قابل ہے ۔ کسی مذہب نے عورت کے جسم کو برا نہیں کہا ۔سیاست دانوں کو سیاست کرنے دیں ۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین