Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

معاشرہ

آرٹس کونسل کراچی میں چوتھے لطیف آرٹ اینڈ لٹریچر فیسٹیول 2023ءکا انعقاد

Published

on

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام سراج انسٹیٹیوٹ آف سندھ اسٹیڈیز کے تعاون سے چوتھے لطیف آرٹ اینڈ لٹریچر فیسٹیول 2023ءکا انعقاد کردیاگیا۔

لطیف فیسٹیول کا افتتاح وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی اور صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کیا ،اس موقع پر معروف سندھی ادیب و اسکالرز بھی ان کے ہمراہ تھے جبکہ معروف ادیبہ نورالہدیٰ شاہ، جام مدد علی، فہمیدہ حسین، تاج جویو، ایاز لطیف پلیجو، جامی چانڈیو، شمس میمن نے بھی شرکت کی۔

وفاقی وزیرتعلیم مدد علی سندھی نے کہاکہ شاھ عبدالطیف بھٹائی نہ صرف عظیم شاعر بلکہ ایک بہادر، نڈر انسان، عالم و مفکر اور صحافی بھی تھے، لطیف نے اپنے لوگوں کو زبان سے محبت کادرس دیا، انہوں نے کہاکہ شاہ عبداللطیف بھٹائی کے فلسفے اور تعلیمات پر ہم اتنا کام نہیں کرسکے جتنا کرنا چاہیے تھا، ہمیں شدید تحقیق کی ضرورت ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ شاہ لطیف ڈھائی سو سال سے سندھ کے لوگوں میں مقبول ہے، اس وقت شاعری کی جب ذرائع ابلاغ نہیں تھا ، شاہ لطیف نے محبت کا پیغام دیا ہے، میانوالی میں افسوس ناک واقع پیش آیا اس کی مذمت کرتا ہوں، ایسے واقعات کو روکنے کے لئے شاہ لطیف کا پیغام دینا ہو گا اپنی سرحدوں سے کسی کو داخل نہیں ہونے دیں گے، انہوں نے کہاکہ دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جہاں پاسپورٹ پھاڑ کر کوئی بھی شخص وہاں رہ سکے۔ ہمارے بھی مسائل ہیں، لوگ پریشان ہیں، غیر قانونی افغانیوں کو اپنے ملک بھیجنے کے لیے مزید سخت اقدامات کرنا ہوں گے، ہماری بدقسمتی ہے کہ ملک میں تین طبقے پیدا کئے ، ہمارے زمانے میں اے سی، ڈی سی کے بچے بھی پڑھتے تھے، کرپشن نے ملک کو تباہ کر دیا ، نجی اسکولوں کو نصاب کے حوالے سے پابند کرنا پڑے گا ، الیکشن مقررہ تاریخ کے مطابق ہوں گے۔

صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ پہلے سراج صاحب کا نظریہ کچھ اور تھا مگر جب وہ آرٹس کونسل آئے تو انہیں اندازہ ہوا کہ آرٹس کونسل بدل گیا ہے، کوئی محمود غزنوی تو نہیں آیا مگر کوئی مثبت سوچ رکھنے والا انسان اسے ضرور چلا رہا ہے، یہ ادارہ اب انسان دوست بن چکا ہے، ہم سراج انسٹیٹیوٹ کے ساتھ شروع سے کام کررہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ سندھی آرٹ و ادب کے لیے شاہ لطیف بہت بڑا میلہ ہے اس کی مثالیں کم ملتی ہیں، امیر خسرو نے تین سو برس پہلے ساز اور سُر بنائے، انہیں موسیقی سے شغف تھا اور شاعری کو اردو کی ابتدائی شکل دی، شاہ لطیف بہت خوش قسمت تھے انہیں دوسری صدی کے درمیان میں اچھے لوگ ملے، انہوں نے کہاکہ ادب کو نقاد چاہیے، شاہ لطیف پر کام ہورہا ہے اور ہماری آنے والی نسلیں بھی اس پر کام کریں گی، بس شاہ لطیف کی شخصیت اور ان کے کام کا حلیہ نہ بگاڑا جائے۔

جامی چانڈیونے کہاکہ لطیف ایک تنقیدی شاعر تھے جن کی شاعری میں شعور اور جذبہ جھلکتا ہے۔

فہمیدہ حسین نے کہاکہ ہمیں تعلیمی معیار کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، اسکول ، کالج اور یونیورسٹیز میں سندھی زبان کو تعلیمی نصاب کا لازمی جز قرار دیا جائے، سندھی تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے آج کی نوجوان نسل اپنی مادری زبان سے دور ہوتی جارہی ہے، انہوں نے کہاکہ شاہ لطیف ایک مذہبی شاعر ہی نہیں بلکہ صوفی شاعر کی حیثیت سے دنیا بھر میں مشہور تھے۔

انہوں نے بتایا کہ فیسٹیول میں سندھ کی ثقافت، میوزک اور ادب کے لیے مختلف سیشن رکھے گئے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین