Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

دنیا

اترپردیش: بچے کا ختنہ کرنے کے الزام میں مسلمان ڈاکٹر کا نجی ہسپتال سیل

Published

on

up-hospital-sealed-for-circumcision.jpeg

بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر لکھنؤ میں ایک مسلمان ڈاکٹر کے ہسپتال کا لائسنس منسوخ کردیا گیا ہے اور اس کی وجہ ان پر لگایا گیا ایک الزام ہے، ہندو خاندان نے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے زبان کے آپریشن کے لیے بچہ ہسپتال میں داخل کرایا لیکن سرجن اس کا ختنہ کردیا۔ ایک اعلیٰ سرکاری افسر کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں اب تک علاج  ومعالجہ کی کوئی لاپرواہی نہیں پائی گئی۔

گزشتہ ہفتے اتر پردیش کے بریلی کے ڈاکٹر ایم خان اسپتال میں ڈھائی سالہ بچے کو داخل کرایا گیا تھا۔ اس کے والدین نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے زبان کی سرجری کے لیے بھرتی کرایا گیا تھا ،کیونکہ وہ ہکلاتا تھا۔ بچے کے والدین ہندو ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ ڈاکٹر (جو مسلمان ہے) نے زبان کی سرجری کرنے کے بجائے اس کا  ختنہ کر دیا۔

بچے کے والد نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ڈاکٹر نے بچے کا ختنہ کرنے سے قبل اہل خانہ کی رضامندی نہیں لی تھی اورکہا کہ  ڈاکٹر کا مقصد بچے کو سرجری کے ذریعےمسلمان بنانا تھا۔

والد نے کہا، ‘ہسپتال انتظامیہ مجھ پر سمجھوتہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے، لیکن میں پیچھے نہیں ہٹوں گا کیونکہ مجھے اپنے بھائیوں کو بھی بچانا ہے۔’

اس واقعہ کی خبر پورے شہر میں پھیل گئی اور سینکڑوں ہندوتوا کارکن اسپتال میں جمع ہوگئے۔ انہوں نے مسلم کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگائے۔ کارکنوں نے دعویٰ کیا کہ ختنہ کی سرجری کا تعلق اس حقیقت سے بھی ہےکہ ہسپتال کا نام ایک مسلمان ڈاکٹر کے نام پر رکھا گیا ہے۔

تاہم، ڈاکٹر جاوید خان نے کہا ہے کہ جب بچہ گزشتہ ہفتے ہسپتال پہنچا تو پتہ چلا کہ اسے فیموسس نامی بیماری ہے اور اس کے والدین کو فوراً  مشورہ دیا گیا کہ ختنہ کرانے سے اس مرض کا علاج ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر خان کے مطابق، سرجری والے دن بچہ اپنے چچا کے ساتھ ہسپتال آیا تھا، جنہوں نے ختنے کی رضامندی بھی دی تھی۔ ڈاکٹر خان نے مقامی صحافیوں کو مریض کے چچا کے دستخط شدہ رضامندی کا خط بھی دکھایا۔ انہوں نے کہا، مریض کے اہل خانہ نے ہکلانے کے مسئلے کے لیے کبھی مشورہ نہیں لیا۔

ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک، جن کے پاس وزارت صحت کا قلمدان بھی ہے، نے 24 جون کو ٹوئٹر پر پوسٹ کیا کہ انہوں نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے محکمہ صحت کی ایک ٹیم کو اسپتال بھیجا ہے

ڈپٹی چیف منسٹر نے یہ بھی کہا کہ مذکورہ ہسپتال کو تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر سیل  بھی کیا جائے گا۔’

چیف میڈیکل آفیسر بلبیر سنگھ نے کہا کہ ہسپتال کا لائسنس رد کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں کوئی لاپرواہی نہیں پائی گئی تھی۔

سی ایم او کے مطابق، پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ ہسپتال نے مریض کی سرجری سے متعلق کسی بھی دستاویز میں ہیرا پھیری نہیں کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی جانچ پوری نہیں ہوئی ہے اور رپورٹ کی بنیاد پر حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین