Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

عورتوں کی تذلیل پر اپنے قبیلے کے مردوں کے گھر جلانے والی ’ منی پور کی مائیں‘ فساد میں بھی برابر کی شریک

Published

on

Women from the Meira Paibis group of the Meitei community in India's Manipur state protest against men accused of abusing two Kuki women after a video of the incident emerged

بھارت کی جنوب مشرقی ریاست منی پور میں نسلی فسادات 3 مئی سے جاری ہیں۔ ہندو اکثریتی برادری میٹئی اور عیسائی اکثریتی برادری کوکی کے درمیان برادری کی بنیاد پر جنگ چھڑی ہے ، لیکن میٹئی برادری کی چند مشتعل خواتین کا گروپ جنہیں ’ منی پور کی مائیں‘ کا نام دیا گیا ہے، نے دو خواتین کو سڑک پر برہنہ گھمانے اور ان کی تذلیل کرنے پر اپنی کی برادری کے دو مردوں کے گھر جلا دیئے۔

منی پور میں جاری فسادات کے دوران کم از کم 120 افراد مارے جا چکے ہیں، برادری کی بنیاد پر تشدد اور ہجوم کے حملے عام ہیں۔

میٹئی برادری کے لوگوں نے کوکی برادری کی دو خواتین کو سڑک پر برہنہ گھمایا، ان سے چھیڑ چھاڑ کی اور ان کی تذلیل کی، ویڈیو وائرل ہونے پر فسادات کی درپردہ حمایت کرنے والے بھی مذمت کرنے پر مجبور ہوئے۔

لیکن منی پور کی طاقتور ماؤں نے اپنی صنف کی تذلیل پر اپنی ہی برادری کے دو مردوں کے گھر جلا دیئے۔ خواتین کی تذلیل کے 4 ملزم گرفتار کئے جا چکے ہیں۔

منی پور کی ماؤں کے گروپ کی ایک رکن سمتی نے فرانسیسی خبر ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم عورتوں پر تشدد کے خلاف ہیں اسی لیے ہم ان کے لیے سزائے موت کا مطالبہ بھی کرتی ہیں۔ اسی لیے ہم نے ان کے گھر بھی جلائے۔

بھارت ایک روایت پسند اور قدامت پسند معاشرہ ہے لین منی پور کے میٹئی قبیلے میں خواتین الگ تاریخ رکھتی ہیں، ان خواتین کا معاشرے میں کردار نمایاں ہے۔

بھارت کے لیے شرمندگی

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے خواتین کو برہنہ گھمانے کی ویڈیو وائرل ہونے پر کہا کہ اس نے پورے بھارت کو شرمندہ کیا ہے۔

مقامی سماجی کارکن 42 سالہ سچترا کماری نے کہا کہ دونوں متحارب فریق اس واقعہ کی مذمت کر رہے ہیں، کم از کم ایک نکتے پر تو وہ بھی متفق ہیں۔

منی پور کی ماؤں کے گروپ نے دو ملزموں کے گھروں کی دیواریں توڑیں اور گھر کے اندر بھوسہ بھر کر آگ لگادی۔

ایک ملزم کی ماں تھنگجم لتا دیوی کو بتایا گیا کہ اس نے ایک “خراب” بیٹے کو جنم دیا ہے۔ اس کے گھر کو بھی آگ لگا دی گئی۔

نی پور کی ماؤں کا کہنا ہے کہ گھر ایک پیغام دینے کے لیے جلائے گئے،خواتین کے ساتھ جو ہوا ہم اس کی مذمت کرتی ہیں۔

سمتی نے کہا کہ اب ملزم اور ان کے اہلخانہ اس گاؤں میں نہیں رہ سکتے، اس لیے ان کے گھر جلا دیئے گئے، سمتی بھی گھر جلانے والی منی پور کی ماؤں کا حصہ ہیں۔

منی پور کی مائیں اپنے حصے کا انصاف بھی کرتی ہیں اور اپنے مردوں کی حفاظت سے بھی نہیں ہٹیں۔ 500 خواتین  کے جتھے نے ایک ملزم کی گرفتاری کے لیے آنے والے 100 پولیس اہلکاروں کو تین گھنٹے تک روکے رکھا اور ان کا مذاق اڑاتی ہیں۔

پولیس کا سامنا کر نے والی خواتین نے چہروں پر توٹھ پیسٹ مل کر چہرے سفید کئے ہوئے تھے، ان کے مطابق ٹوتھ پیسٹ آنسو گیس سے بچاتی ہے۔

تین گنٹے تک خواتین کے سامنے بے بس دکھائی دینے والے پولیس اہلکار خالی ہاتھ واپس لوٹ گئے۔

منی پور کی ماؤں کا کردار ان فسادات میں اپنے مردوں کی حفاظت کے لیے بھی نمایاں رہ، وہ رات بھر گشت کرتی ہیں اور خطرے کی صورت میں کھمبے بجاتی ہیں۔

جون میں بھارتی فوج کو میٹئی قبیلے کے 12 ملزم اس لیے چھوڑنا پڑے کہ قبیلے کی 1500 خواتین نے فوج کا گھیراؤ کر لیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ خواتین کے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے اس طرح طاقت کا مظاہرہ نہیں کر سکتے جس طرح مردوں کے ہجوم پر کیا جاتا ہے، اکثر اس قبیلے کے مرد خواتین کے پیچھے چھپے ہوتے ہیں اور خواتین مظاہروں کی قیادت کرتی ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین