Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

خواتین

حمل روکنے والی گولی، درد کی گولی کے ساتھ زيادہ موثر

Published

on

جنسی عمل کے بعد حمل سے بچنے کے ليے اگلے دن لی جانے والی گولی کو اگر درد کی دوا کے ساتھ کھايا جائے، تو يہ حمل روکنے ميں زيادہ موثر ثابت ہوتی ہے۔ يہ نتائج ہانگ کانگ ميں کيے گئے ايک طبی مطالعے ميں سامنے آئے ہيں۔

‘دی لانسيٹ‘ نامی طبی جريدے ميں یہ ریسرچ شائع ہوئی ہے۔ اسٹڈی ايک چينی شہر ميں 2018ء سے 2022ء کے درميان کی گئی اور اس ميں 860 خواتين کا جائزہ ليا گيا، جنہيں ہنگامی بنيادوں پر ‘مارننگ آفٹر پل‘ دی گئی۔ يہ اصطلاح ان گوليوں کے ليے استعمال کی جاتی ہے، جنہيں جنسی عمل کے بعد چوبيس گھنٹوں کے اندر کھايا جا سکتا ہے اور جن سے حمل کو ٹھہرنے سے قبل ہی روکا جا سکتا ہے۔

سن 1998 ميں ايک طبی آزمائش کے بعد يہ پتا چلا کہ حمل کو روکنے والی مشہور ترين گولی ‘ليونورجسٹريل‘ کو اگر جنسی عمل کے بعد چوبيس گھنٹوں کے اندر کھا ليا جائے، تو پچانوے فيصد تک حمل نہ ٹھہرنے کا امکان ہوتا ہے۔ تاہم اس اسٹڈی کے محققين نے کہا تھا کہ اگر اسی گولی کو عام درد کی دوا ‘پيروکسيکيم‘ کے ساتھ لے ليا جائے، تو اس کی افاديت مزيد بڑھ جاتی ہے۔ ايک آزمائش ميں 418 خواتين کو جب ‘ليونورجسٹريل‘ اور ‘پيروکسيکيم‘ دونوں دی گئيں، تو ان ميں سے صرف ايک حاملہ ہوئی۔ يعنی حمل روکنے ميں دوا کا اثر 99.8 فيصد تک کامياب رہا

ہانگ کانگ کی فیملی پلاننگ ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والی اور مطالعے کی شریک محققہ سو لو نے نيوز ايجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ یہ نتائج حوصلہ بخش ہيں اور انہيں ایک اہم پيش رفت قرار دیا جا سکتا ہے۔

محققین نے کہا کہ دو آزمائشی گروپوں کے درپيش ضمنی اثرات کی شرح میں کوئی خاص فرق نہیں ديکھا گيا۔

ہانگ کانگ یونیورسٹی سے وابستہ مطالعے کے مصنف ریمنڈ لی نے کہا کہ یہ پہلا مطالعہ تھا جس سے يہ ثابت ہوا کہ لیونورجسٹریل کے ساتھ ملا کر لی جانے والی آسانی سے دستیاب اور محفوظ دوا، اس کی تاثیر کو بڑھا سکتی ہے۔ لی نے  اے ایف پی کو بتایا، ”اس پر غور کيا جا سکتا ہے کہ اس امتزاج کو معمول کے طبی استعمال میں ڈالا جائے۔ اسے معیاری علاج کے طریقہ کار کے طور پر اپنانا، عالمی ادارہ صحت جیسی پیشہ ورانہ تنظيموں پر منحصر ہو گا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین