Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

شہر قائد کی منفرد گلی، ٹریفک نہ شور، صرف پیدل چلنے کی اجازت، سرکنڈوں کی تعمیرات

Published

on

شہرقائد کی منفرد پیادہ گلی جہاں صرف پیدل چلنے کی اجازت ہے۔

ڈینسوہال راہگذرپیادہ گلی زیروکاربن چوک کی حامل ہے،جہاں دھویں کے کثیف بادلوں کے بجائے ان گنت درختوں کی وجہ سے تازگی کا احساس ہوتا ہے۔

شہرقائد کی بے ہنگم پختہ تعمیرات نےروایتی درختوں کا صفایا کردیا،مگریہ شہرکی واحد راہ گذر ہے،جس کی تعمیر کے دوران ان گنت نئے درخت اگائے اورلگائے گئے۔

کراچی بندرگاہ کے قرب میں برطانوی راج کی طرزتعمیرپرمشتمل زرد پتھروں کی عمارتوں کے جھرمٹ ڈینسوہال میں راہگزر پیادہ گلی باقی ماندہ شہر سے یکسرمختلف ہے،یہ انفرادیت اس وجہ ہے کہ باقی ماندہ شہرمیں موٹرکاروں اورموٹربائیک کی بھرمارسے کوئی گلی، محلہ، سڑک محفوظ نہیں ہے،مگریہاں پرایسا بالکل نہیں ہے۔

یہاں پہنچ کرنہ توکسی قسم کا دھواں متاثرکرتاہے اورنہ ہی گاڑیوں کے تیزہارن کی چیخ وپکاراستقبال کرتے ہیں،بلکہ ایک طرح کی خاموشی دیکھنے والے کو کراچی کی 50کی دہائی میں لے جاتی ہے،جب کبھی ایسا ہی سکوت ہواکرتا ہوگا۔

یہاں جابجا ہرے بھرے درختوں کی بھرمار ہے،جس سے ایک تازگی وفرحت کا احساس ہوتاہے،جبکہ ان درختوں سے متصل بانس اورسرکنڈوں سے بنی چھولداریاں اورتعمیراتی ڈھانچہ بھی منفرد ہے۔

یہاں ایک پبلک ٹوائلٹ بھی بنایا گیا ہے،جس کوبنانے میں بھی بانس کا استعمال کیا گیاہے۔

پیادہ راہ گزرکے عین درمیان ایک بہت بڑا بانس سے بنا ہوا،کم بلندی کا منج(اسٹیج)بنایا گیا ہے،جہاں کسی کو بھی بیٹھ کرنہ صرف آرام کی کھلی اجازت ہےبلکہ اس کوڈیزائن کرنے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی فرد شام یا رات کے اوقات میں یہاں اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھ کرداستان گوئی یا شعرپڑھنے کے علاوہ گائیگی بھی کرسکتا ہے۔

ایک اور جداگانہ عمل یہاں دیکھنے کو ملتا ہے کہ عام طور پرتعمیرات کے دوران یہاں چھوٹے موٹے کام کرنے والوں کو بے دخل نہیں کیا گیا،بلکہ ان کو بانس سے بنی ہوئی دکانیں فراہم کی گئی ہیں،جہاں وہ لنڈے کے کپڑے وغیرہ فروخت کرتے ہیں۔

زمین کی قدرتی اندازمیں تزئین وآرائش کردہ اس راہ گزر کی تعمیرمیں کئی ثقافتی اورفلاحی تنظیموں نے معاونت کی ہے،جس کا ایک اورمقصد قدیم عمارتوں کوتحفظ دینا بھی ہے۔

اس حوالے سےہیریٹیج فاونڈیشن آف پاکستان کی سربراہ یاسمین لاری کا کہناہے کہ گنجان آبادی کے سبب لوگوں کی بڑی تعداد کی چہل پہل کے علاوہ اس منصوبے کی راہ میں حائل سیوریج کے پائپ لائنز کےعلاوہ زیرزمین دیگرکیبلزاوربجلی کے کھمبوں کوہٹایاگیا،تاکہ درختوں کو پھلنے پھولنے میں کوئی دقت نہ ہو۔

یاسمین لاری کے مطابق اس پیدل راستے پرنصب ٹائلزمکلی میں تیارکی گئی ہیں،جس کی تیاری میں خواتین کا کلیدی کردارہے،تیارکردہ ٹائلز کی خاص بات یہ ہے کہ ان میں سیمنٹ اوربجری یا پھرکسی اورمیٹریل کے بجائے ریت اورخام حالت میں موجودہ ٹھوس پتھرکے برادے سے تیارکیا گیا ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین