Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

سپریم کورٹ اصلاحات قانون، پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ طلب،جسٹس نقوی کو بنچ سے الگ کرنے، فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد

Published

on

سپریم کورٹ نے عدالتی اصلاحات کے قانون سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران  عدالت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر پارلیمانی کاروائی اور قائمہ کمیٹی میں  ہونے والی بحث کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

کیس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں آٹھ رکنی لارجر بنچ نے کی۔  جسٹس اعجازالاحسن،جسٹس منیب اختر ، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی ، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس عائشہ ملک ، جسٹس حسن اظہر، رضوی اور جسٹس شاہد وحید بنچ کا حصہ ہیں۔

سماعت کے آغاز پراٹارنی جنرل نے کہا کہ  کچھ فریقین کے وکلا ویڈیو لنک پر پیش ہونگے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کوئی آخری سماعت نہیں سب کو سنیں گے۔ ہمارا گزشتہ سماعت کا حکم امتناع برقرار ہے۔اس کیس میں عدلیہ کی آزادی سمیت دیگر اہم نکات سامنے آئے۔یہ ایک منفرد کیس ہے۔ سپریم کورٹ کے رولز بارے قانون واضح ہے۔ امید ہے کہ تمام فریقین کے وکلا تحریری دلائل جمع کرائیں گے۔

اس کیس میں مسلم لیگ ن  نے  بیرسٹر صلاح الدین، پیپلز پارٹی نے فاروق نائیک کو وکیل مقرر کیا۔ پاکستان بار کونسل کی جانب سے حسن رضا پاشا عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس  نے سب سے پہلے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر طلب کیا اور کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا یہ منفرد قانون ہے۔قانون سازی سے متعلق پارلیمنٹ کی کاروائی کے منٹس پیش کیے جائیں۔ ریاست کے تیسرے ستون یعنی عدلیہ کو اس قانون پر تحفظات ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ  گزشتہ حکمنامہ عبوری نوعیت کا تھا۔ جمہوریت آئین کے اہم خدوخال میں سے ہے۔آزاد عدلیہ اور وفاق بھی آئین کے اہم خدوخال میں سے ہیں۔ دیکھنا ہے کہ عدلیہ کا جزو تبدیل ہوسکتا ہے؟۔عدلیہ کی آزادی بنیادی حق ہے۔

پاکستان بار کونسل نے  فل کورٹ بنانے اور جسٹس مظاہر نقوی کو بنچ سے الگ کرنے کی استدعا کی جو چیف جسٹس نے  نے مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کسی بھی جج کیخلاف ریفرنس آنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔جب تک ریفرنس سماعت کیلئے مقرر نہ ہو اس کی کوئی اہمیت نہیں۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں بنچ اس بارے فیصلہ دے چکا۔سیاست نے عدالتی کاروائی کو گندا کر دیا ہے۔سپریم کورٹ کے ججز کا جاری کیا گیا حکم سب پر لازم ہے۔

سپریم کورٹ نے تمام فریقوں سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 8 مئی تک ملتوی کردی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین