Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

ہر پاکستانی ٹیکس دیتا لیکن ٹیکس چور کہلاتا ہے، سینیٹ میں بجٹ پر بحث

عوام مایوس ہو کر بیرون ملک جا رہے ہیں، مہنگی بجلی کی وجہ سے پاکستانی صنعت کار کارخانے چلانے کے قابل نہیں

Published

on

Amendment bill of minimum graduation requirement for MPs rejected by Senate

اراکین سینیٹ نے کہا ہے کہ حکومت ٹیکس کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے تاکہ نان فائلر کے مقابلے میں فائلرز کی تعداد بڑھے، ہمیں معیشت کے حوالے سے میثاق معیشت کرنا ہو گا۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 25 ۔ 2024 کے وفاقی بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر بلال احمد خان نے کہا کہ حکومت نے 25 ۔ 2024 کا بجٹ پیش کر دیا ہے، ہمیں چاہیے کہ مثبت تجاویز پیش کریں، بے نظیر بھٹو شہید کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، انہی کے دیئے گئے وژن کے مطابق پیپلزپارٹی آج بھی جمہوریت کو آگے لے کر جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا، ہر پاکستانی شہری ہر ایک چیز پر ٹیکس دینے کے باوجود ٹیکس چور کہلاتا ہے، ہر پاکستانی ٹیکس ادا کرنے کے باوجود بھی نان فائلر کہلاتا ہے، کب تک عالمی اداروں سے بھیک مانگتے رہیں گے، ہمیں اپنی نئی نسل کو معاشی بحالی سے متعلق واضح روڈ میپ دینا ہو گا۔

سینیٹر بلال احمد خان نے کہا کہ بدقسمتی سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوتا رہا لیکن ٹیکس دائرہ کار نہیں بڑھ سکا، ایف بی آر نے ٹیکس دائرہ کار بڑھانے کے لئے کوئی ٹھوس پالیسی نہیں اپنائی، اس بار بجٹ میں 9ہزار ارب روپے ٹیکس محصولات کا ہدف رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی اخراجات 11 ہزار ارب روہے تک پہنچ گئے ہیں، اگر حکومتی اخراجات اسی طرح بڑھتے رہے تو سو سال میں بھی ہم معاشی استحکام حاصل نہیں کر پائیں گے، بھاری ٹیکسوں کے باوجود حکومتی اخراجات اور پی ایس ڈی پی کے لئے فنڈز اکٹھے نہیں پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سونے، تابنے، لوہے سمیت قدرتی وسائل سے مالامال ہے،76 برسوں میں ہم کان کنی کو صنعت کا درجہ نہیں دے سکے، تعمیراتی شعبے سے 72 صنعتیں وابستہ ہیں لیکن ہم نے اس شعبے کو بھی صنعت کا درجہ نہیں دیا، ہم اپنی معدنیات مٹی کے بھائو دوسروں کو بیچ رہے ہیں، ریکوڈک میں سونے تابنے کے ذخائر اس کی بڑی مثال ہے، اگر ہم خود ان ذخائر کو ڈویلپ کر پاتے تو ہم ایک ارب ڈالر کی بھیک کے لئے در در کی ٹھوکریں نہ کھاتے۔ بجٹ میں کان کنی اور معدنی وسائل سے متعلق کوئی پالیسی نہیں، بجٹ میں صرف ٹیکس لگانے پر ہی توجہ دی گئی۔

سینیٹر قاسم مندوخیل نے کہاکہ اٹھارہ ہزار ارب روپے کا بجٹ پیش کیا گیا،عوام کو روزگار دینے کے لئے کوئی پالیسی نہیں ہے،پاکستانی عوام مایوس ہو کر بیرون ملک جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مہنگی بجلی کی وجہ سے پاکستانی صنعت کار کارخانے چلانے کے قابل نہیں، ہر پاکستانی ضرورت کی ہر چیز پر بلواسطہ ٹیکس ادا کر رہا ہے، فیصل آباد میں ٹیکسائل کے 70 کارخانے تھے اب صرف تیس رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے عوام کی بھلائی کی بجائے امریکا کی لڑائیوں میں حصہ دار نہیں بننا چاہیے۔

سینیٹر قاسم مندوخیل نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ پر بھاری ٹیکس لگانے سے تعمیراتی صنعت تباہ ہو جائے گی، ملک میں وسائل کی کوئی کمی نہیں، بلوچستان کے پہاڑوں سے لے کر پنجاب کے زرخیز کھیتوں تک ہر قسم کے وسائل موجود ہیں۔

سینیٹر ندیم احمد بھٹو نے کہا ہے کہ اٹھارہ ہزار ارب روپے کے بجٹ میں کوئی ٹھوس پالیسی نظر نہیں آتی، غریب طبقہ مہنگائی میں پس چکا ہے، ہمیں معیشت کے حوالے سے میثاق معیشت کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت ہر پانچ سال میں این ایف سی ایوارڈ کا اعلان ضروری ہے، آخری این ایف سی ایوارڑ پیپلزپارٹی دور حکومت میں کیا گیا، سب سے زیادہ ریونیو سندھ دیتا ہے۔ کراچی منی پاکستان ہے، کراچی سب کو روزگار دیتا ہے، پی ایس ڈی پی میں صوبوں کے لئے فنڈز مختص کرنا کا عمل غیر منصفانہ ہے، کراچی میں کے فور، سرکلر ریلوے کے منصوبے بروقت مکمل ہونے چاہیے تھے، وفاق ان منصوبوں کی جلد تکیمل کے لئے فنڈز مختص کرے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ ریونیو دینے کے باوجود سب سے زیادہ محرومیاں بھی سندھ میں ہیں، پیپلزپارٹی نے جمہوریت کی مضبوطی کے لئے مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دیا، پانی کی تقسیم 1991 کے معاہدے کے مطابق کی جائے، قدرتی اور معدنی وسائل پر پہلا حق مقامی آبادی کا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1973 کا متفقہ آئین ، اٹیمی پروگرام، پورٹ قاسم، سٹیل ملز، یوٹیلیٹی سٹورز، میزائل ٹیکنالوجی، زرعی اصلاحات پیپلزپارٹی نے کرائے، خیبر پختونخوا کو نام شناخت پیپلز پارٹی نے دی، صدر آصف علی زرداری نے صدارتی اختیارات کو کم کر کے پارلیمان کے حوالے کئے، سندھ کے ایس آئی وی ٹی میں دل کے مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین