Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

مشترکہ کرنسی سے تجارت کا حجم دس گنا بڑھا سکتے ہیں، ایرانی سفیر

Published

on

ایران نے پاکستان کو باہمی تجارت بڑھانے کے لئے مشترکہ کرنسی اور بارٹر ٹریڈ کی یشکش کردی۔ لاہور میں مسلم لیگ نون کے مرکزی رہنما محمد مہدی کی طرف سے دئیے گئے عصرانہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے کہا کہ پاکستان اور ایرانی عوام کے تعلقات صدیوں پرمحیط ہیں۔ ہم تقریبا تین سو سال تک ایک زبان میں گفتگو کرتے رہے لیکن بدقسمتی سے ہم ان دیرینہ دوستانہ تعلقات کو معاشی تعاون میں نہیں بدل سکے۔

رضا امیری مقدم نے کہا کہ گذشتہ مالی سال دو ارب چالیس کروڑ ڈالر کی دو طرفہ تجارت رہی۔ چین کے ساتھ کئی ممالک چینی کرنسی میں تجارت کررہے ہیں۔ پاکستان اور ایران باہمی تجارت کے لئے مشترکہ کرنسی جاری کرسکتے ہیں جبکہ بارٹر ٹریڈ اور دیگر ذرائع سے ہم  تجارتی حجم دس گنا کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بعض بدخواہ پاک ایران کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کریں گے لیکن  دونوں ممالک کی قیادت اورعوام ایسی کوششوں کو ناکام بنائیں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اورایران کے مفادات اور خطرات مشترک ہیں ۔ دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات ان خطرات کو کم کرسکتے ہیں۔

اس سوال پر کہ پاک ایران تعلقات کو کون خراب کرنا چاہتا ہے ؟  ایرانی سفیر نے کسی بھی فریق کا نام لئے بغیر کہا کہ وہ تمام عناصر جو اس خطے کے عوام کو خوشحال نہیں دیکھنا چاہتے وہ ایسی کوششوں میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم نے پاکستان کو کئی بار ان عناصر کی نشاندہی کی ہے لیکن پاکستان بعض مصلحتوں کی وجہ سے انہیں اپنا مخالف نہیں سمجھتے۔  پاکستانی گندم، چاول، گوشت اور ٹیکسٹائل کی ایران میں بہت مانگ ہے جبکہ ایرانی تیل اور گیس کی پاکستان میں بہت ضرورت ہے۔ ایران ٹریکٹر اور زرعی آلات بھی پاکستان کو ایکسپورٹ کر سکتا ہے۔

 فلسطین ایشو پر بات کرتے ہوئے ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے  ایران نے اسرائیل کو کبھی تسلیم کیا اور نہ ہی آئندہ کریں گے۔  انہوں نے کہا عرب ممالک کے صیہونی ریاست کے ساتھ تعلقات ایک سٹریٹجک غلطی ہے۔ اسرائیل تمام عرب خطے کو اپنا علاقہ سمجھتا ہے۔ اس مقصد کے لئے صیہونی مغربی کنارے سے فراط تک قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور عرب ممالک اسرائیل کی توسیع پسندی کو روک نہیں پائیں گے۔ مسئلہ فلسطین کاحل شاہ عبداللہ نے دو ریاستی فارمولے پیش کیا تھا۔ جبکہ ایران نے جمہوری فارمولہ دیا تھا جس کے تحت کہا گیا تھا کہ فلسطین سے ان تمام یہودیوں کو نکال دیا جائے جنہیں یہاں گذشتہ سات دہائیوں میں دنیا بھر سے لاکر آباد کیا گیا۔ اس کے بعد یہودیوں سمیت دیگر تمام مقامی باشندوں کو لے کر ایک الیکشن کروایا جائے اس میں جو بھی کامیاب ہو اسے حکومت دیدی جائے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین