دنیا
نگورنو کاراباخ کی تقریباً تمام آرمینیائی آبادی نے علاقہ چھوڑ دیا
نگورنو کاراباخ سے پناہ گزینوں کا سیلاب ہفتے کے روز کم ہو گیا، آرمینیا نے کہا ہے کہ نورنو کراباخ پر آذربائیجان کے دوبارہ کنٹرول کے بعد علاقے کی تقریباً پوری آبادی فرار ہو چکی ہے۔
کورنیڈزور کراسنگ پر اے ایف پی کے ایک صحافی نے آرمینیا میں صرف کئی ایمبولینسوں کو آتے دیکھا جب سرحدی محافظوں نے کہا کہ وہ آخری چند بسوں کا انتظار کر رہے ہیں۔
گورس کے قریبی قصبے میں، سینکڑوں تھکے ہارے مہاجرین مرکزی چوک میں اپنے سامان کے ساتھ حکومت کی جانب سے رہائش کی پیشکش کا انتظار کر رہے ہیں۔
آذربائیجان کی جانب سے گزشتہ ہفتے آرمینیائی نسلی انکلیو پر فوجی قبضے نے اچانک پناہ گزینوں کے سیلاب کو جنم دیا اور متنازع علاقے کی صدیوں پرانی نسلی ساخت کو تبدیل کردیا۔
آرمینیا نے ہفتے کے روز کہا کہ 120,000 کی آبادی میں سے 100,417 افراد اس وقت سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔
ایک سابق علیحدگی پسند اہلکار، آرٹاک بیگلریان نے کہا کہ غیر سرکاری معلومات کے مطابق ناگورنو کاراباخ کے رہائشیوں کے “آخری گروپ” ہفتے کے روز آرمینیا جا رہے تھے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا، “زیادہ سے زیادہ چند سو افراد باقی ہیں، جن میں سے زیادہ تر اہلکار، ہنگامی خدمات کے ملازمین، رضاکار، کچھ خاص ضرورت والے افراد ہیں۔”
یریوان نے آذربائیجان پر الزام لگایا ہے کہ وہ نگورنو کاراباخ کو آرمینیائی آبادی سے پاک کرنے کے لیے “نسلی صفائی” کی مہم چلا رہا ہے۔
لیکن باکو نے اس دعوے کی تردید کی ہے اور عوامی طور پر اس علاقے کے آرمینیائی باشندوں سے آذربائیجان میں رہنے اور “دوبارہ انضمام” کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ وہ اس ہفتے کے آخر میں نگورنو کاراباخ میں ایک مشن بھیجے گا، بنیادی طور پر انسانی ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے، تقریباً 30 سالوں میں پہلی بار بین الاقوامی ادارے کو اس خطے تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔
آرمینیا نے اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت سے کہا ہے کہ وہ انکلیو کے باشندوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے۔
یریوان نے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ آذربائیجان نگورنو کاراباخ میں باقی ماندہ نسلی آرمینیائی باشندوں کو بے گھر کرنے یا ان لوگوں کی “محفوظ اور جلد واپسی” کو روکنے کے لیے آگے نہ بڑھے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز نے جمعہ کو مہاجرین کی مدد کے لیے 20 ملین سوئس فرانک (22 ملین ڈالر) کی ہنگامی اپیل کا اعلان کیا۔
‘آذربائیجان کی قید میں’
آذربائیجانی حملہ کسی بھی تنازع میں سب سے مختصر اور فیصلہ کن تھا جو بنیادی طور پر عیسائی آرمینیائی اور مسلم آذربائیجانی حریفوں نے شروع کیا جب سے سوویت یونین کے انہدام کے بعد اس خطے کی حیثیت متنازع ہوگئی۔
علیحدگی پسندوں نے جمعرات کو اپنی حکومت کو تحلیل کرنے اور سال کے آخر تک آذربائیجان کا باقاعدہ حصہ بننے پر اتفاق کیا۔
اس فیصلے نے دنیا کے سب سے طویل اور بظاہر سب سے زیادہ پیچیدہ “منجمد تنازعات” کے خاتمے کی نشان دہی کی ہے — جس میں آذربائیجان بالآخر جیتنے میں کامیاب ہوا جب کہ آرمینیائی اتحادی روس یوکرین کے خلاف اپنی جنگ میں الجھ گیا تھا۔
آذربائیجان اب علیحدگی پسند رہنماؤں کے ساتھ “دوبارہ انضمام” کے مذاکرات کر رہا ہے جبکہ ساتھ ہی ساتھ اس کی سابق حکومت اور فوجی کمان سے کچھ سینئر شخصیات کو حراست میں لے لیا ہے۔
سابق علیحدگی پسند وزیر خارجہ ڈیوڈ بابیان، جنہوں نے پہلے ہی ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا تھا، انہیں باکو سے گرفتار کیا گیا تھا۔
یریوان میں ہفتے کے روز تقریباً 2,000 افراد نے الگ ہونے والے علاقے کے زیر حراست رہنما روبن وردانیان کی حمایت میں مظاہرہ کیا۔
اسکول ٹیچر، 48 سالہ علینا دادیان نے اے ایف پی کو بتایا، مجھے امید ہے کہ عالمی برادری وردانیان اور دیگر آرمینیائی باشندوں کی قسمت پر آنکھیں بند نہیں کرے گی جو اب باکو کی جیلوں میں ہیں، ہمیں ان سب کو آذربائیجان کی قید سے بچانا چاہیے۔
نگورنو کاراباخ کو بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کے حصے کے طور پر پہچانا جاتا ہے — ایک ایسی حیثیت جو اسے 1920 کی دہائی میں ماسکو کی طرف سے باکو کے حوالے کیے جانے کے بعد سے حاصل ہے۔
لیکن یہاں کم از کم دوسری صدی قبل مسیح سے نسلی آرمینیائی آباد ہیں اور یریوان میں بہت سے لوگ اسے آبائی گھر کے طور پر دیکھتے ہیں۔
پشینیان پر دباؤ
خطے کے حامیوں اور روس کے حامیوں نے چھ دن تک حکومت مخالف مظاہرے کیے جنہیں انہوں نے اس ہفتے روک دیا تاکہ آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان کی توجہ پناہ گزینوں کی مدد پر مرکوز کی جا سکے۔
لیکن وہ ہفتے کے روز ایک اور بڑی اور تباہ کن ریلی نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کا مقصد پشینیان کو آذربائیجان سے لڑنے میں علیحدگی پسند قوتوں کی مدد نہ کرنے کے فیصلے پر سزا دینا ہے۔
پشینیان نے روس پر الزام تراشی کی کوشش کی ہے۔
ماسکو نے اس خطے میں امن دستوں کو تعینات کیا جن کا مقصد 2020 کی جنگ کو ختم کرنے کے لیے جنگ بندی پر عمل کرانا تھا جس میں باکو نے 1990 کی دہائی میں علیحدگی پسندوں سے کھوئی ہوئی کچھ زمینوں کو واپس کر دیا تھا۔
پشینیان نے یریوان کے موجودہ اتحادوں کو “غیر موثر” قرار دیا اور اگلے ہفتے کے اجلاس میں پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ ایک دستاویز کی توثیق کرے جو آرمینیا کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کا رکن بنائے گی۔
آئی سی سی نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔
کریملن نے کہا کہ وہ آرمینیا کی آئی سی سی کی رکنیت کو “انتہائی مخالفانہ” قدم کے طور پر دیکھے گا۔
-
کھیل1 سال ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین6 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
پاکستان6 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
کالم1 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور
-
ٹاپ سٹوریز6 مہینے ago
اسحاق ڈار سے امریکی سفیر کی ملاقات، سکیورٹی اور اقتصادی تعاون سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال
-
پاکستان7 مہینے ago
پنجاب حکومت نے ٹرانسفر پوسٹنگ پر عائد پابندی ہٹالی