Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

غلام رکھنے والی امریکی اشرافیہ، زندہ صدور سمیت 100 سے زیادہ ارکان کانگریس، گورنرز اور ججز کے باپ، دادا نے انسانوں کو غلام رکھا

Published

on

دنیا میں آزادی اور انسانی حقوق کے سب سے بڑا علمبردار امریکا، جہاں کبھی غلام رکھنا قانونی تھا، اس کے 100 سے زیادہ لیڈر، ارکان کانگریس، سابق صدور، گورنرز اور ججز کے آبا و اجداد بھی انسانوں کو غلام بنانے والے امریکیوں میں شامل تھے، یہ نئی ریسرچ خبرایجسی روئٹرز نے شائع کی ہے ، جس کے مطابق ان لیڈروں میں چند ایک ہی اپنے آبا و اجداد اور امریکا کے اس گناہ پر بات کرنے کو تیار نظر آئے۔

امریکی کانگریس کی عمارت کا ایک حصہ بھی ان غلاموں سے تعمیر کرایا گیا تھا، اس کاثبوت امریکی کانگریس میں آج بھی نصب کتبہ ہے جس میں اس عمارت کی تعمیر میں غلاموں کے کردار کا اعتراف کیا گیا ہے۔

روئٹرز نے امریکا میں غلامی کی تاریخ پر ریسرچ کے دوران یہ پایا کہ امریکا کی سیاسی اشرافیہ کا پانچواں حصہ، جن میں ارکان کانگریس، زندہ صدور، سپریم کورٹ کے ججز اور گورنرز شامل ہیں، سیاہ فاموں کو غلام بنا کر رکھنے والوں کی اولاد ہیں۔

امریکی کانگریس کے موجودہ 536 ارکان میں سے کم از کم 100 کے آبا و اجداد نے سیاہ فاموں کو غلام رکھا، امریکی سینیٹ کے ایک چوتھائی،28 ارکان کے اجداد سیاہ فاموں کو غلام رکھنے والوں میں شامل تھے اور ان کے پاس کم از کم ایک سیاہ فام انسان غلام کی حیثیت سے رہا۔

انسانوں کو غلام رکھنے کی تاریخ والے امریکی ارکان کانگریس میں دونوں بڑی جماعتوں کے ارکان شامل ہیں، ان میں امریکا کے بااثر ترین سیاست دان، جیسے ری پبلکن پارٹی کے سینیٹر مچ میک کونل، لنڈسے لوہان، ٹام کاٹن، جیمز لنکفورڈ اور ڈیموکریٹ پارٹی کی الزبتھ وارن، ٹیمی ڈک ورتھ جین شہین اور میگی حسن شامل ہیں۔

امریکا کے صدر جو بائیڈن سمیت امریکا کا ہر زندہ صدر سوائے ڈونلڈ ٹرمپ کے انسانوں کو غلام بنا کر رکھنے والے خاندانوں سے ہے، جمی کارٹر، جارج ڈبلیو بش، بل کلنٹن، بارک اوباما کی سفید فام والدہ کا خاندان بھی سیاہ فام غلام رکھتا تھا۔ صرف ٹرمپ ایسے صدر ہیں جن کے خاندان کا انسانی غلامی سے تعلق نہیں ملتا کیونکہ ان کا خاندان جب امریکا پہنچا تو غلامی قانونا ختم کی جا چکی تھی۔

امریکی سپریم کورٹ کے نو موجودہ ججوں میں سے دو ججز، جسٹس ایمی کونی بیریٹ اور جسٹس نیل گورسچ کا بھی ایسے خاندان سے تعلق ہے جس نے ماضی میں انسانوں کو غلام رکھا۔

سال 2022 میں امریکا کی 50 ریاستوں میں سے 11 گورنرز بھی ایسے ہی خاندانوں کے شچم و چراغ تھے۔ ان میں 11 امریکی ریاستوں کا اتحاد بنانے  چیف ایگزیکٹوز میں سے 8 چیف ایگزیکٹوز کے خاندان بھی شامل ہیں، جنہوں نے غلامی کو برقرار رکھنے کے لیے جنگ کی تھی، ان میں سے دو خاندانوں کے وارث اس وقت امریکی صدارتی الیکشن کی دوڑ میں ہیں، ایک ری پبلکن پارٹی کے سابق گورنر آرکنساس ایسا ہچنسن اور نارتھ ڈکوٹا کے ڈف برگم شامل ہیں۔

امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ہر نو میں سے ایک رکن انسانوں کو غلام بنائے رکھنے والے خاندان میں سے تھا۔ اسی ریاست کے دو سیاہ فام سیاستدان سینیٹر ٹم سکاٹ اور رکن کانگریس جیمر کلیبرن ماضی کے سیاہ فام غلام خاندانوں سے ہیں۔ امریکا کی 117 ویں کانگریس میں  کیلیفورنیا سے ہر سات میں سے ایک رکن غلام رکھنے والے خاندانوں سے تھا، ری پبلکن گورنر ہپنری میک ماسٹر بھی ایسا ہی خاندانی پس منظر رکھتے ہیں۔

پچھلی امریکی کانگریس میں 8 فیصد ڈیموکریٹ رکن اور 28 فیصد ری پبلکن ارکان بھی اسی خاندانی پس منظر سے تھے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین