Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

فوج، عدلیہ کو مفت بجلی نہیں ملتی، بلوں پر جلد ریلیف کا اعلان کریں گے، وزیراعظم

Published

on

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے حکومت بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں سے انحراف کیے بغیر بجلی کے بلوں کے معاملے پر عوام کے لیے ریلیف اقدامات کا جلد اعلان کرے گی۔

جمعرات کو ایوان وزیراعظم میں سیینئر صحافیوں اور اینکر پرسنز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ چند شرائط کے تحت معاہدے کیے ہیں جو ہمیں ہر قیمت پر پورا کرنے ہوں گے۔ مگر قرض دہندگان کے ساتھ عوام کے لیے امدادی اقدامات کے معاملے پر بات چیت ہو رہی ہے۔‘

بلوں پر عوامی احتجاج کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ’یہ ایک مسئلہ ضرور ہے اور اسے بڑھا کر پیش بھی کیا جا رہا ہے، تمام سیاسی جماعتیں الیکشن موڈ میں ہیں اور جن لوگوں کا اس مسئلے میں کردار ہے وہی اس کو ایک معاشرتی مسئلہ بنا کر پیش کر رہے ہیں جو میں سمجھتا ہوں کیوں کہ انھوں نے الیکشن لڑنا ہے۔ لیکن یہ کوئی امن و امان کا بڑا مسئلہ نہیں ہے۔‘

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ انھوں نے آفیشلی ملٹری سے پوچھا کہ انھیں کتنی بجلی مفت ملتی ہے۔

’پاکستان آرمی، ایئرفورس اور نیوی کسی کو بھی مفت بجلی نہیں ملتی اور وہ ہر استعمال ہونے والے یونٹ کی قیمت اپنے بجٹ سے ادا کرتے ہیں۔ جوڈیشری میں بھی یہی صورتحال ہے۔‘

’واپڈا کے ملازمین کو مفت بجلی ملتی ہے، واپڈا کو فری میں ملنے والی بجلی کا 66 فیصد ان ملازمین کو ملتا ہے جو گریڈ ایک سے گریڈ 16 تک میں ہیں۔ مگر گریڈ 17 سے گریڈ 22 تک کے وہ افسران بھی ہیں جو لامحدود بجلی کے یونٹس استعمال کر سکتے ہیں۔۔۔ ہم سوچ رہے کہ گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کو نہ چھیڑیں کیونکہ انھیں محدود یونٹس ملتے ہیں۔ اس پر ہم 48 گھنٹوں میں پالیسی کا اعلان کریں گے۔‘

انھوں نے کہا کہ بجلی بحران کی بڑی وجہ مہنگے داموں بجلی کی خریداری، پیداوار، ترسیل اور بلوں کی وصولی کے نظام میں نقائص کی وجہ سے ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ قانون کے مطابق انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور نگراں حکومت منصفانہ اور شفاف انتخابات کے ذریعے پرامن انتقال اقتدار کے لیے پرعزم ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ ’ظالم حکمران آ گئے ہیں اور غریب عوام کا خون چوسیں گے، کسی کو یہ غلط فہمی ہے تو وہ دور کرے۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ ’سمگلنگ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ جیسے مسائل سمیت مختلف پیداواری شعبوں میں سرمایہ کاری کم ہو رہی ہے، غیرپیداواری شعبوں میں منافع پر انحصار کیا جا رہا ہے، ہم بھی ان مسائل کو ٹال سکتے ہیں لیکن یہ معاملہ پھر سامنے آئے گا، ہمیں اس سوال کا جواب ڈھونڈنا پڑے گا، اس کی وجہ سے سماجی و معاشی مسائل پیدا ہو رہے ہیں، سوشل میڈیا پر ایسے تبصرے کیے جاتے ہیں جو ملک کیلئے نقصان دہ ہیں۔‘

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین