Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

باجوڑ دھماکہ: ’دو دو تابوت اٹھانا آسان نہیں، خاندان تباہ ہوگیا‘ نماز جنازہ کے رقت انگیز مناظر

Published

on

Thousands of mourners attended the first funeral ceremonies, including for two young cousins aged 16 and 17

صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں جمعیت علما اسلام ( ف) کے جلسے میں خودکش دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی آج نماز جنازہ ادا کی جا رہی ہے۔

ہزاروں سوگواروں نے پہلے جنازے میں شرکت کی، جاں بحق ہونے والے 16 اور 17 سال کی عمر کے دو نوجوان کزن تھے۔

ایک لڑکے کے بھائی نجیب اللہ نے کہا،ہمارے لیے دو تابوت اٹھانا آسان نہیں تھا۔ اس سانحے نے ہمارے خاندان کو تباہ کر دیا ہے۔ ہماری خواتین شدید صدمے اور تباہی کا شکار ہیں۔ جب میں متاثرین کی ماؤں کو دیکھتا ہوں، تو میں خود کو بھی ہمت ہارتا ہوا پاتا ہوں۔

باجوڑ دھماکے کے بعد خدشہ پیدا ہوا ہے کہ گزشتہ سال اپریل میں عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد کئی مہینوں کی سیاسی افراتفری کے بعد پاکستان میں انتخابی عمل  خونی ہو سکتا ہے۔

جے یو آئی (ف)  کے جلسے پر داعش کے حملے کا شبہ ہے کیونکہ جہادی گروپ سیکولر حکومتوں اور فوج کی حمایت کرنے پر جے یو آئی پرمنافقت کا الزام لگاتا ہے۔

اگرچہ مولانا فضل الرحمان کی پارٹی کبھی بھی پارلیمنٹ میں ایک درجن یا اس سے زیادہ نشستیں حاصل نہیں کر پائی، لیکن وہ کسی بھی اتحاد میں اہم ثابت ہو سکتی ہیں اور سیکڑوں مدارس کے طلباء کو جمع کرنے کی صلاحیت اسے انتخابی حجم سے بھی وزنی بنا دیتی ہے۔

ڈان اخبار نے پیر کے روز اداریہ میں کہا کہ "اس بات پر غور کرنا ضروری ہے کہ مذہبی رجحان رکھنے والی سیاسی جماعت کے کارکنان کو اس طرح کے وحشیانہ تشدد کا نشانہ کیوں بنایا جا سکتا ہے”۔

جے یو آئی ( ف) ایک مذہبی اور قدامت پسند جماعت ہونے کے باوجود پاکستان کے آئین کے اندر طے کردہ پیرا میٹرز کے ساتھ سیاست کو اقتدار کی کوشش پر یقین رکھتی ہے۔

حملوں میں اضافہ

2021 میں پڑوسی ملک افغانستان میں افغان طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

جنوری میں، کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کے ایک خودکش بمبار نے پشاور میں پولیس کمپاؤنڈ کے اندر ایک مسجد میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا، جس میں 80 سے زائد اہلکار ہلاک ہو گئے۔

عسکریت پسندوں کے حملے افغانستان سے ملحق علاقوں میں مرکوز رہے ہیں، اور اسلام آباد الزام لگاتا ہے کہ کچھ  حملوں کی منصوبہ بندی افغان سرزمین پر کی جا رہی ہے، اس الزام کی کابل تردید کرتا ہے۔

پاکستان کسی زمانے میں تقریباً روزانہ بم دھماکوں سے دوچار تھا، لیکن 2014 میں شمال مغربی علاقوں میں، جو پہلے پاکستانی طالبان کے مضبوط گڑھ تھے، ایک بڑے فوجی کلیئرنس آپریشن نے بڑی حد تک امن بحال کر دیا۔

سات دور افتادہ سابق قبائلی اضلاع جو افغانستان سے متصل ہیں، جن میں سے ایک باجوڑ ہے، کو بعد میں 2018 میں قانون سازی کے بعد قانونی اور انتظامی دھارے میں لایا گیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کی واپسی کے بعد سابق قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کا حوصلہ بڑھ گیا ہے۔

یہ دھماکہ ایسے وقت میں ہوا جب چینی حکام کے ایک اعلیٰ وفد نے ملک کا دورہ کیا، جس میں نائب وزیر اعظم ہی لیفینگ بھی شامل ہیں، وفد اتوار کی شام دارالحکومت اسلام آباد پہنچا تھا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین