Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

سائفر کیس، عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کردی گئی

Published

on

سائفر کیس میں چئیرمین پی ٹی آئی پر فرد جرم عائد کر دی گئی ۔سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔چییرمین پی ٹی آئی نے صحت جرم سے انکار کیا۔چیئرمین تحریک انصاف نے بیان میں کہا یہ جھوٹا من گھڑت سیاسی انتقام کیس ہے ، بے گناہی ثابت کروں گا ۔سابق وزیر خارجہ نے بھی  صحت جرم سے انکار کیا۔عدالت نے سرکاری گواہان کو عدالت طلبی کے نوٹس جاری کر دئیے۔

اس سے قبل 17 اکتوبر کو فردِ جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کی گئی تھی تاہم اس وقت تحریک انصاف کے وکلاء کی جانب سے چالان کی کاپیاں فراہم نہ کرنے کا اعتراض اٹھایا گیا تھا۔پی ٹی آئی کے اعتراض کے بعد فردِ جرم کی تاریخ 23 اکتوبر مقرر کی گئی تھی۔

سائفر کیس میں دو اہم گواہ ہیں جن کے بیانات کی روشنی میں فرد جرم عائد کی گئی ہے ان میں ایک سابق سفیر اسد مجید ہیں جنہوں نے یہ مراسلہ بھجوایا اور دوسرے سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ہیں۔

اسد مجید کا بیان

اسد مجید کے بیان کے مطابق انھوں نے بتایا ہے کہ وہ جنوری 2019 سے مارچ 2022 تک امریکہ میں پاکستان کے سفیر تھے اور 7 مارچ 2022 کو طے شدہ ملاقات کے لیے امریکی محکمہ خارجہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور مسٹر ڈونلڈ لو کو واشنگٹن میں پاکستان ہاؤس مدعو کیا گیا تھا۔

بیان کے مطابق ’ڈونلڈ لو کے ساتھ ملاقات ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی جس میں اسد مجید کے ساتھ ڈیفینس اتاشی بریگیڈیئر نعمان اعوان، ڈپٹی چیف آف مشن نوید بخاری اور کونسلر پولیٹیکل قاسم محی الدین بھی شریک تھے اور سب اس بات سے آگاہ تھے کہ اس ملاقات میں ہونے والی گفتگو کو باقاعدہ تحریر کیا جا رہا ہے۔‘

اسد مجید کے مطابق روایت کے مطابق ملاقات میں ہونے والی کمیونیکیشن کا سائفر ٹیلی گرام سیکرٹری خارجہ کو سائفر خفیہ کوڈڈ کمیونیکیشن سسٹم کے ذریعے بھجوایا گیا جسے پاکستان کے غیر ملکی مشنز اور اسلام آباد میں وزارت خارجہ کے درمیان خط و کتابت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

اسد مجید کے بیان کا سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ خفیہ سائفر ٹیلی گرام میں ’خطرہ‘ یا ’سازش‘ کے الفاظ کا کوئی حوالہ نہیں تھا اور ’نہ ہی میں نے کسی سازش کے وجود کے بارے میں کوئی تجویز پیش کی تھی۔‘

اسد مجید کے بیان کے مطابق ’سازش کا معاملہ اسلام آباد میں قیادت کی طرف سے اخذ کردہ ایک سیاسی نتیجہ تھا۔‘

اسد مجید کے بیان کے مطابق انھوں نے تجویز دی تھی کہ اسلام آباد اور واشنگٹن دونوں میں امریکہ کو ڈیمارش جاری کیا جائے جس کے تحت ڈونلڈ لو کے اظہار خیال کا جواب 31 مارچ 2022 کو اسلام آباد میں نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری کردہ ڈیمارش کی شکل میں دیا گیا۔

بیان کے مطابق نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ نے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا کہ یہ معاملہ صرف ڈیمارش کا ہے اور کوئی سازش نہیں پائی گئی۔ اسد مجید کے بیان میں این ایس سی کی 22 اپریل 2022 کو ہونے والے اجلاس کا بھی ذکر کیا گیا جس میں انھوں نے بھی شرکت کی اور بیان کے مطابق اس اجلاس میں بھی سائفر ٹیلی گرام کے مندرجات کا جائزہ لینے کے بعد نتیجہ اخذ کیا گیا کہ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے لیے کوئی بیرونی سازش نہیں ہے اور وزارت خارجہ نے 25 اپریل 2022 کو اپنی پریس بریفنگ میں اس موقف کا اعادہ بھی کیا۔

اسد مجید کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مارچ 2022 سے آج تک کی مدت کے دوران سابق وزیر اعظم سے انھوں نے براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملاقات نہیں کی۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’فارن سروس پروفیشنل کے طور پر سمجھتا ہوں کہ سائفر واقعہ نے ہمارے مواصلاتی نظام کی سالمیت، ہمارے سفارت کاروں کی ساکھ اور سفارت کاری کو نقصان پہنچایا ہے جس کے ہمارے مستقبل کے سفارتی رپورٹنگ کلچر پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔‘

اعظم خان کا بیان

 سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے دفعہ 164 کے تحت مجسٹریٹ کو بیان ریکارڈ کرایا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اعظم خان نے بیان دیا کہ 8 مارچ 2022 کو سیکرٹری خارجہ نے اعظم خان کو سائفر کے بارے میں بتایا، شاہ محمود قریشی وزیراعظم کو سائفر کے متعلق پہلے ہی بتا چکے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کو اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کیخلاف بیانیہ بنانے کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔

اعظم خان نے بیان دیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر اپنے پاس رکھ لیا جو کہ قانون کی خلاف ورزی تھی، سائفر واپس مانگنے پر چیئرمین پی ٹی آئی  نے اس کے گم ہونے کے متعلق بتایا، چیئرمین پی ٹی آئی  نے ان کے سامنے سائفر کو عوام کے سامنے بیرونی سازش کے ثبوت کے طور پر پیش کرنے کی بات کی۔

اعظم خان نے بیان دیا کہ 28 مارچ کو بنی گالا  میٹنگ اور 30 مارچ کو اسپیشل کیبنٹ میٹنگ میں سائفر کا معاملہ زیربحث آیا،میٹنگز میں سیکرٹری خارجہ نے شرکا کو سائفر کے مندرجات کے متعلق بتایا۔

اعظم خان نے بیان دیا کہ تحریک عدم اعتماد سے بچنے کیلئے سائفر کو بیرونی سازش کا رنگ دیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر مجھ سے 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں گم کردیا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین