Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

سائفر کیس: عمران خان قانون کے شکنجے میں پھنس گئے، الیکشن میں ان کا کوئی کردار نہیں ہوگا، فیصل واوڈا

Published

on

تحریک انصاف کے سابق رہنما اور سابق وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ اعظم خان کے بیان کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی قانونی شکنجے میں پھنس گئے، الیکشن میں پی ٹی آئی کا کوئی  ٹکٹ ہولڈر ہوگا نہ ہی عمران خان کا کوئی کردار ہوگا۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ اعظم خان بند کمرے  میں موجود تھے جب سائفر پر بات ہورہی تھی،چیئرمین پی ٹی آئی نے بیانیہ بنایا کہ امریکا نے نکالا، چیئرمین پی ٹی آئی نے اقتدار کے لیے جو کیا وہ سب کے سامنے آگیا، کیمرے کے سامنے ہر بندہ آزاد ہوتا ہے،قمر باجوہ کو کہا توسیع دیتے ہیں پھر انہی کے خلاف بیانیہ بنایا،ذاتی مفادات کے لیے بات کرینگے تو مسائل پیدا ہونگے، میں جانتا تھا کہ وقت آئیگا تو اعظم خان اپنا دفاع کرینگے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ جب اقتدار کے لیے بات کرینگے تو تاش کے پتوں کی طرح بکھر جائینگے، دیکھنا یہ چاہیئے کہ ہم نے لانگ مارچ سے حاصل کیا کرنا تھا،چیئرمین پی ٹی آئی، پارٹی کا الیکشن میں کردار نہیں دیکھ رہا،انہوں نے جو کیا قانونی معاملات میں پھنسے رہیں گے،ان کے دائیں بائیں موجود لوگوں کی خواہش ہے وہ جیل جائیں، میٹنگ میں اسد عمر، شاہ محمود، شیریں مزاری، اعظم خان نظر آئے،میٹنگ میں ایک دو اور لوگ ہوسکتے ہیں اس سے زیادہ نہیں۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ میں جو باتیں سمجھا رہا تھا وہ سب ٹھیک ہوتی جارہی تھیں،چیئرمین پی ٹی آئی قانونی شکنجے میں پھنس گئے ہیں، الیکشن میں پی ٹی آئی کا کوئی  ٹکٹ ہولڈر ہی نہیں ہوگا،مشورہ دینے والے اس شخص کو مزید نشے میں ڈال دیتے ہیں،اعظم خان سائفر کا حصہ ضرور تھے، شکنجہ بڑا ہوگا تو بہت سے لوگ سامنے آئیں گے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ جب کوئی غیر قانونی کام کرتے ہیں تو چیزیں چھپا لیتے ہیں،انسان بہت کچھ سوچتا ہے مگر ہوتا وہی ہے جو اللہ چاہتا ہے، یہ سب چیزیں کس کے تحت اور کیوں کی گئیں حاصل حصول کیا تھا،لانگ مارچ سے کیا حاصل کرنا تھا امریکا میں لابسٹ بھیج دیئے تھے، جنرل قمر جاوید باجوہ برے آدمی تھے تو انہیں اچھا آدمی  کیوں بنا دیا، بقول آپ کے باجوہ نے پنجاب حکومت گرادی،ان سب چیزوں کے لیے ارشد شریف اپنی جان گنوا بیٹھا، ان سب کا لب لباب یہ نہیں تھا کہ وہ الیکشن چاہتے تھے،اس کا لب لباب تھا کہ حاضر چیف نہ بنیں پرانے والے بن جائیں، وہ اس کے بعد چاہتے تھے کہ صدارتی نظام کے تحت بادشاہ بن جائیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین