Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

کراچی کے قریب مونگے اور مرجان کی چٹانیں موسمیاتی تبدیلی اور سمندری حدت سے بے جان، سمندری حیات متاثر

Published

on

کراچی کے قرب میں واقع چرنا جزیرے میں واقع مونگے اورمرجان (کورال ریفس)کی چٹانیں موسمیاتی تغیر،سمندری حدت،انسانی کثافت اور دیگرمتفرق اثرات کی وجہ بے رنگ اور سفید ہوکرمررہےہیں،یہ عمل کورل بلیچنگ کہلاتا ہے،جو کئی سمندری جانوروں کی افزائش نسل کے مقامات کو بری طرح متاثر کررہا ہے۔

ماہی گیر بھی مونگے کی چٹانوں کو اکھاڑنے اورکراچی کے ایکوریم کا کاروبار کرنے والے تاجروں کو فروخت کرنے میں ملوث ہیں۔

2000 کی دہائی میں  ڈارون انیشی ایٹوو پروجیکٹ کے تحت پاکستان کے ساحل پر مونگے کی چٹانوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔

بحیرہ عرب میں چرنا جزیرے کے قریب مونگے اورمرجان کی طویل چٹانیں (کورال ریفس) واقع ہیں لیکن مختلف عوامل کیوجہ سے انہیں شدید خطرات لاحق ہیں۔

یہ عمل کورل بلیچنگ کہلاتا ہے جو کئی سمندری جانوروں کی نرسری(افزائش نسل)کو بری طرح متاثر کررہا ہے،کیونکہ یہ چٹانیں بڑی تیزی سے سفید ہورہی ہیں۔

چرنا جزیرے کے شمال مشرقی سمت میں ان چٹانوں کے سفید بڑےحصےدیکھے گئے،ماہرین کے مطابق صنعتی سرگرمیوں کے باعث سمندر کے درجہ حرارت میں اضافہ بھی ان کورل ریفس کے سفید ہونے کی وجہ ہوسکتا ہے۔

چرنا جزیرے کے اطراف تھرمل پاور پلانٹ ،آئل ریفائنری ، پیٹرولیم اور آئل مصنوعات کی ہینڈلنگ کے لئےسنگل پوائنٹ موری بھی موجود ہے،سمندری آلودگی،صنعتی سرگرمیاں اور سمندر میں چھوڑے جانے والے جال چرنا آئی لینڈ کے حیاتیاتی تنوع کے لیے خطرہ ہیں۔

صرف یہی نہیں بلکہ چرنا آئی لینڈ کے اطراف مائع پیٹرولیم گیس کا ٹرمینل بنانے کا منصوبہ بھی ہے،پاکستان میں مونگے کی چٹانیں چرنا، اوربلوچستان کے استولا،اورماڑہ،گوداراور جیوانی کےچند مخصوص علاقوں تک محدود ہیں۔

سمندری حدت،انسانی کثافت اور دیگراثرات کی وجہ سے کورل ریفس بے رنگ اورسفید ہوکر مر جاتے ہیں،اس کا نقصان براہِ راست سمندری پودوں اور قیمتی جنگلی حیات کو ہوتا ہے،کیونکہ یہاں کئی جانداراپنا مسکن بناتے ہیں اوران کے بچے بھی یہی پروان چڑھتے ہیں۔

بلیچنگ کا عمل ان بے زبان جانوروں کو بے گھر اور ختم کرسکتا ہے، ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے مطابق پاکستان میں پہلی بار جزیرہ چرناکے قریب مونگے کی چٹانوں کی سفید ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔اکتوبر 2020 کے آخری ہفتے میں چرنا جزیرے کے شمال مشرقی حصے کے آس پاس ایک غوطہ خور مہم پر جزیرے پر مونگے کی چٹانوں کا خطرناک حد تک سفید ہونے کا پتہ چلا،کچھ علاقوں میں سفیدی کے بڑے بڑے ٹکڑےنظر آئے جبکہ کچھ دیگر حصوں میں بھی یہ اثرات محدود شکل میں دیکھے گئے ہیں،یہ سفیدی پاکستان میں ساحلی حیات تنوع کے لیےسنگین خطرہ ہے۔

مونگے بھی زندہ اجسام کی طرح ہوتے ہیں،یہ سمندری جانور ہیں جو صاف پانی کے نچلی سطح پر رہتے ہیں اوران کا تعلق جیلی فش اور بغیر خون آبی حیات سے  بتایا جاتا ہے،جو دنیا کے کچھ علاقوں میں چٹانیں تشکیل دیتے ہیں جبکہ انتہائی متنوع ماحولیاتی نظام میں ان چٹانوں کو سمندر کا بارانی جنگل کہا جاتا ہے،سال 2000 کی دہائی میں ، ڈارون انیشی ایٹوو پروجیکٹ کے تحت پاکستان کے ساحل پر مونگے کی چٹانوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ اس میں ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان،میرین بیالوجی  سینٹر آف ایکسی لینس ، اور میرین ریفرنس اینڈ ریسورس سینٹر ، جامعہ کراچی شامل تھے۔

بعدازاں، ڈبلیوڈبلیو ایف پاکستان کے پاکستان وٹیلینڈز پروگرام کے تحت مونگے پر مزید مطالعات کی گئیں،مجموعی طور پرپاکستان کے ساحلی پانیوں سے 55 زندہ مونگوں کی آبادیوں کو ریکارڈ کیا گیا جو محدود علاقوں تک تھی،منفی ماحولیاتی حالات جیسے غیر معمولی طور پر گرم یا ٹھنڈا درجہ حرارت، پانی کی آلودگی ، تیزروشنی اور یہاں تک کہ کچھ جراثیمی امراض بھی مونگے کی چٹانوں کی ٹوٹ پھوٹ کا سبب بن سکتے ہیں،اس طرح کے حالات میں مرجان اپنے ٹشوز میں رہنے والے جزو zooxanthellae کو باہر نکال دیتے ہیں جس کی وجہ مرجان مکمل طور پر سفید ہوجاتا ہے،اس عمل کو مرجانی یا مونگے کی  بلیچنگ کہا جاتا ہے اور یہ مرجان کی موت کا باعث بنتا ہے۔

پچھلے کچھ برسوں کے دوران چرنا جزیرہ تفریحی سرگرمیوں کا محور بن چکا ہے اور اسکوبا ڈائیونگ کے لیے ایک اہم علاقہ سمجھا جاتا ہے،اگرچہ بیشتر غوطہ خور ماحولیاتی طورپر باشعور ہیں اوروہ مونگے کی چٹانوں کو نقصان نہیں پہنچاتے،تاہم کچھ شوقیہ غوطہ خوروں نے انہیں روندنے اور متاثر کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔

اس کے علاوہ متعدد ماہی گیر بھی مونگے کی چٹانوں کو اکھاڑنے اورکراچی کے ایکوریم کا کاروبار کرنے والے تاجروں کو فروخت کرنے میں ملوث ہیں،اس علاقے میں آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے جو تیرتے کچرے سے ظاہر ہوتا ہے۔

 ڈبلیوڈبلیو ایف پاکستان کا خیال ہے کہ چرنا جزیرے کے آس پاس پانیوں میں ماہی گیروں کی لانچوں سے دانستہ اور نادانستہ طور پر پھینکے جانے والے جال بھی ایک سنگین ماحولیاتی چیلنج ہے،کئی برس سے سمندر کی تہہ میں موجود یہ جال مونگے کی چٹانی سلسلے پرشدید اورمنفی اثرات ڈالتے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین