Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

سمندری طوفان، پاکستان اور بھارت میں ایک لاکھ 80 ہزار افراد بے گھر، جانی نقصان نہیں ہوا

Published

on

سمندری طوفان بپر جوئے بھارتی ریاست گجرات کے ساحلوں سے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات کو ٹکرایا، بھارتی ریاست گجرات کے ساحل پاکستان کے سمندری حدود سے قریب ہیں، سمندری طوفان ٹکرانے کے بعد علاقے میں تیز ہوائیں چلنا شروع ہو گئیں جس سے درخت جڑوں سے اکھڑ گئے اور بجلی کے کھمبے بھی اکھڑ گئے۔

سمندری طوفان نے جس وقت گجرات میں لینڈ فال کیا، تب وہ شدید طوفان کے برابر تھا،65 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چل رہی تھی، بتدریج طوفان اور ہوا کی شدت کم ہوتی جا رہی ہے،ساحلی علاقوں کی آبادیاں پانی سے بھر گئیں۔بھارت کے شمال مغربی علاقوں میں طوفان کی وجہ سے اگلے 48 گھنٹے تک بارشیں جاری رہ سکتی ہیں، علاقے میں 150 ملی میٹر سے 250 ملی میٹر تک بارشیں متوقع ہیں لیکن کچھ مقامات پر بارش 500 ملی میٹر تک بھی ہو سکتی ہے۔

پاکستان میں محکمہ موسمیات نے سندھ میں تیز آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی کی ہے،80 سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں گی اور کچھ مقامات پر شدید بارش ہوگی۔

بھارتی ٹی وی چینلز پر سمندری طوفان سے متاثرہ علاقوں کی فوٹیجز میں سڑکیں دریا بنی نظر آئیں، درخت ہوا سے اکھڑے اور جھکے دکھائی دیئے، لوگ کمر تک پانی میں ڈوبے نظر آئے۔

پاکستان اور بھارت میں ابھی تک اموات رپورٹ نہیں ہوئیں، اس سے پہلے بھارتی گجرات میں چار لڑکے سمدر میں ڈوب گئے تھے اور بارش میں چھتیں گرنے کے واقعات میں تین افراد ہلاک ہوئے تھے،دونوں ملکوں میں فوج اور بحریہ ریلیف سرگرمیوں میں مصروف ہے اور کسی حادثے کی صورت میں مدد کے لیے ہائی الرٹ ہے۔

سمندری طوفان سے پہلے پاکستان اور بھارت نے عوام کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے اقدامات کئے تھے اور ایک لاکھ 80 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا گیا تھا۔

جانوروں کو بھی محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا، سکول بند کر دئیے گئے، ماہی گیری پر پابندی لگائی گئی، بندرگاہوں پر ۤپریشنز روکے گئے۔

کراچی میں ساحلی علاقوں پر شاپنگ مالز بند کرا دئیے گئے تھےم پی ۤئی اے نے بھی حفاظتی تدابیر اختیار کیں اور چوبیس گھنٹے سکیورٹی الرٹ رکھی گئی۔

پاکستان نے ماہی گیروں کو سمندروں سے واپس بلا لیا تھا اور ہسپتالوں میں بھی ہائی الرٹ کر دیا گیا تھا،

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین