Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

روس میں ناکام بغاوت کے بعد مسلح افواج میں تادیبی کارروائی، اہم جنرل کی گرفتاری کی اطلاعات

Published

on

Russian President Vladimir Putin and Chief of the General Staff of Russian Armed Forces Valery Gerasimov

روس میں نجی فوجی گروپ ویگنر کی بغاوت کے بعد روس کے مسلح افواج کے جنرلز منظرعام سے غائب ہیں اور صدر پیوٹن اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کی کوشش میں ہیں۔

غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق کم از کم ایک جنرل ک گرفتار کر لیا گیا، روس کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف جنرل والری گراسیموف کو ہفتہ کے روز نجی فوجی گروپ کی بغاوت ک بعد سے سرکاری ٹی وی یا کسی تقریب میں نہیں دیکھا گیا، ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگژن نے فوجی سربراہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا، 9 جون کے بعد وزارت دفاع کی کسی پریس ریلیز میں بھی جنرل والری گراسیموف کا ذکر نہیں۔

جنرل والری گراسیموف روس کی یوکرین میں جنگ کے کمانڈر ہیں اور روس کے تین جوہری بریف کیسز میں سے ایک کے نگران ہیں۔

جنرل آرماگیڈن کے نام سے مشہور جنرل سرگئی سوروویکین بھی منظر سے غائب ہیں، جنرل سوروویکین یوکرین جنگ میں روس کی افواج کے ڈپٹی کمانڈر ہیں۔

نیویارک ٹائمز نے امریکی انٹیلی جنس بریفنگ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ جنرل سوروویکین کو اس بغاوت کا پیشگی علم تھا اور شک ہے کہ وہ اس بغاوت میں مددگار تھے۔

روس کے صدارتی محل نے نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب قیاس آرائیاں اور گپ ہے۔

امریکی حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ سوروویکین نجی فوجی گروپ کے سربراہ پریگوژن کے حامی ہے لیکن یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ انہوں نے پریگوژن کی کوئی مدد کی۔

ماسکو ٹائمز کے روسی زبان کے شمارے اور ایک روسی بلاگر نے جنرل سوروویکین کی گرفتاری رپورٹ کی، چند اور روسی ماہرین نے کہا ہے کہ جنرل سوروویکین اور دیگر ینئر فوجی حکام سے روس کی اینٹیلی جنس ایف ایس بی پوچھ گچھ کر رہی ہے۔

میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر ایک بااثر چینل ریبار، جسے روس کی وزارت دفاع کے سابق افسر چلاتے ہیں کا کہنا ہے ہے کہ روس کی فوج میں صفائی کا عمل جاری ہے، جن افسروں نے بغاوت کو کچلنے میں فیصلہ سازی میں کمزوری دکھائی ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جا رہی ہے، بغاوت کے آغاز پر فوج کے کچھ حصوں نے اسے روکنے کے لیے سرگرمی نہیں دکھائی۔

ٹیلی گرام چینل یبار کے مطابق ویگنر گروپ کی مسلح بغاوت کے بعد فوج میں تیزی سے صفائی کا عمل جاری ہے۔

یوکرین جنگ کے دوران روس کی افواج میں اس طرح کے تطہیری عمل کے نتیجے میں رینکس میں بددلی پھیل سکتی ہے اور روس کا سپیشل آپریشن متاثر ہو سکتا ہے۔

روس کی وزارت دفاع نے سینئر فوجی حکام کی گرفتاری یا ان سے تفتیش کے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

روس اور یورپ کے چند فوجی ماہرین کا خیال ہے کہ  روس کے وزیر دفاع سرگئی شویگو کو ویگنر فروپ کے سربراہ پریگوژن ہٹوانا چاہتے تھے لیکن ناکام بغاوت کے بعد ان کی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے۔

روس کے نیشنل گارڈ کے سربراہ اور پیوٹن کے ذاتی محافظوں میں شامل جنرل وکٹر زولوتوف نے بغاوت کے موقع پر سامنے آ کر کہا تھا کہ اس کے دستے ماسکو کے دفاع کے لیے کٹ مرنے کو تیار ہیں، اس صورتحال میں مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ جنرل زولوتوف نے کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ ٹینک اور بھاری ہتھیار لے کر ماسکو کے دفاع کے لیے نکلیں گے۔

جنرل گراسیموف بغاوت کی ناکامی کے بعد بھی نظر نہیں آئے جب صدر پیوٹن نے بغاوت ناکام بنانے پر فوج کا شکریہ ادا کیا تھا تاہم وزیر دفاع سرگئی شویگو اس کے بعد سے مسلسل منظر پر موجود ہیں۔

جنرل گراسیموف کے نائب جنرل سوروویکین ہفتہ کے روز آخری بار نظر آئے تھے جب انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں پریگوژن سے اپیل کی تھی کہ وہ باغیوں کی پیشقدمی روک دیں۔ اس ویڈیو میں جنرل سوروویکین انتہائی مضطرب نظر آئے، یہ واضح نہیں کہ یہ ویڈیو انہوں نے خود سے ریکارڈ کی یا کسی دباؤ میں ریکارڈ کرائی تھی۔

فوجی ماہرین کہتے ہیں کہ اس ویڈیو میں جنرل سوروویکین نے اپنے رینک بیجز بھی نہیں پہنے ہوئے تھے اور رائفل ان کی گود میں دھری تھی، یہ سن عجیب تھا۔

کچھ غیرمصدقہ رپورٹس کے مطابق جنرل سوروویکین کو گرفتاری کے بعد ماسکو کے حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے۔ ایک روسی صحافی کا کہنا ہے کہ ہفتہ کے روز کے بعد سے جنرل سوروویکین کا اپنے خاندان سے بھی رابطہ نہیں اور ان کے باڈی گارڈز بھی کچھ بولنے کو تیار نہیں۔

پریگوژن ایک عرصے سے وزیردفاع سرگئی شویگو اور فوج کے سربراہ جنرل گراسیموف کو تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے اور جنرل سوروویکین کی تعریف کر رہے تھے، جنرل سوروویکین چیچنیا اور شام کی جنگ میں اپنے کردار کی وجہ سے فوجی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔

جنرل سوروویکین مختصر مدت کے لیے یوکرین جنگ کے کمانڈر رہے بعد میں جنرل گراسیموف کو یوکرین جنگ کا کمانڈر بنا دیا گیا تھا۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین