Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

2018 میں بھی پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرایا، تب جو مخصوص نشستیں ملیں کیا وہ درست تھا؟ سپریم کورٹ

Published

on

سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت فل کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارت میں کی۔

ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے کنڈکٹ سے مطمئن نہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پورے پاکستان کی بات نہ کریں، خیبرپختونخوا کی بات کریں،بلوچستان عوامی پارٹی بلوچستان کی پارٹی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے کوئی سیٹ نہیں جیتی۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھتے ہیں،آپ کہہ رہے ہیں بلوچستان عوامی پارٹی نے کوئی سیٹ نہیں جیتی اور مخصوص نشستیں مل گئیں،الیکشن کمیشن نے کہا صفر جمع فور چار ہوتا ہے جس پر ایک مخصوص نشست ملتی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا سے سوال کیا کہ کیا آپ نے 2018 میں چیلنج کیا؟ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ میں صرف ریکارڈ جمع کرا رہا ہوں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 2018 میں بھی پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی انتخابات نہیں ہوئے، جواب دیں؟ جو سیٹیں تب ملیں ٹھیک ملیں یا نہیں ؟

دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ کاش میرا چیف جسٹس جیسا دماغ ہوتا،پڑھتے ہی سب کچھ سمجھ جاتا لیکن میں عام آدمی ہوں۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ آئین لوگوں کے لیے بنائے جاتے ہیں، وکلا اور ججز کیلئے آئین نہیں بنائے جاتے، آئین لوگوں کی پراپرٹی ہے،آئین ایسے بنایا جاتا کہ میٹرک کا طالب علم بھی سمجھ جائے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کمزور ججز کو بھی ساتھ لے کر چلیں ناں ، اس پر جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت چاہتی ہےجس سیاسی جماعت کا جو حق ہے اسے ملے، کسی کو کم زیادہ سیٹیں نہ چلی جائیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حق کیا ہے؟ سپریم کورٹ نے آئین کو دیکھنا ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ فارمولا تو الیکشن کمیشن کے ہاتھ میں ہے،جس کو الیکشن کمیشن چاہے آزادامیدوار بنا دے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن کا فیصلہ آزاد امیدواروں نے چیلنج کیا؟ کیا ہمارے سامنے کوئی آزادامیدوار آیا؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ سنی اتحادکونسل کہتی ہے آزادامیدوار سنی اتحاد میں شامل ہوناچاہتے ہیں،جس کے بعد سنی اتحاد مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی اہل ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم باریکیوں میں چلے جاتے ہیں،الیکشن کمیشن خودمختار آئینی ادارہ ہے جس کی کوئی حیثیت سمجھتا ہی نہیں،اگر دھاندلی ہوئی تو جب تک کیس نہیں آئےگا ہم نظرثانی نہیں کرسکتے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہر انتخابات میں ایک ہی بات ہوتی،کسی نے آج تک نہیں کہا الیکشن ٹھیک ہوا،ہارنے والا کہتاہے انتخابات ٹھیک نہیں ہوئے، ہم ادارے کی قدر نہیں کرتے، کوئی غیر آئینی کام ہوا ہے تو سپریم کورٹ بالکل اڑا دےگی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ چیف صاحب کہہ رہے الیکشن کمیشن اتنا زبردست ادارہ ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن اگر کسی سیاسی جماعت کو فیصلے کی غلط تشریح کرکے نااہل کردے، اصل سوال یہ ہے جس کو دیکھنا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین