Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

پاکستان

ہتک عزت کے نئے قانون پر سب متفق ہیں، عظمیٰ بخاری

Published

on

The Sindh government should not be jealous, give relief to the people, spokesperson of the Punjab government

وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ہتک عزت کا نیا قانون لانے پر سب متفق ہیں، ہمارے ہاں ہتک عزت کے نوٹس کی پرواہ نہیں کی جاتی، ہتک عزت کے نئے قانون میں پولیس کا کسی قسم کا کوئی کردار نہیں۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت بہتری لانے کی کوشش کرے تو تنقید برائے تنقید شروع ہوجاتی ہے، لوگوں کی پگڑیاں اچھال کر سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہتک عزت کا نیا قانون لانے کی ضرورت ایک حقیقت ہے، لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا ہمارے ہاں ایک روایت بن چکی ہے، ہتک عزت کا نیا قانون سوشل میڈیا پر بھی لاگو ہو گا، 21 دنوں میں تین پیشی ہونگی، ان تاریخوں میں جواب جمع کرانا ہوگا۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ ہتک عزت کے نئے قانون کا جلد از جلد فیصلہ کیا جائے گا، ہتک عزت کا الزام ثابت ہوتا ہے تو 3 ملین کا ہرجانہ ادا کرنا ہوگا، اگر کوئی سمجھتا ہے ہتک عزت تین ملین سے زیادہ ہے تو وہ اسے ثابت کرنا ہو گا، 180 دنوں میں ہتک عزت کے کیس کو مکمل کرنا ہوگا۔

وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی عدالتوں میں زیرِ سماعت معاملات پر بات کرنے کی اجازت نہیں، ہتک عزت کے قانون کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہتے، متاثرہ شخص ٹربیونل کے ذریعے کیس کر سکے گا، ہائی کورٹ کے ایک جج صاحب کو ٹربیونل کا درجہ دیا جائے گا، ٹربیونل کے جج کو دن میں صرف دو کیس سننے ہوں گے، نئے قانون کے تحت ایک ٹائم فریم میں کیس کا فیصلہ کرنا ہو گا۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک میں شوق کی خاطر بھی دوسروں کی تضحیک کی جاتی ہے، دنیا بھر میں ہتک عزت کے قوانین بہت سخت ہیں، ہتک عزت قانون صرف سیاستدانوں کے لیے نہیں عام شہریوں کے لیے بھی ہے، ہتک عزت قانون پر سب سے مشاورت کے لیے تیار ہیں، اظہارِ رائے کی آڑ میں کسی کی عزت اچھالنے کی اجازت نہیں ہو گی، اتوار تک ہتک عزت قانون کی کسی شق پر اعتراض ہو تو تحریری داخل کریں۔

صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ پروفیشنل جرنلسٹس کو اس ایکٹ سے کوئی تکلیف نہیں ہو سکتی، ایسے جرنلسٹس کے لیے پرابلم ہوگی جو گھر بیٹھے خبریں بناتے ہیں، اب یہ نہیں چلے گا کہ میرے کان میں کسی نے پھونکا تھا اور میں نے خبر بنا دی، ملک میں ہتک عزت کے قانون کو مؤثر بنانے کی ضرورت ہے، سوشل میڈیا سے کوئی بھی نہیں ڈرتا، ہتک عزت کے نئے قانون کے تحت بغیر ثبوت بات کرنے والے کو نوٹس بھیجا جائے گا، ہتک عزت قانون میں گرفتاری نہیں ہو گی۔

عظمیٰ بخاری کا یہ بھی کہنا ہے کہ میرے والد اور میری بہنوں پر الزام لگائے گئے، ہتک عزت پر پہلا کیس میں لے کر آؤں گی، اعتراض تو یہ بھی ہے کہ مریم نواز نے یونیفارم کیوں پہن لیا، حکومت چاہتی ہے کہ وزیرِ اعلی کوئی بھی ہو اس کی تضحیک نہ کی جائے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین