Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

تازہ ترین

تربت،گوادر، ژوب اور شمالی وزیرستان سمیت حالیہ دہشتگرد حملوں میں افغانستان سے لایا گیا امریکی اسلحہ استعمال ہونے کے ثبوت سامنے آ گئے

Published

on

پاکستانی  سر زمین پر افغانستان سے لائے  گئے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرعام پرآگئے۔

سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ 25 اور 26 مارچ  کی رات بی ایل اے دہشتگردوں نے تربت میں پی این ایس صدیق  پر حملے کی کوشش کی،فورسز  نے دہشت گردوں سے آپریشن  کے دوران  ایم 32 ملٹی شاٹ  گرینیڈ لانچر  برآمد  کیا،سکیورٹی فورسز نے ایم 16 اے 4، نائٹ تھرمل ویژن و دیگر امریکی ساختہ  اسلحہ بھی برآمد  کیا۔

ذرائع نے کہا کہ دہشت گردوں نے 20 مارچ کو گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر بزدلانہ حملے کی ناکام  کوشش کی،بی ایل  اے دہشت گردوں نے امریکی اسلحے کا استعمال  کیا جو فورسز نے جوابی کارروائی  میں برآمد کیا،برآمد امریکی اسلحے میں اے کے 47، ایم 16 اے 4 گرینیڈ لانچر، ہینڈ گرینیڈ  شامل تھے۔

29 جنوری کو شمالی وزیرستان میں آپریشن کے دوران دہشت گرد نیک من اللہ ہلاک ہوا تھا،ہلاک دہشت گرد نیک من اللہ  سے برآمد امریکی ساختہ ایم 4 کاربائن و دیگر اسلحہ شامل  تھا۔

22 جنوری کو ژوب  میں ہلاک 7 دہشتگردوں سے بھی اے کے 47،ایم 16 اے 2 و دیگر اسلحہ برآمد ہوا،19 جنوری کو میرانشاہ  میں ہلاک 2 دہشت گردوں سے بھی غیر ملکی  ساختہ اسلحہ پکڑا گیا تھا۔

31 دسمبر کو باجوڑ میں ہلاک 3 دہشت گردوں  سے امریکی ساختہ ایم 4 کاربائن و دیگر اسلحہ ملا تھا،29 دسمبر کو بھی میر علی میں ہلاک دہشت گردوں سے اے کے 47، ایم 4 کاربائن، گولہ بارود پکڑا گیا۔

بی ایل اے نے انہی ہتھیاروں سے فروری 2022 میں نوشکی،  پنجگور میں ایف سی  کیمپوں پر حملے کیے،12 جولائی 2023 کو بھی ژوب  گیریژن پر حملے  میں بھی  کالعدم ٹی ٹی پی  نے امریکی  اسلحہ استعمال کیا۔

دہشتگردوں سے ملنے والا اسلحہ افغان سرزمین  پاکستان  کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعوؤں پر بڑا سوالیہ نشان ہے،پینٹاگون  کے مطابق امریکا نے افغان فوج کو کل 4 لاکھ 27 ہزار 300 جنگی ہتھیار فراہم کیے تھے،پینٹاگون کے مطابق  امریکی انخلا کے وقت 3 لاکھ  جنگی ہتھیار افغانستان میں رہ گئے تھے۔

امریکی اسلحہ دہشتگردوں کے ہاتھ لگنے سے خطے میں گزشتہ 2 سال  کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر  اضافہ دیکھا گیا ہے،یہ حقائق  اشارہ ہیں افغانستان رجیم کالعدم  ٹی ٹی پی کو مسلح ،  دیگر تنظیموں کو بھی محفوظ راستہ دے رہے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین