Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

آرٹ

ہیوسٹن میں پہلی عالمی اردو کانفرنس، اردو میڈیم کو گالی سمجھنے والے اب زمین پر بیٹھ کر غزل سنتے ہیں، احمد شاہ

Published

on

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی اور انٹرنیشنل آرٹ سوسائٹی (امریکا) کے تعاون سے امریکا کے شہر ہیوسٹن میں پہلی عالمی اردو کانفرنس کا انعقاد کیاگیا جس میں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے صدر محمد احمد شاہ نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کیا۔

احمد شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 16 سال قبل جب عالمی اردو کانفرنس کا سلسلہ شروع کیا تو اس وقت اردو میڈیم کو سوسائٹی میں گالی سے قریب تر سمجھا جاتا تھا۔ آج انگلش میڈیم والے زمین پر بیٹھ کر غزل سنتے ہیں ڈانس اور ڈرامہ دیکھتے ہیں۔ آرٹس کونسل آف پاکستان میں اب اتنی صلاحیت ہے کہ بین الاقوامی کلچرل کانفرنس کی میزبانی کرے۔

احمد شاہ نے کہا کہ آرٹس کونسل کے کاموں کی شہرت آج ملکی سرحدوں کو عبور کر کے امریکا تک پہنچ چکی۔ پاکستانی شہری دنیا کے کسی بھی ملک میں رہتے ہوں انہیں اپنی زبان و ادب اور اپنی تہذیب سے رشتہ بحال رکھنا چاہیے یہی ان کی پہچان ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قابل تعریف بات ہے کہ دو ڈھائی عشروں سے جو لوگ امریکا، کینیڈا اور دیگر ممالک میں آباد ہیں ابھی تک اپنی زبان اور ادب سے وابستہ ہیں اور آج ہیوسٹن میں منعقد عالمی اردو کانفرنس اس کا ثبوت ہے۔

احمد شاہ نے کہا کہ 16 سال پہلے جب ہم نے اس کانفرنس کو شروع کیا تھا تو کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ یہ چند سال سے زیادہ نہیں چلی گی اور اس دوران کراچی کے حالات ایسے بھی ہوئے کہ دہشت گردی کے باعث کانفرنس کا انعقاد مشکل ہو گیا۔ آرٹس کونسل میں کانفرنس منعقد ہو رہی تھی اور باہر لاشیں گر رہی تھیں۔ اس وقت ہم نے عزم کیا کہ دہشت گردی کا مقابلہ شاعری، مکالمہ اور ادب و فن کے ساتھ کریں گے، وقت نے ثابت کیا کہ ہمارے اوزار بندوق سے زیادہ طاقتور تھے اور ہم نے زبان و ادب سے دہشت گردی کو شکست دی۔

احمد شاہ نے کہا کہ آج عالمی اردو کانفرنس ایک بڑا برانڈ بن چکی جو نہ صرف برصغیر بلکہ اس کا حلقہ احباب یورپ اور امریکا تک پھیل چکا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان ایک روشن خیال جمہوریت پسند ملک ہے جہاں تحمل، برداشت، مکالمہ، آرٹ، موسیقی، ادب اور فن کو اہمیت دی جاتی ہے۔ پاکستانی قوم میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ دنیا کے جمہوری اور روشن خیال معاشرے کے ساتھ باہمی اعتماد کے رشتوں کو وسعت دے سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس ثقافت اور ورثے کی انمول دولت ہے، ہم کلچرل معاشروں کے ساتھ اشتراک عمل کے خواہش مند ہیں، آرٹس کونسل آف پاکستان عالمی کلچرل کانفرنس کا ممبر ہے اور عالمی کلچرل کانفرنس منعقد کرنے پر کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے بیرون ملک پاکستانیوں سے کہا کہ وطن،اپنی زبان اور اپنی تہذیب و ثقافت کو یاد رکھنے سے آپ کی اور آپ کے خاندان کی اہمیت میں اضافہ ہو گا کیوں کہ اہمیت اسی کی ہوتی ہے جس کی پہچان ہو۔

عالمی اردو کانفرنس میں احمد فراز کی غزلیں، تھیٹر پلے، کلاسیکل ڈانس اورعالمی مشاعرہ سامعین کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔

ساجد خان کراچی کے ابھرتے ہوئے نوجوان صحافی ہیں،جو اردو کرانیکل کے لیے ایوی ایشن،اینٹی نارکوٹکس،کوسٹ گارڈز،میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی،محکمہ موسمیات،شہری اداروں، ایف آئی اے،پاسپورٹ اینڈ امگریشن،سندھ وائلڈ لائف،ماہی گیر تنظیموں،شوبز اور فنون لطیفہ کی سرگرمیاں کور کرتے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین