Urdu Chronicle

Urdu Chronicle

ٹاپ سٹوریز

گجر نالہ کیس، وزیراعلیٰ سندھ کی آج ہی ایک ارب روپے منظور کرنے کی یقین دہانی، 30 دن میں چیک تقسیم کئے جائیں، عدالت

Published

on

کراچی کےگجر نالہ متاثرین کا احتجاج  بالآخر رنگ لے آیا،وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے متاثرین کے لیے ایک ارب روپے کی منظوری دینے کا اعلان کر دیا، عدالت نے اگلے تیس دنوں میں چیکس تمام متاثرین تک پہنچا نے کا حکم دے دیا۔

جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی پر مشتمل بینچ نے کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کی، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ عدالت میں پیش ہوئے، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب بھی ساتھ تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ میری مدت ختم ہورہی ہے اگلے وزیر اعلی کو بتا کر جائوں گا۔ میئر کراچی نے کہا کہ ہم رقم دینے کیلئے تیار ہیں اور مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ تیار تو ہیں مگر مسئلہ تو حل کریں پیسے کیسے دیں گے وہ طریقہ تو بتائیں؟ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ متاثرین کی تصدیق کا معاملہ ہے ، چیکس تیار ہیں،جو لوگ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم لیتے ہیں وہ کترا رہے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ جو طریقہ پہلے اور دوسرے چیک میں اپنایا گیا اسی طرح تیسرا اور چوتھا چیک بھی دیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ میں شام 6 بجے تک ہوں ہوں  آج ہی میں ایک ارب روپے کی منطور دے دیتا ہوں۔ اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کو جو بھی لینا ہے وہ لیں عمل درآمد بینچ سے لینا ہے لیں مگر مسئلہ حل کریں،سی ایم صاحب یہ آپ کے لوگ ہیں ان کا مسئلہ حل کریں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ یہ چیکس دیں اور متاثرین کو بسانے سے متعلق بھی بتائیں کہاں بسائیں گے اور کب تک کریں گے؟۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ ایم ڈی اے کی حدود میں زمین کی نشاندہی اور منظوری ہوچکی ہے، بہتر ہوگا متاثرین کو مکان بنانے کیلئے کیش یا چیک دے دیا جائے۔

چیف سیکرٹری نے کہا کہ متاثرین کو گھر بناکر دینے کی ہماری تاریخ اچھی نہیں رہی ہے،  لوگ بھی ترجیح دیتے ہیں انہیں رقم دی جاۓ اور وہ خود گھر بنائیں۔

متاثرین  نے  سرکاری افسران کی جانب سے رشوت طلب کرنے کی شکایت بھی کی۔ اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ معاملہ کیسے حل ہوگا،کمشنر کراچی کو یہ ذمہ داری دیتے ہیں کہ اپنی نگرانی میں چیکس تقسیم کریں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ آپ کے لوگ ہیں ان کو جلدی سے آباد کر دیں ،آج آپ کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں کل آپ کے حق میں نعرے لگائیں گے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ متاثرین کی بحالی کے لئے کیا منصوبہ ہے یہ بتائیں؟ مرتضیٰ وہاب نے آگاہ کیا کہ ہم نے ایم ڈی اے میں جگہ الاٹ کی ہوئی ہے ۔

اس پر متاثرین کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ ان کے بجٹ دستاویزات میں  سب موجود ہے لیکن یہ عمل در آمد نہیں کر رہے ہیں۔

عدالت نے مشورہ دیا کہآپ باہر جا کر متاثرین سے مشاورت کر لیں۔ اس پر متاثرین نے کہا کہ اگر منصفانہ طریقے سے پیسے دیں گے تو ہمیں کوئی شکایات نہیں،جتنے کے چیک آتے ہیں اتنے پیسے نہیں ملتے ہیں۔

اس پر عدالت نے  چیف سیکرٹری اور کمشنر کراچی کو معاملے کی جانچ پڑتال کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ٹائمنگ ، سلاٹ اور مخصوص  جگہ بنائیں اور اس کو مشتہر کریں،اگر کوئی شکایت ہو تو کمشنر صاحب آپ ان کے خلاف کارروائی کریں۔

عدالت نے حکم دیا کہ سات دن میں چیکس تیار کئے جائیں،اگلے تیس دن میں چیکس متاثرین کو ادا کیے جائیں، چیکس ڈی سی جنوبی کے ذریعے ادا کیے جائیں، کمشنر کراچی چیکس کی  ادائیگی میں شفافیت کو یقینی بنائیں،اگر کوئی بے ضابطگی کرے تو ایڈیشنل کمشنر ٹو کارروائی کرے،ایڈیشنل کمشنر ٹو کو فوکل پرسن بھی تعینات کیا جائے،متاثرین دس بجے صبح سے دو بجے تک وصول کرسکیں گے، چیکس کی ادائیگی پیر سے جمعے تک ہوگی،ڈپٹی کمشنر جنوبی چیکس کی بروقت ادائیگی یقینی بنائیں۔

عدالت نے قرار دیا کہ متاثرین کی بحالی کے لیے دو آپشنز پیش کیے گئے،حکومت اور متاثرین نمائندے ان اپشنز پر غور کریں،پہلا آپشن، سندھ حکومت متاثرین کو زمین کی خریداری اور تعمیرات کی رقم ادا کرے، متاثرین کہاں سے بے گھر کیا گیا اس کی مالیت کے مطابق رقم ادا کیے جائیں،اسی اسکوائر یارڈ کے پلاٹ اور تعمیرات کی رقم شامل ہوگی،پاکستان انجنئیرنگ کونسل سے لاگت کا تخمینہ لگوایا جائے گا۔

عدالت نے قرار دیا کہ دوسرا آپشن، زمین سندھ حکومت دے گی اور گھر بنانے کے لیے رقم بھی،سندھ حکومت نے بتایا کہ متاثرین کو زمین ایم ڈی اے میں دی جائے گی،یہ دونوں آپشن پر سندھ حکومت اور متاثرین کے نمائندے غور کریں،عدالت نے پیش رفت رپورٹ پندرہ روز میں طلب کرلی اور ہدایت کی کہ ان دونوں اپشنز سے متعلق اخبارات میں اشتہارات شائع کروائے جائیں۔

ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ وزیراعلیٰ کو حاضری سے استثنیٰ دیا جائے، اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہم مراد علی شاہ کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس پر کمرہ عدالت میں قہقہے سنائی دئیے۔عدالت نے مراد علی شاہ کو حاضری سے استثنیٰ دے دیا

ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ وزیراعلی کے خلاف توہین عدالت درخواست نمٹا دی جائے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ فی الحال توہین عدالت نہیں نمٹا سکتے،دیکھنا ہوگا کہ فیصلے پر عمل ہوتا ہے یا نہیں؟۔

جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے کہا کہ سیاسی شخص ہیں عدالت آنا کیا مشکل ہے؟ اس پر مراد علی شاہ نے کہا کہ عدالت جب بلائے گی میں حاضر ہوجاؤں گا۔

جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ سیاسی آدمی ہیں، یہاں آنے سے تو آپ کو سیاسی فائدہ ہوگا، مراد علی شاہ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ مجھے ایسا  سیاسی فائدہ نہیں چاہیے۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

مقبول ترین