تازہ ترین
جس سیاسی جماعت نے الیکشن ہی نہیں لڑا اسے مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں؟ جسٹس جمال مندوخیل
اگر تحریکِ انصاف سیاسی جماعت ہے تو آزاد امیدوار تحریکِ انصاف سے الگ کیوں ہوئے؟ چیف جسٹس
سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی فل کورٹ سماعت جاری ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےریمارکس دیئے،سنی اتحاد کونسل کا انتخابی نشان تو لیا ہی نہیں گیا۔یا آپ سنی اتحاد کونسل کی نمائندگی کریں یا پی ٹی آئی کی نمائندگی کریں۔ہم یہ نہیں دیکھیں گے الیکشن کمیشن نے کیا کیا؟
سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہا کہ اس ملک میں متاثرہ فریقین کیلئے کوئی چوائس نہیں ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارٹی الیکشن نہیں لڑتی بلکہ امیدوار الیکشن لڑتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کے دلائل مفادات کا ٹکراؤ ہیں،آپ سنی اتحاد کونسل کی نمائندگی کریں یا پی ٹی آئی کی نمائندگی کریں،ہم نے صرف دیکھنا ہے آئین کیا کہتا ہے، ہم یہ نہیں دیکھیں گے الیکشن کمیشن نے کیا کیا؟نظریاتی میں گئے اور پھر سنی اتحاد کونسل میں چلے گئے۔آپ صرف سنی اتحاد کونسل کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہا کہ اس ملک میں متاثرہ فریقین کیلئے کوئی چوائس نہیں ہے، اس پر چیف جسٹس نے انہیں ٹوک دیا اور کہا کہ سیاسی باتیں نہ کریں، صرف آئین پر رہیں ،ایسے عظیم ججز بھی گزرے ہیں جنہوں نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا۔
وکیل سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ ایک رات پہلے انتخابی نشان لے لیا گیا تھا، اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ سنی اتحاد کونسل کی نمائندگی کر رہے ہیں،سنی اتحاد کونسل کا انتخابی نشان ہے کیا؟
وکیل نے بتایا کہ سنی اتحاد کونسل کا انتخابی نشان گھوڑا ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کا انتخابی نشان تو لیا ہی نہیں گیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے امیدواروں کو آزاد قرار دیا تو اپیل کیوں دائر نہیں کی؟
سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے کہا کہ اس سوال کا جواب سلمان اکرم راجہ دیں گے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رولز آئین کو کنٹرول نہیں کیا جا سکتا،وکیل نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ صاحب نے کہا تھا 80 فیصد لوگ آزاد ہو جاتے ہیں،کیا 10 فیصد والی سیاسی جماعتوں کو ساری مخصوص نشستیں دیدیں گے۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ جی بالکل آئین یہی کہتا ہے، کسی کی مرضی پر عمل نہیں ہو سکتا،اس ملک کی دھجیاں اسی لیے اڑائی گئیں کیونکہ آئین پر عمل نہیں ہوتا،میں نے حلف آئین کے تحت لیا ہے،پارلیمنٹ سے جاکر آئین میں ترمیم کرا لیں۔
سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ مخصوص نشستیں متناسب نمائندگی کے اصول پر ہوں گی، نشستیں ہر جماعت کی دی گئی فہرست کے مطابق ہوں گی، ہر جماعت کو اپنی جنرل نشستوں کے حساب سے ہی مخصوص نشستیں آزاد امیدواروں کی شمولیت کے بعد ملیں گی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کیا ہم آئین کے نیچرل معنی کو نظر انداز کر دیں؟ ایسا کیوں کریں؟
سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ اصل معاملہ آئینی شقوں کے مقصد کا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا کہ جنہوں نے انتخابات لڑنے کی زحمت ہی نہیں کی انہیں کیوں مخصوص نشستیں دی جائیں؟
جسٹس عرفان سعادت خان نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی سے کہا کہ آپ کے دلائل سے تو آئین میں دیے گئے الفاظ غیر مؤثر ہو جائیں گے، سنی اتحاد کونسل تو سیاسی جماعت ہی نہیں ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ مخصوص نشستیں انتخابات میں پرفارمنس پر انحصار نہیں کرتیں۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ انتخابی نشان چلے جانے کے بعد سیاسی جماعت نہیں رہی، الیکشن کمیشن نے اِن لسٹڈ سیاسی جماعت تو قرار دیا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ پی ٹی آئی اب بھی سیاسی جماعت کا وجود رکھتی ہے تو دوسری جماعت میں کیوں شامل ہوئے؟ آپ نے دوسری جماعت میں شمولیت اختیار کر کے خودکشی کیوں کی جو آپ کے دلائل کے خلاف جا رہا ہے۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ میں نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ پڑھا جو انتخابات سے قبل آیا، پورا معاملہ کنفیوژن کا شکار ہوا جب پی ٹی آئی سے نشان لے لیا گیا، سوال ہے کہ پی ٹی آئی نشان کے بغیر کیسے انتخابات جیت سکتی ہے؟
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ پی ٹی آئی فیصلے کے بعد بھی منظرِ عام پر ہے تو آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں شامل کیوں نہیں ہوئے؟ آپ کہہ سکتے تھے کہ پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں، کہانی ختم ہو جاتی۔
جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آزاد امیدوار کو الیکشن کمیشن نے قرار دیا، الیکشن کمیشن کی رائے ہم پر لازم نہیں، پارلیمانی جمہوریت کی بنیاد سیاسی جماعتیں ہیں، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی امیدواروں کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے سبب آزاد امیدوار قرار دیا، یہ تو بہت خطرناک تشریح ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے سوال کیا کہ کیا تمام امیدوار تحریکِ انصاف کے تھے؟ تحریکِ انصاف نظریاتی کے سرٹیفکیٹ جمع کرا کر واپس کیوں لیے گئے؟
جسٹس منیب اختر نے سوال کیا کہ آزاد امیدوار گھوم رہے ہیں لیکن آزاد امیدوار ہیں کون؟
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر کوئی غلط تشریح کر رہا ہے تو ضروری نہیں کہ اسے دیکھا جائے، آئین کو دیکھنا ہے، عدالت یہاں یہ دیکھنے نہیں بیٹھی کہ الیکشن کمیشن نے کتنی زیادتی کی، عدالت کو دیکھنا ہے کہ آئین کیا کہہ رہا ہے۔
جسٹس عرفان سعادت نے سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی سے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں جو نشستیں جیت کر آئے انہیں مخصوص نشستیں ملنی چاہئیں، جب سنی اتحاد نے انتخاب ہی نہیں لڑا تو نشستیں جیتنے والی بات تو ختم۔
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے تحریکِ انصاف کو سیاسی جماعت تسلیم کیا، انتخابی نشان واپس لینے سے سیاسی جماعت ختم تو نہیں ہو جاتی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر تحریکِ انصاف سیاسی جماعت ہے تو آزاد امیدوار تحریکِ انصاف سے الگ کیوں ہوئے؟ پی ٹی آئی کے امیدواروں نے آزاد ہو کر کیا خودکشی کی ہے؟ آزاد امیدوار تحریکِ انصاف میں رہ جاتے تو آج کوئی مسئلہ نہ ہوتا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے پھر سوال کیا کہ جس سیاسی جماعت نے انتخابات لڑنے کی زحمت ہی نہیں کی اسے مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں؟
جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کے لیے ایک ہی انتخابی نشان پر انتخابات لڑنا شرط نہیں۔
-
کھیل1 سال ago
ورلڈ کپ میں ٹیم کی بدترین کارکردگی، سری لنکا نے اپنا کرکٹ بورڈ برطرف کردیا
-
کھیل1 سال ago
کم عمر لڑکی کی سیکس ویڈیو بنانے اور شیئر کرنے پر ریئل میڈرڈ کے 3 کھلاڑی گرفتار
-
تازہ ترین8 مہینے ago
چیئرمین پی سی بی دو طرفہ سیریز پر بات کرنے آئرلینڈ پہنچ گئے
-
پاکستان7 مہینے ago
مریم نواز سے گورنر پنجاب کی ملاقات،صوبے کی ترقی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال
-
ٹاپ سٹوریز1 سال ago
آئی ایم ایف بورڈ سے معاہدہ منظور،1.2 ارب ڈالر کا فوری اجرا ممکن، باقی رقم دو سہ ماہی جائزوں سے مشروط
-
کالم2 سال ago
اسلام میں عبادت کا تصور
-
ٹاپ سٹوریز7 مہینے ago
اسحاق ڈار سے امریکی سفیر کی ملاقات، سکیورٹی اور اقتصادی تعاون سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال
-
تازہ ترین9 مہینے ago
پی سی بی نے انٹرنیشنل ٹیموں کے قیام کے لیے عمارت خرید لی